بے نظیر قتل کیس کے پراسکیوٹر چوہدری ذوالفقار کے قتل کے ملزمان بری
انسداد دہشت گردی عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عدنان عادل اور حماد حسین کو شک کی بنا پر بری کیا
انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں سرکاری وکیل چوہدری ذوالفقار کے قتل کے ملزمان کو بری کردیا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چوہدری ذوالفقار قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ جج شارخ ارجمند نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عدنان عادل اور حماد حسین کو شک کی بنا پر بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بینظیر قتل کیس کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار قتل
چوہدری ذوالفقار سرکاری وکیل اور بے نظیر قتل کیس میں ایف آئی اے کے پراسکیوٹر تھے۔ انہیں 3 مئی 2013 کو اسلام آباد میں گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ وہ واقعہ کے وقت کار چلاہے تھے اور گولیاں لگنے کے بعد ان کی گاڑی بے قابو ہوگئی جس کی زد میں آ کر ایک خاتون بھی جاں بحق ہو گئی تھی۔
چوہدری ذوالفقار کے گارڈ فرمان علی کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم عبد اللہ زخمی ہوا تھا جسے اسپتال سے حراست میں لیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں حماد حسین اور عدنان عادل سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چوہدری ذوالفقار قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ جج شارخ ارجمند نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عدنان عادل اور حماد حسین کو شک کی بنا پر بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بینظیر قتل کیس کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار قتل
چوہدری ذوالفقار سرکاری وکیل اور بے نظیر قتل کیس میں ایف آئی اے کے پراسکیوٹر تھے۔ انہیں 3 مئی 2013 کو اسلام آباد میں گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ وہ واقعہ کے وقت کار چلاہے تھے اور گولیاں لگنے کے بعد ان کی گاڑی بے قابو ہوگئی جس کی زد میں آ کر ایک خاتون بھی جاں بحق ہو گئی تھی۔
چوہدری ذوالفقار کے گارڈ فرمان علی کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم عبد اللہ زخمی ہوا تھا جسے اسپتال سے حراست میں لیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں حماد حسین اور عدنان عادل سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔