سرمایہ کاری کیلیے قانون کی حکمرانی ضروری ہے محمد سرور

سیکیورٹی مسائل بھی انویسٹمنٹ میں حائل ہیں، برطانوی رکن پارلیمنٹ، اسلام آباد چیمبر کا دورہ


Express News June 13, 2013
سیکیورٹی مسائل بھی انویسٹمنٹ میں حائل ہیں، برطانوی رکن پارلیمنٹ، اسلام آباد چیمبر کا دورہ۔ فوٹو : ایکسپریس

پاکستانی نژاد پہلے مسلمان منتخب رکن برطانوی پارلیمنٹ محمد سرور خان نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ملک سے گہری عقیدت و محبت رکھتے ہیں اوروہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں لیکن سیکیورٹی کے مسائل، کرپشن، قانون کی حکمرانی کی عدم موجودگی اور بیوروکسی کے رویے کی وجہ سے وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سمندر پار کستانیوں کے پاس پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور وہ اربوں ڈالر کی اتنی بڑی سرمایہ کاری پاکستان میں لاسکتے ہیںکہ پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں رہتی تاہم یہ ممکن بنانے کے لیے پاکستان میں قانون کی حکمرانی، شفاف نظام اور گڈ گورننس کا قیام بنیادی شرائط ہیں۔ محمد سرور خان نے کہا حکومت کو چاہیے کہ وہ چھوٹے بڑے پراجیکٹس کے بارے میںفزیبلٹی اسٹیڈیز تیار کرے اور ان کو بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ شیئر کیا جائے تاکہ وہ ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے ملک کی ضروریات پوری کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانوں کے پاس ان ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ کے بارے میں مکمل معلومات دستیاب ہونی چاہیں اوروہ پاکستانی کی تاجروں کے بیرونی دوروں پر مکمل تعاون فراہم کریں جس سے ملکی تجارت و برآمدات میں بہتری آ سکتی ہے۔



انہوں نے کہا کہ کمرشل اداروں کو چلانا حکومت کا کام نہیں ہے لہذا انہوں نے حکومت کو بہتر مشور دیا کہ وہ نقصان میں چلنے والے تمام کمرشل اداروں کی نجکاری کرے اور اس مقصد کے لیے ملک میں مقیم اور بیرون ملک پاکستانی سرمایہ کاروں کو ان اداروں کو چلانے کا موقع فراہم کرے جس سے وہ منافع بخش ادارے بن سکتے ہیں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ظفر بختاوری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں محمد سرور کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ وہ اپنے ملک اور عوام کے لئے گران قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محمد سرور جیسے لوگ وسیع تجربہ رکھتے ہیں کیونکہ وہ ترقی یافتہ جمہوری ملک میں پبلک کے نمائندے کی حیثیت سے عوام کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں لہذا حکومت کو ایسے لوگوں کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں