یہ انقلاب ہے
بستائیل (جیل) کی تباہی کے لیے جمہوریت پسند آگے بڑھے چلے جا رہے ہیں۔ بستائیل چلو، بستائیل ہر پیرس والے کی زبان پر ہے۔
بستائیل (جیل) کی تباہی کے لیے جمہوریت پسند آگے بڑھے چلے جا رہے ہیں۔ بستائیل چلو، بستائیل ہر پیرس والے کی زبان پر ہے۔ دی لانی بستائیل کی حفاظت پر مامور ہے۔ جمہوریت پسند بستائیل پہنچ چکے ہیں۔ لو انھوں نے بڑا دروازہ بھی توڑ لیا۔ قیدی آزاد ہو رہے ہیں۔ کاغذات جلائے جا رہے ہیں۔
بستائیل مسخر ہو گیا۔ شہر میں ہنگامہ بپا ہے لیکن لوئی اپنے دادا کے ورسائی محل میں مزے لوٹ رہا ہے، درباریوں، امیرو ں اور وزیروں نے اسے حالات سے بے خبر رکھا۔ پیرس میں انقلاب کے شعلے بلند ہو چکے ہیں لیکن ورسائی کو اس کی خبر تک نہیں ہے۔ میرابیو کو شش کرتا ہے کہ لوئی کو تمام حالات سے واقف کرے۔ درباری۔ اعلیٰ حضرت! میرا بیو اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ لوئی۔ ٹھہرو۔ نہیں، انھیں بھیج دو۔ (قدموں کی چاپ، میرا بیو اندر داخل ہوتا ہے) کہو، میرا بیو کیسے ہو؟ میرا بیو۔ اچھا ہوں اعلیٰ حضرت۔ لوئی۔
کتنا اچھا موسم ہے۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت۔ لوئی۔ اتنے سہمے ہوئے کیوں ہو؟ میرا بیو َ اعلیٰ حضرت موسم اچھا ہے لیکن ۔۔ لوئی کی آواز یہ سب چیزیں اٹھا کر لے جاؤ۔ ملکہ کے کپڑے، ملکہ کا ہار اور تین لاکھ فرانک کا بل، سب لے جاؤ، تخلیہ۔ (قدموں کی چاپ) لوئی۔ لیکن کیا؟ میرا بیو۔ پیرس میں موسم ٹھیک نہیں، اعلیٰ حضرت! لوئی ورسائی اور پیرس میں ایک ہی موسم ہونا چاہیے کچھ زیادہ فاصلہ تو نہیں؟ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت پیرس اور ورسائی میں بہت فاصلہ ہے''۔ لوئی۔ یعنی۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت پیرس میں لوگ انقلاب کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
آج 14 جولائی ہے سنا ہے کہ آج جمہوریت پسند بستائیل پر حملہ کرنے والے ہیں'' ۔ قدموں کی چاپ انطونیہ اندر داخل ہوتی ہے۔ قدموں کی چاپ انطونیہ۔ مانشور میرا بیو! کیسا حملہ۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت! پیرس کے باغیوں کی باتیں ہو رہی تھیں۔ انطونیہ۔ جمہوریت پسندوں کو کچل دیا جائے گا۔ مجلس ملی کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا۔ میرا بیو۔ میں فرانس کے تاج و تخت کا محافظ ہوں۔ لیکن میں ان درباریوں کی طرح نہیں ہوں جو اعلیٰ حضرت اور ملکہ معظمہ کو صحیح واقعات سے غا فل رکھیں۔ میرے نزدیک تو عوام کے مطالبات تسلیم کرنے سے تاج و تخت اور مضبوط ہوتا ہے۔
انطو نیہ۔ ہاں تو ما نشور میرابیو حملہ کہا ں ہو رہا ہے۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت، بستائیل پر۔ انطونیہ۔ بستائیل؟ جمہوریت پسند ایسا نہیں کر سکتے۔ وہ کمزور ہیں۔ وہ اپنی موت کو دعوت دے رہے ہیں۔ بستائیل کا محافظ اعلیٰ دی لانی ان اطلاعات کو غلط ثابت کر چکا ہے۔ بستائیل کے بہادر پہرہ دار لاکھوں جمہوریت پسندوں کو موت کی نیند سلا سکتے ہیں۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت! فرانس کے دامن پر بستائیل ایک بد نما داغ ہے۔ پیشتر اس سے کہ انقلاب کا خونی ہاتھ اس داغ کو مٹانے کے لیے سارے دامن کو سرخ کر دے شاہ فرانس کو بڑھ کر اس دھبے کو مٹا دینا چاہیے'' لوئی۔ میں بھی اسی مسئلے پر غو ر کر رہا ہوں۔
انطونیہ۔ بستائیل کا خالی ہو جانا تاج فرانس کا زمین پر گر پڑنا ہے۔ لوئی۔ مانشور میرا بیو! عوام میں آپ کا کا فی رسو خ ہے کیا آپ کچھ مدد نہیں کر سکتے؟ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت! میں حاضر ہوں۔ انطونیہ۔ ہمیں فرانسیسی فوج کی سنگینوں پر بھروسہ ہے۔ میں ان جمہوریت پسندوں کو ایک پل میں کچل دوں گی۔
خادم اندر داخل ہوتا ہے۔ قدموں کی چاپ۔ خادم۔ اعلیٰ حضرت! جو ہر ی شرف ملاقات کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔ انطونیہ۔ انھیں بٹھا ؤ۔ جونو ؔ ملکہ دوسرے کمرہ میں چلی جاتی ہے۔ قدموں کی چاپ۔ لوئی۔ مانشور میرا بیو! ان حالات میں کیا کیا جائے؟ میرابیو۔ اعلیٰ حضرت! میرے سامنے بہت سی دشواریاں ہیں۔ میں انسانیت کی خدمت کے لیے کمر بستہ ہوں۔ لیکن میرا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں۔ صرف حق و صداقت میرے ہتھیار ہیں۔ حق و صداقت کا دشمن میرا دشمن ہے۔ میں عوام اور بادشاہت میں ایک مضبوط رشتہ قائم کرنا چاہتا ہوں''۔ لوئی (گھبرا کر) یہ کیسا شور ہے؟ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت پیرس میں آج جمہوریت پسند جمع ہو رہے ہیں۔ کچھ لوگ ادھر سے گزر رہے ہوں گے'' شہزادی اندر داخل ہوتی ہے قدموں کی چاپ شہزادی۔ پاپا، لوگ باہر کیوں شور مچا رہے ہیں؟ لوئی۔
روٹی مانگتے ہیں بیٹی، شہزادی۔ اُنہہ، روٹی نہیں ملتی تو کیک کھالیں۔ لوئی۔ میرا بیو! معاملہ کچھ ٹیڑھا نظر آتا ہے۔ جو نو۔ اعلیٰ حضرت! جمہوریت پسندوں نے بستائیل پر قبضہ کر لیا۔ لوئی۔ غدر ہو گیا کیا؟ میرا بیو۔ نہیں اعلیٰ حضرت، یہ انقلاب ہے۔ فرانس کا انقلاب دنیا کا پہلا عوامی انقلاب تھا جس نے دنیا کو بالکل تبدیل کر کے رکھ دیا اس کے جراثیم پوری دنیا میں پھیل گئے۔ اس کے نتیجے میں دنیا کے متعدد ممالک میں عوامی حاکمیت قائم ہو گئی، یہ انقلاب ایک دن میں نہیں آیا بلکہ یہ سالوں کی مسلسل جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ تھا پہلے پہل فلسفیوں اور ادیبوں نے سالوں اپنا کا م کیا۔ جب عوام ذہنی طور پر تیار ہو گئے تو انقلاب لے آئے۔
انقلاب کے لغوی معنیٰ تبدیلی دور رس تبدیلی کے ہیں ایسی تبدیلی جو تاریخی، روایتی، سماجی اور نظریاتی پس منظر کو یکسر بدل ڈالے اور معاشرے کے افراد کی زندگیوں کو نئے قالب میں ڈھالنے کا موجب ہو انقلاب کا پہلا لازمہ وہ قربانیاں ہوتی ہیں جو مقصد کے حصول کے لیے دی جاتی ہیں سماجی انقلاب سے پہلے فکری انقلاب لانا پڑتا ہے۔ انقلاب ضروری ہے کیونکہ ایک تو غاصب طبقے کو اس کے سوا کسی اور طریقے سے ہٹایا ہی نہیں جا سکتا دوسرے انقلاب کے دوران میں عوام اپنے آپ کو پرانے معاشرے کی گھن سے پاک کر کے نئے معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں، انقلابی صورت حال کی تین شرائط ہیں۔ (1) عوامی غربت اور بد حالی (2) عوام کا بڑھتا ہو ا سیاسی شعور (3) مقتدر طبقے کا بحران جو ان کے قصر اقتدار کو متزلزل کر دیتا ہے۔ ارسطو کہتا ہے کہ انقلاب چھوٹی چھوٹی باتوں سے متعلق نہیں ہوتے بلکہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے پیدا ہو تے ہیں۔
پاکستان کی سیاست میں کچھ عرصے سے انقلاب اور تبدیلی کی باتیں ایک فیشن کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔ انقلاب اور تبدیلی کی خواہش رکھنا ایک مثبت عمل ہے لیکن صرف خواہش سے نہ انقلاب آتا ہے اور نہ ہی تبدیلی۔ بڑے بڑے محلوں اور شاہانہ زندگی گذار نے والوں سے انقلاب اور تبدیلی کی باتیں انتہائی شر مناک معلوم ہوتی ہیں کیونکہ جنہیں یہ معلو م ہی نہیں کہ بھوک، غربت اور افلا س کس بلا کا نام ہے۔
دھکے کھانا، ذلیل و خوار ہونا ترستا اور تڑپنا کیا ہوتا ہے بے شرمی کی ایک حد ہوتی ہے لیکن انھوں نے ہر حد پار کر لی ہے انقلاب کا لبا دا اوڑھنے والے یہ نام نہاد انقلابی بے نقاب ہو چکے ہیں عوام ان ڈھو نگیوں کو اچھی طریقے سے جان چکے ہیں دوسری طرف پاکستان کے عوام اپنا کا م خود کر رہے ہیں عوام کا بڑھتا ہو ا سیاسی شعور اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ وہ انقلاب کی طرف آہستہ آہستہ بڑھ رہے ہیں وہ موجودہ بد بو دار، فرسودہ، گھناؤنے، شرمناک معاشرے کو پاک کر کے نئے معاشرے کی تعمیر کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ کامیابی ان کا مقدر ہے۔
بستائیل مسخر ہو گیا۔ شہر میں ہنگامہ بپا ہے لیکن لوئی اپنے دادا کے ورسائی محل میں مزے لوٹ رہا ہے، درباریوں، امیرو ں اور وزیروں نے اسے حالات سے بے خبر رکھا۔ پیرس میں انقلاب کے شعلے بلند ہو چکے ہیں لیکن ورسائی کو اس کی خبر تک نہیں ہے۔ میرابیو کو شش کرتا ہے کہ لوئی کو تمام حالات سے واقف کرے۔ درباری۔ اعلیٰ حضرت! میرا بیو اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ لوئی۔ ٹھہرو۔ نہیں، انھیں بھیج دو۔ (قدموں کی چاپ، میرا بیو اندر داخل ہوتا ہے) کہو، میرا بیو کیسے ہو؟ میرا بیو۔ اچھا ہوں اعلیٰ حضرت۔ لوئی۔
کتنا اچھا موسم ہے۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت۔ لوئی۔ اتنے سہمے ہوئے کیوں ہو؟ میرا بیو َ اعلیٰ حضرت موسم اچھا ہے لیکن ۔۔ لوئی کی آواز یہ سب چیزیں اٹھا کر لے جاؤ۔ ملکہ کے کپڑے، ملکہ کا ہار اور تین لاکھ فرانک کا بل، سب لے جاؤ، تخلیہ۔ (قدموں کی چاپ) لوئی۔ لیکن کیا؟ میرا بیو۔ پیرس میں موسم ٹھیک نہیں، اعلیٰ حضرت! لوئی ورسائی اور پیرس میں ایک ہی موسم ہونا چاہیے کچھ زیادہ فاصلہ تو نہیں؟ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت پیرس اور ورسائی میں بہت فاصلہ ہے''۔ لوئی۔ یعنی۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت پیرس میں لوگ انقلاب کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
آج 14 جولائی ہے سنا ہے کہ آج جمہوریت پسند بستائیل پر حملہ کرنے والے ہیں'' ۔ قدموں کی چاپ انطونیہ اندر داخل ہوتی ہے۔ قدموں کی چاپ انطونیہ۔ مانشور میرا بیو! کیسا حملہ۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت! پیرس کے باغیوں کی باتیں ہو رہی تھیں۔ انطونیہ۔ جمہوریت پسندوں کو کچل دیا جائے گا۔ مجلس ملی کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا۔ میرا بیو۔ میں فرانس کے تاج و تخت کا محافظ ہوں۔ لیکن میں ان درباریوں کی طرح نہیں ہوں جو اعلیٰ حضرت اور ملکہ معظمہ کو صحیح واقعات سے غا فل رکھیں۔ میرے نزدیک تو عوام کے مطالبات تسلیم کرنے سے تاج و تخت اور مضبوط ہوتا ہے۔
انطو نیہ۔ ہاں تو ما نشور میرابیو حملہ کہا ں ہو رہا ہے۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت، بستائیل پر۔ انطونیہ۔ بستائیل؟ جمہوریت پسند ایسا نہیں کر سکتے۔ وہ کمزور ہیں۔ وہ اپنی موت کو دعوت دے رہے ہیں۔ بستائیل کا محافظ اعلیٰ دی لانی ان اطلاعات کو غلط ثابت کر چکا ہے۔ بستائیل کے بہادر پہرہ دار لاکھوں جمہوریت پسندوں کو موت کی نیند سلا سکتے ہیں۔ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت! فرانس کے دامن پر بستائیل ایک بد نما داغ ہے۔ پیشتر اس سے کہ انقلاب کا خونی ہاتھ اس داغ کو مٹانے کے لیے سارے دامن کو سرخ کر دے شاہ فرانس کو بڑھ کر اس دھبے کو مٹا دینا چاہیے'' لوئی۔ میں بھی اسی مسئلے پر غو ر کر رہا ہوں۔
انطونیہ۔ بستائیل کا خالی ہو جانا تاج فرانس کا زمین پر گر پڑنا ہے۔ لوئی۔ مانشور میرا بیو! عوام میں آپ کا کا فی رسو خ ہے کیا آپ کچھ مدد نہیں کر سکتے؟ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت! میں حاضر ہوں۔ انطونیہ۔ ہمیں فرانسیسی فوج کی سنگینوں پر بھروسہ ہے۔ میں ان جمہوریت پسندوں کو ایک پل میں کچل دوں گی۔
خادم اندر داخل ہوتا ہے۔ قدموں کی چاپ۔ خادم۔ اعلیٰ حضرت! جو ہر ی شرف ملاقات کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔ انطونیہ۔ انھیں بٹھا ؤ۔ جونو ؔ ملکہ دوسرے کمرہ میں چلی جاتی ہے۔ قدموں کی چاپ۔ لوئی۔ مانشور میرا بیو! ان حالات میں کیا کیا جائے؟ میرابیو۔ اعلیٰ حضرت! میرے سامنے بہت سی دشواریاں ہیں۔ میں انسانیت کی خدمت کے لیے کمر بستہ ہوں۔ لیکن میرا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں۔ صرف حق و صداقت میرے ہتھیار ہیں۔ حق و صداقت کا دشمن میرا دشمن ہے۔ میں عوام اور بادشاہت میں ایک مضبوط رشتہ قائم کرنا چاہتا ہوں''۔ لوئی (گھبرا کر) یہ کیسا شور ہے؟ میرا بیو۔ اعلیٰ حضرت پیرس میں آج جمہوریت پسند جمع ہو رہے ہیں۔ کچھ لوگ ادھر سے گزر رہے ہوں گے'' شہزادی اندر داخل ہوتی ہے قدموں کی چاپ شہزادی۔ پاپا، لوگ باہر کیوں شور مچا رہے ہیں؟ لوئی۔
روٹی مانگتے ہیں بیٹی، شہزادی۔ اُنہہ، روٹی نہیں ملتی تو کیک کھالیں۔ لوئی۔ میرا بیو! معاملہ کچھ ٹیڑھا نظر آتا ہے۔ جو نو۔ اعلیٰ حضرت! جمہوریت پسندوں نے بستائیل پر قبضہ کر لیا۔ لوئی۔ غدر ہو گیا کیا؟ میرا بیو۔ نہیں اعلیٰ حضرت، یہ انقلاب ہے۔ فرانس کا انقلاب دنیا کا پہلا عوامی انقلاب تھا جس نے دنیا کو بالکل تبدیل کر کے رکھ دیا اس کے جراثیم پوری دنیا میں پھیل گئے۔ اس کے نتیجے میں دنیا کے متعدد ممالک میں عوامی حاکمیت قائم ہو گئی، یہ انقلاب ایک دن میں نہیں آیا بلکہ یہ سالوں کی مسلسل جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ تھا پہلے پہل فلسفیوں اور ادیبوں نے سالوں اپنا کا م کیا۔ جب عوام ذہنی طور پر تیار ہو گئے تو انقلاب لے آئے۔
انقلاب کے لغوی معنیٰ تبدیلی دور رس تبدیلی کے ہیں ایسی تبدیلی جو تاریخی، روایتی، سماجی اور نظریاتی پس منظر کو یکسر بدل ڈالے اور معاشرے کے افراد کی زندگیوں کو نئے قالب میں ڈھالنے کا موجب ہو انقلاب کا پہلا لازمہ وہ قربانیاں ہوتی ہیں جو مقصد کے حصول کے لیے دی جاتی ہیں سماجی انقلاب سے پہلے فکری انقلاب لانا پڑتا ہے۔ انقلاب ضروری ہے کیونکہ ایک تو غاصب طبقے کو اس کے سوا کسی اور طریقے سے ہٹایا ہی نہیں جا سکتا دوسرے انقلاب کے دوران میں عوام اپنے آپ کو پرانے معاشرے کی گھن سے پاک کر کے نئے معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں، انقلابی صورت حال کی تین شرائط ہیں۔ (1) عوامی غربت اور بد حالی (2) عوام کا بڑھتا ہو ا سیاسی شعور (3) مقتدر طبقے کا بحران جو ان کے قصر اقتدار کو متزلزل کر دیتا ہے۔ ارسطو کہتا ہے کہ انقلاب چھوٹی چھوٹی باتوں سے متعلق نہیں ہوتے بلکہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے پیدا ہو تے ہیں۔
پاکستان کی سیاست میں کچھ عرصے سے انقلاب اور تبدیلی کی باتیں ایک فیشن کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔ انقلاب اور تبدیلی کی خواہش رکھنا ایک مثبت عمل ہے لیکن صرف خواہش سے نہ انقلاب آتا ہے اور نہ ہی تبدیلی۔ بڑے بڑے محلوں اور شاہانہ زندگی گذار نے والوں سے انقلاب اور تبدیلی کی باتیں انتہائی شر مناک معلوم ہوتی ہیں کیونکہ جنہیں یہ معلو م ہی نہیں کہ بھوک، غربت اور افلا س کس بلا کا نام ہے۔
دھکے کھانا، ذلیل و خوار ہونا ترستا اور تڑپنا کیا ہوتا ہے بے شرمی کی ایک حد ہوتی ہے لیکن انھوں نے ہر حد پار کر لی ہے انقلاب کا لبا دا اوڑھنے والے یہ نام نہاد انقلابی بے نقاب ہو چکے ہیں عوام ان ڈھو نگیوں کو اچھی طریقے سے جان چکے ہیں دوسری طرف پاکستان کے عوام اپنا کا م خود کر رہے ہیں عوام کا بڑھتا ہو ا سیاسی شعور اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ وہ انقلاب کی طرف آہستہ آہستہ بڑھ رہے ہیں وہ موجودہ بد بو دار، فرسودہ، گھناؤنے، شرمناک معاشرے کو پاک کر کے نئے معاشرے کی تعمیر کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ کامیابی ان کا مقدر ہے۔