شکم مادر میں پلنے والا ابنارمل بچہ نارمل ہوسکتا ہے

ایک بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے علاقے کے کچھ ڈاکٹرز ویسے ہی الٹرا ساونڈ صحیح نہیں کرتے۔


ایک بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے علاقے کے کچھ ڈاکٹرز ویسے ہی الٹرا ساونڈ صحیح نہیں کرتے۔ فوٹو : فائل

ایک مریضہ نے مجھ سے ایک سوال کیا کہ ''ڈاکٹر صاحبہ میرا چار ماہ کا حمل ہے، ہم اگر پاکستان میں ہوتے تو درد وغیرہ کی صورت میں ہسپتال جاتے ہے۔ الحمدللہ! مجھے ابھی تک کوئی تکلیف کوئی درد نہیں ہوا۔ پہلا بچہ ہے تو چیک کروانے گئی کہ بچہ ٹھیک اور بڑھ وغیرہ رہا ہے کہ نہیں لیکن جب الٹرا ساونڈ ہوا تو ڈاکٹر بتاتی ہے کہ بچہ بغیر سر والا ہے، اب تک تین بڑی ہسپتالوں میں بھی چیک کروا لیا ، تمام ڈاکٹرز کا یہی کہنا ہے کہ بچہ بغیر سر والا ہے تو اسے ضائع کروا دیا جائے۔ ایک بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے علاقے کے کچھ ڈاکٹرز ویسے ہی الٹرا ساونڈ صحیح نہیں کرتے، متعدد لوگوں سے یہی کہاگیا کہ آپ کا بچہ کسی کام نہیں،کسی کے دماغ میں پانی ہے تو کسی کا سر نہیں بنا لیکن جب وہ سب بچے پیدا ہوئے تو الحمدللہ سب صحیح سلامت تھے''۔

''ڈاکٹر صاحبہ! آپ ہی کوئی امید دکھائیے، بہت مایوس ہوکر آپ کے پاس آئی ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا چار ماہ کے حمل کا کوئی علاج وغیرہ نہیں ہوتا کہ اس قسم کے بچے کو بچایا جائے؟؟ اب تک مجھے بچے کے لئے کوئی دوا وغیرہ نہیں دی گئی، بس کہتے ہیں کہ ہمارا آخری مشورہ یہی ہے کہ اسے ضائع کروا دو۔ ڈاکٹر صاحبہ! اگر دوا سے علاج چل سکتا ہے تو اس دوا کا نام بھی بتائیے۔ یہاں ڈاکٹر صاف انکار کررہے ہیں۔ ڈاکٹر صاحبہ! یہ بھی بتائیے گا کہ اسپیشلسٹ الٹرا ساونڈ جب ہوجائے تو کیا بچے کا سر مکمل بنانے کا کوئی علاج یا عمل ہوسکتا ہے کیونکہ بچہ ابنارمل ہے''۔

میں نے مریضہ کو اسپیشلسٹ الٹراساونڈ کروانے کا مشورہ دیا، تو اس نے ایک سے زائد ڈاکٹرز کی الٹرا ساونڈ رپورٹس بھیجیں جو ایک ہی نتیجہ بتا رہی تھیں۔ چنانچہ میں نے مریضہ سے کہا کہ آپ کے اس بچے کی زندگی بس اتنی ہے جتنی دیر یہ آپ کے رحم میں موجود ہے۔ پیدائش کے بعد اس کی زندگی نہیں ہے، اسے درست کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔ اب آپ کے پاس دو راستے ہیں۔ اولاً،ابارشن کروا دیں۔ ثانیاً، بچے کو اس کی زندگی تک جینے دیں یعنی نو ماہ لیکن اس دوران آپ کا شوگر یا بلڈ پریشر لیول تیز ہوسکتا ہے اور کیس بڑے آپریشن تک بھی جا سکتا ہے۔ ہاں! اس بچے کو لے کے چلنے مین مندرجہ ذیل فائدے موجود ہیں:

اول: آپ بچے کو اس کی طبعی زندگی تک جینے کا موقع دے رہی ہیں۔

دوم: حمل کی جتنی مدت یہ بچہ رحم میں گزار جائے گامثلاً چھ ماہ ، سات ماہ یا پورے نو ماہ، اتنے ماہ تک اگلے حمل میں بچہ دانی بہ آسانی اگلا حمل ٹھہرا کر رکھے گی اور گرائیں گی نہیں۔

سوم: ذہنی الجھن یا احساس جرم جو اپنا بچہ اپنے فیصلے سے گرانے کے نتیجے میں چند مریض محسوس کرتے ہیں اس سے بچت ہو جائے گی۔ اب فیصلہ آپ کو خود کرنا ہے۔

چہارم : اس بچے کے زندہ رہنے کا امکان رحم سے باہر آتے ہی صفر ہے کیونکہ اس بچے کا سر اور دماغ بنا ہی نہیں تو سر کے بغیر زندگی ممکن ہی نہیں۔

اس مریضہ نے مجھ سے استفسار کیا کہ اگر یہ بچہ پیدا ہونے کے بعد زندہ نہ رہے تو کیا میں رپورٹ میں لکھی گئی ادویات پوری دو سال کھا سکتی ہوں اور کیا وقفہ پورے دو سال ضروری ہے؟؟ اور اگر ادویات جاری رکھوں تو کیا میرے آئندہ بچے صحیح سلامت ہوںگے؟

میں نے اسے بتایا کہ ادویات اپنی ڈاکٹر کے مشورے سے کھائیے، ہاں! وقفہ آپ کی صحت کے لیے بہتر ہے۔ اس کے علاوہ شوگر خصوصی طور پرکنٹرول میں رکھیے۔اللہ کریم! ہر ایک کو صحت مند، بانصیب، فرمان بردار اولادِ صالح سے نوازے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں