کامرہ ایئر بیس پر حملہ ناکام 9 دہشت گرد ہلاک ساب طیارے کو نقصان

ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن،9مشکوک افرادگرفتار،دہشت گرد گائوں پنڈ مکھن کے راستے آئے،4دھماکے سنے،عینی شاہدین


AFP/BBC/Numainda Express August 17, 2012
اسلام آباد: کامرہ میں دہشت گردوں سے لڑائی میں شہید ہونے والے فوجی آصف کی نماز جنازہ اداکی جارہی ہے،وزیراعظم راجا پرویز،وزیردفاع ،ایئر چیف اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

کامرہ کے قریب پاک فضائیہ کے منہاس ائر بیس پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا، 2گھنٹے کی جوابی کارروائی میں8 دہشت گرد مارے گئے جبکہ ایک نے خود کو دھماکے سے اڑادیا، کارروائی میںایک سپاہی محمد آصف شہید اور بیس کمانڈر محمد اعظم کندھے پر راکٹ کا ٹکڑا لگنے سے زخمی ہو گئے، حملے میں راکٹ لگنے سے ہینگر میں موجود سویڈن کی کمپنی ''ساب ''کے بنے جاسوس طیارے کو جزوی نقصان پہنچا، جوابی کارروائی کے بعدتلاشی اور صفائی کا آپریشن مکمل کر لیا گیا ، کالعدم تحریک طالبان حکیم اللہ محسود گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی ، ابتدائی معلومات کے مطابق مارے جانیوالے دہشت گرد پاکستانی قومیت کے حامل ہیں۔

پاک فضائیہ کے ترجمان گروپ کیپٹن طارق محمود کے مطابق دہشتگردوں نے رات 2بج کر 10 منٹ پر حملہ کیا جوآر پی جیزاور دوسرے خود کار اسلحہ سے لیس تھے، موقع پر موجود سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر حملہ آوروں کیخلاف جوابی کاروائی شروع کی اور دہشتگردوںکو ایئر کرافٹ ہینگرز تک پہنچنے سے روکا، حملہ آوروں نے اس ایئر بیس کی بیرونی دیوار کے باہر سے راکٹ فائر کیے جس کے نتیجے میں ایک جہاز کو نقصان پہنچا جبکہ باقی سب محفوظ رہے، بیس پر جے ایف تھنڈر طیارے موجود نہیںتھے ،فائرنگ کا تبادلہ 2 گھنٹے سے زائد جاری رہا، ترجمان کے مطابقحملے ایک سپاہی آصف شہید اور بیس کمانڈر ایئرکموڈور محمد اعظم زخمی ہوئے ، ترجمان کے مطابق ایک دہشتگرد کی لاش مل گئی ہے جس کے جسم پر دھماکا خیز مواد بندھا ہوا تھا ، بیس میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق 8 حملہ آور ایئربیس کے اندر اور ایک نے خود کو باہر اڑادیا ،10 گھنٹے کے بعد علاقے کو کلیئر کردیا گیا، ایئر بیس سے فضائیہ کے طیاروں کی آمد و رفت بحال ہوگئی، فضائیہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان کی کوئی ائربیس بھی جوہری ہتھیاروں سے مسلح نہیں،کامرہ بیس پر جوہری ہتھیار ر کھنے کی اطلاع درست نہیں، ذرائع کے مطابق حملہ آور جن کی تعداد9 بتائی جاتی ہے ، پنڈ سلمان مکھن کی جانب سے ایئر بیس میں داخل ہوئے اور وہ ایئر فورس کی یونیفارم میں ملبوس تھے ، حملہ آوروں نے دستی بموں اور راکٹ لانچروں کا استعمال کیا اورائربیس کی چاردیواری کے قریب طیاروںکے ہینگروں کی موجودگی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، دوطرفہ فائرنگ سے ایئربیس کی کئی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

عینی شاہدین کے مطابق 27ویں رمضان کو رات بھر محافل کے بعد لوگ سحری کا انتظار کررہے تھے کہ اسی دوران ائیر بیس پر دھماکے ہوئے اور پھر آگ بھڑک اٹھی اور فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا ، ایک عینی شاہد اطہرعباس نے بتایا کہ اس نے 3 چار دھماکے سنے ، دہشت گردگائوں کے راستے پہنچے اور دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے، آئی این پی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ائر بیس پرموجودچینی انجینئر، F7P ،میراج5 ،روزII-اورJF-17طیارے محفوظ رہے، ایک حملہ آور کا موبائل فون درست حالت میںمل گیا ہے۔

ثناء نیوز کے مطابق خودکش بمباروں کی عمریں 19 اور 33 سال کے درمیان تھیں، تھانہ صدر اٹک پولیس نے نامعلوم ملزمان کیخلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا،حملے کے بعد کامرہ ایئروناٹیکل کمپلیکس اور منہاس ائیر بیس کے گرد جی ٹی روڈ ، پشاور اسلام آباد موٹر وے اورتمام رابطہ سڑکیں بند کر دی گئیں جبکہ ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا، اس دوران 9 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا، آپریشن کے دوران قبضے میں لیا گیادھماکہ خیز مواد کنٹرولڈ طریقے سے تباہ کر دیا گیا۔ ادھر کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے، طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ حملے میں 9 حملہ آوروں نے حصہ لیا جو تمام مارے گئے، احسان اللہ احسان نے حملے میں ایک درجن کے قریب سیکیورٹی اہلکاروں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا،آن لائن کے مطابق احسان اللہ احسان نے بتایا کہ بھارت کیساتھ تعاون کا سوچ بھی نہیں سکتے، پاکستان کے بعد اگلا ہدف بھارت ہوگا۔

اے ایف پی کے مطابق طالبان ترجمان نے حملہ اسامہ بن لادن کے نام کرتے ہوئے تین جہاز تباہ کرنیکا بھی دعویٰ کیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایئر مارشل اطہر حسین بخاری کی سربراہی میں ایک 5 رکنی انکوائری بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔ پاک فضائیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں بہت سے شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں