بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم
جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس کی سطح کے افسر شامل ہوں گے، چیف جسٹس پاکستان
سپریم کورٹ نے بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری ہونے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی انکوائری کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس کی سطح کے افسر شامل ہوں گے، جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ پیش کرے۔
یہ بھی پڑھیں: بادشاہی مسجد سے چوری نعلین پاک 15 سال بعد بھی برآمد نہ کرائے جاسکے
چیف جسٹس پاکستان نے نعلین مبارک کی چوری سے متعلق محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے مطمئن نہیں، یہ صرف اپنے آپ کو بچانے کی ایک کوشش ہے۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری اوقاف پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس سے بڑی دولت کیا ہے جس کی آپ حفاظت نہیں کر سکے، شرم کی بات ہے کہ ہم اتنی مقدس چیز کی حفاظت نہیں کر سکے۔ وکیل محکمہ اوقاف نے کہا کہ اب تک 10 تحقیقات ہوئی ہیں مگر کچھ سامنے نہیں آیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی نے کہا کہ نعلین مبارک کی چوری کے بارے میں زائرین نے حکام کو آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ 31 جولائی 2002ء کو بادشاہی مسجد کی گیلری سے نعلین پاک چوری کئے گئے تھے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری ہونے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی انکوائری کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس کی سطح کے افسر شامل ہوں گے، جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ پیش کرے۔
یہ بھی پڑھیں: بادشاہی مسجد سے چوری نعلین پاک 15 سال بعد بھی برآمد نہ کرائے جاسکے
چیف جسٹس پاکستان نے نعلین مبارک کی چوری سے متعلق محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے مطمئن نہیں، یہ صرف اپنے آپ کو بچانے کی ایک کوشش ہے۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری اوقاف پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس سے بڑی دولت کیا ہے جس کی آپ حفاظت نہیں کر سکے، شرم کی بات ہے کہ ہم اتنی مقدس چیز کی حفاظت نہیں کر سکے۔ وکیل محکمہ اوقاف نے کہا کہ اب تک 10 تحقیقات ہوئی ہیں مگر کچھ سامنے نہیں آیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی نے کہا کہ نعلین مبارک کی چوری کے بارے میں زائرین نے حکام کو آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ 31 جولائی 2002ء کو بادشاہی مسجد کی گیلری سے نعلین پاک چوری کئے گئے تھے۔