برآمدی صنعت کے لیے 5 سالہ نیشنل ٹیرف پالیسی تیار
برآمدی اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور مشینری کی درآمد پر عائد ڈیوٹیزمیں بتدریج کمی کی تجاویزشامل
وفاقی حکومت نے ملکی برآمدات کو فروغ دینے اور ایکسپورٹ اوریئنٹڈ انڈسٹری کی سہولت کے لیے 5 سالہ نیشنل ٹیرف پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے جو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ 5 سالہ قومی ٹیرف پالیسی 2018-23 حکومت کی 5سالہ تجارتی پالیسی (اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2018-23) کا حصہ ہوگی اور اس پالیسی کے تحت رواں مالی سال کے دوران ملکی برآمدات 25 ارب ڈالر سے زائد تک لے جائی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت، نیشنل ٹیرف کمیشن اور ایف بی آرکی جانب سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے تیار کردہ 5 سالہ نیشنل ٹیرف پالیسی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کی جائے گی اور مجوزہ قومی ٹیرف پالیسی میں برآمدی اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی خام مال اور مشینری کی درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں بتدریج کمی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اسی طرح ٹیرف سلیب کو دوبارہ سے فکس کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ 5 فیصد، 10فیصد، 15 فیصد اور 20فیصد کی نظر ثانی شُدہ ٹیرف سلیب متعارف کروائی جائیں اور 16 فیصد والی سلیب کو کم کرکے 15 فیصد پر لایا جائے۔ 11 فیصد والی سلیبکو کم کرکے 10فیصدپر لایا جائے۔
اسی طرح 5ویں شیڈول میں شامل 3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی حامل ٹیرف لائنز زیرو ریٹنگ میں لایا جائے جبکہ 4 سے 9 فیصد کسٹمز ڈیوٹی والی ٹیرف لائنز کو 5 فیصد والی ایک ٹیرف لائن میں شامل کیا جائے اور ٹیرف اسٹرکچر کو سادہ و آسان بنانے کے لیے بھی سفارشات دی گئی ہیں اور تجویز دی گئی ہے کہ صنعتی خام مال اور مشینری پر مشتمل 450 ٹیرف لائنز کے لیے کسٹمز ڈیوٹی کی شرح پر نظر ثانی کرکے اسے کم کیا جائے۔ اسی طرح درآمدی اشیا پر عائد ایک فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی کو بھی معمول کی کسٹمز ڈیوٹی میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں برآمدی شعبے میں استعمال ہونے والی اشیا کی کمرشل امپورٹرز اور صنعتی صارفین کی جانب سے برآمد کے لیے ڈیوٹی و ٹیکسوں میں پائے جانے والے فرق کو بھی ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تجارتی پالیسی و نیشنل ٹیرف پالیسی میں ایکسپورٹ اوریئنٹڈ و مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کو فوکس کیا گیا ہے تاکہ ملک میں مینوفیکچرنگ کو فروغ ملے اور برآمدات بڑھ سکیں تاکہ زرمبادلہ حاصل ہوسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ 5 سالہ قومی ٹیرف پالیسی 2018-23 حکومت کی 5سالہ تجارتی پالیسی (اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2018-23) کا حصہ ہوگی اور اس پالیسی کے تحت رواں مالی سال کے دوران ملکی برآمدات 25 ارب ڈالر سے زائد تک لے جائی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت، نیشنل ٹیرف کمیشن اور ایف بی آرکی جانب سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے تیار کردہ 5 سالہ نیشنل ٹیرف پالیسی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کی جائے گی اور مجوزہ قومی ٹیرف پالیسی میں برآمدی اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی خام مال اور مشینری کی درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں بتدریج کمی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اسی طرح ٹیرف سلیب کو دوبارہ سے فکس کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ 5 فیصد، 10فیصد، 15 فیصد اور 20فیصد کی نظر ثانی شُدہ ٹیرف سلیب متعارف کروائی جائیں اور 16 فیصد والی سلیب کو کم کرکے 15 فیصد پر لایا جائے۔ 11 فیصد والی سلیبکو کم کرکے 10فیصدپر لایا جائے۔
اسی طرح 5ویں شیڈول میں شامل 3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی حامل ٹیرف لائنز زیرو ریٹنگ میں لایا جائے جبکہ 4 سے 9 فیصد کسٹمز ڈیوٹی والی ٹیرف لائنز کو 5 فیصد والی ایک ٹیرف لائن میں شامل کیا جائے اور ٹیرف اسٹرکچر کو سادہ و آسان بنانے کے لیے بھی سفارشات دی گئی ہیں اور تجویز دی گئی ہے کہ صنعتی خام مال اور مشینری پر مشتمل 450 ٹیرف لائنز کے لیے کسٹمز ڈیوٹی کی شرح پر نظر ثانی کرکے اسے کم کیا جائے۔ اسی طرح درآمدی اشیا پر عائد ایک فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی کو بھی معمول کی کسٹمز ڈیوٹی میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں برآمدی شعبے میں استعمال ہونے والی اشیا کی کمرشل امپورٹرز اور صنعتی صارفین کی جانب سے برآمد کے لیے ڈیوٹی و ٹیکسوں میں پائے جانے والے فرق کو بھی ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تجارتی پالیسی و نیشنل ٹیرف پالیسی میں ایکسپورٹ اوریئنٹڈ و مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کو فوکس کیا گیا ہے تاکہ ملک میں مینوفیکچرنگ کو فروغ ملے اور برآمدات بڑھ سکیں تاکہ زرمبادلہ حاصل ہوسکے۔