ایشین چیمپئن ٹرافی کا فائنل کھیلنا ہدف ہوگا کپتان قومی ہاکی ٹیم
ٹیم میں سینئرز کے ساتھ جونیئر کو ساتھ شامل کر کے نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں، رضوان سینئر
قومی ہاکی ٹیم کے کپتان رضوان سینئر کا کہنا ہے کہ ایشین چیمپئن ٹرافی کا فائنل کھیلنا ہدف ہوگا اور اس حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوریا اور بھارت سمیت ایشیائی ایونٹ کا ہر میچ فائنل سمجھ کر کھیلیں گے۔
ہالینڈ سے خصوصی بات چیت میں رضوان سینئر کا کہنا تھا کہ ایشین چیمپئن ٹرافی کا فائنل کھیلنا ہدف ہوگا، حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوریا اور بھارت سمیت ایشیائی ایونٹ کا ہر میچ فائنل سمجھ کر کھیلیں گے۔ میں آج جو بھی ہوں، قومی کھیل کی بدولت ہوں، اس تاثر میں کوئی صداقت نہیں کہ پاکستانی ٹیم پر غیر ملکی لیگز کو ترجیح دیتا ہوں، مکئی بار لیگز ادھوری چھوڑ کر قومی کیمپوں کا حصہ بنا،اب بھی یورپی لیگ کے 2میچز چھوڑ کر اومان جا رہا ہوں، ظاہر ہے کہ جب آپ کنٹریکٹ بیچ میں چھوڑ کر جاتے ہیں تو نہ صرف آپ کے معاہدے خطرے میں پڑ جاتے ہیں بلکہ اچھا خاصا مالی نقصان بھی ہوتا ہے۔
رضوان سینئر نے موجودہ ماڈرن ہاکی میں کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں کہا جا سکتا، ایک وقت تھا کہ بیلجیم ٹیم کا کوئی نام ونشان نہیں تھا، آج یہ ٹیم انٹرنیشنل ہاکی میں بہترین نتائج دے رہی ہے، اس طرح کی کارکردگی جاپان، ملائشیا اور دوسری ٹیمیں بھی دکھا رہی ہیں۔
ایک اور سوال پر رضوان سینئر کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز میں جاپان کے ہاتھوں شکست کو ابھی تک بھول نہیں سکا، نئے کھلاڑی انٹرنیشنل میچز کا دباﺅ نہیں لے پاتے جس کی وجہ سے اہم میچوں میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سینئرز کے ساتھ جونیئر کو ساتھ شامل کر کے عوامی توقعات کے مطابق نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
ہالینڈ سے خصوصی بات چیت میں رضوان سینئر کا کہنا تھا کہ ایشین چیمپئن ٹرافی کا فائنل کھیلنا ہدف ہوگا، حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوریا اور بھارت سمیت ایشیائی ایونٹ کا ہر میچ فائنل سمجھ کر کھیلیں گے۔ میں آج جو بھی ہوں، قومی کھیل کی بدولت ہوں، اس تاثر میں کوئی صداقت نہیں کہ پاکستانی ٹیم پر غیر ملکی لیگز کو ترجیح دیتا ہوں، مکئی بار لیگز ادھوری چھوڑ کر قومی کیمپوں کا حصہ بنا،اب بھی یورپی لیگ کے 2میچز چھوڑ کر اومان جا رہا ہوں، ظاہر ہے کہ جب آپ کنٹریکٹ بیچ میں چھوڑ کر جاتے ہیں تو نہ صرف آپ کے معاہدے خطرے میں پڑ جاتے ہیں بلکہ اچھا خاصا مالی نقصان بھی ہوتا ہے۔
رضوان سینئر نے موجودہ ماڈرن ہاکی میں کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں کہا جا سکتا، ایک وقت تھا کہ بیلجیم ٹیم کا کوئی نام ونشان نہیں تھا، آج یہ ٹیم انٹرنیشنل ہاکی میں بہترین نتائج دے رہی ہے، اس طرح کی کارکردگی جاپان، ملائشیا اور دوسری ٹیمیں بھی دکھا رہی ہیں۔
ایک اور سوال پر رضوان سینئر کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز میں جاپان کے ہاتھوں شکست کو ابھی تک بھول نہیں سکا، نئے کھلاڑی انٹرنیشنل میچز کا دباﺅ نہیں لے پاتے جس کی وجہ سے اہم میچوں میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سینئرز کے ساتھ جونیئر کو ساتھ شامل کر کے عوامی توقعات کے مطابق نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔