فارم واپس آتے ہی قسمت سرفراز احمد سے روٹھ گئی

گیند لگنے سے کپتان کی کہنی زخمی، ابوظبی ٹیسٹ سے باہر ہونے کا خدشہ


Sports Desk October 17, 2018
رضوان کی وکٹ کیپنگ کیلیے طلبی کاامکان،سرفرازپہلے ہی دن پچ کے اندازپر حیران۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: فارم واپس آتے ہی قسمت سرفراز احمد سے روٹھ گئی جب کہ ابوظبی ٹیسٹ میں کپتان کی کہنی پر گیند لگ گئی۔

ابوظبی ٹیسٹ کے پہلے روز فخرزمان کے ہمراہ پاکستان ٹیم کو بحران سے نکالنے والے میزبان کپتان سرفراز احمد90پر بیٹنگ کررہے تھے کہ مچل اسٹارک کی ایک شارٹ بال پسلیوں کی طرف آئی، بچاؤ کی کوشش میں انھوں نے کہنی آگے کردی، گیند لگنے کے بعد کپتان شدید تکلیف میں نظر آئے،فزیو نے درد کم کرنے کیلیے اسپرے کیا، گوکہ بعد میں وہ وکٹ کیپنگ کیلیے آئے اور ایک شاندار کیچ بھی لیا لیکن اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید وہ میچ میں مزید کیپنگ نہ کرسکیں۔

پریس کانفرنس میں سرفراز احمد نے بتایا کہ گیند بڑی شدت کے ساتھ کہنی سے ٹکرائی تھی، اب بھی درد محسوس کررہا ہوں، رات کوبرف کی ٹکور کروں گا، امید ہے کہ سوجن کم ہوجائیگی، اگر بہتری نہیں آئی تو محمد رضوان میری جگہ وکٹ کیپنگ گلوز سنبھال لینگے، اس وقت ''اے'' ٹیم کے ساتھ موجود وکٹ کیپر کو طلب کرلیا ہے۔

یاد رہے کہ قوانین کے تحت میچ ریفری کی اجازت سے کسی کیپر کی انجری کی صورت میں ایسے متبادل کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے جو 16رکنی اسکواڈ میں شامل نہ ہو۔

پریس کانفرنس میں ایک سوال پر سرفراز احمد نے بتایا کہ صرف 2اوورز میں 4وکٹیں گرنا خاصا حیران کن تھا،ابوظبی میں عام طور پر پچ چوتھے اور پانچویں روز اس طرح کی نظر آتی ہے لیکن ٹیسٹ کے پہلے دن 11بجے جو ہوا واقعی عجیب تھا، میرے لیے بھی کریز پر آنے کے بعد 15منٹ بڑے مشکل تھے،بہرحال کوشش کی اور کامیاب رہا، فخرزمان نے اسٹرائیک بہتر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

کپتان نے کہا کہ ان فارم عثمان کی وکٹ حاصل کرنے کے بعد کینگروز پر مزید دباؤ بڑھائیں گے، کوشش ہے کہ اچھا ہدف دے کر چوتھی اننگز میں پچ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مہمان بیٹنگ لائن کو ڈھیراور سیریز اپنے نام کریں۔

کپتانی چھوڑ دو، ٹیم سے نکال دو منفی تبصروں سے پریشان تھا، سرفراز احمد

کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ منفی تبصروں کی وجہ سے میں دباؤ کا شکار تھا، کسی نے کہا کہ مجھے ٹیم سے نکال دو، کسی نے کپتانی چھوڑنے کی بات کہی، شکر ہے ابوظبی ٹیسٹ میں بڑی اننگز کھیل کر میں پریشر سے باہر نکل آیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں