زینب کے قاتل عمران علی کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد

انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سرعام پھانسی دینے کا فیصلہ کرنا حکومت کا کام ہے، لاہور ہائیکورٹ


ویب ڈیسک October 16, 2018
انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سرعام پھانسی دینے کا فیصلہ کرنا حکومت کا کام ہے، لاہور ہائیکورٹ فوٹو:فائل

ISLAMABAD: ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد کردی۔

جسٹس سردار شمیم احمد خان اور جسٹس شہباز علی رضوی پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے زینب کے والد حاجی امین کی درخواست کی سماعت کی۔ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے زینب کے والد حاجی امین کی درخواست مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: زینب کے قاتل عمران کو کل پھانسی، آج اہلخانہ سے آخری ملاقات

حاجی امین کے وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت عوامی مقام پر پھانسی ہو سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سیکشن 22 میں لکھا ہے یہ حکومت کا کام ہے اور ہم حکومت نہیں ہیں، کیا آپ نے اس معاملے پر حکومت کو کوئی درخواست دی ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت کو درخواست دی ہے لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

فاضل جج نے کہا کہ جب پنجاب حکومت نے آپ کی درخواست پر کارروائی نہیں کی تو آپ نے عدالت سے پہلے کیوں نہیں رجوع کیا، آپ اتنا تاخیر سے آئے ہیں، کل پھانسی کی تاریخ مقرر ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تو پھر عدالت جیل میں ہی مجرم کی پھانسی براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے دے، پھانسی کی وقت کیمرے لے جانے کی اجازت دے دیں اسکا خرچہ ہم برداشت کر لیتے ہیں۔ تاہم عدالت نے یہ درخواست بھی مسترد کردی۔

واضح رہے کہ مجرم عمران کو کل بدھ کو علی الصبح پھانسی دی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں