سانحہ کارساز کو 11 سال بیت گئے مجرم تاحال آزاد

کئی انکوائری کمیٹیاں، جے آئی ٹی بنائی گئی مگر ذمے داروں کا تعین نہیں ہوا۔

 18 اکتوبر 2007 کو بینظیر کے قافلے میں دھماکے سے 250 کارکن شہید ہوئے۔ فوٹو: فائل

سانحہ کارسازکو 11 سال بیت گئے جب کہ 11 برسوں کے دوران کئی انکوائری کمیٹیاں اور جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تاہم سانحے کے اصل ذمے دار اب تک بے نقاب نہ کیے جاسکے۔

ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت اورجیالوں نے شہدا کی یادگار کارساز پر حاضری دے کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ 11سال قبل 18 اکتوبر 2007 کو عوام کا ٹھاٹیں مارتا سمندر سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو کی ایک جھلک دیکھنے کو بیتاب تھا، کارساز کے مقام پر دہشت گردوں نے بینظیر بھٹو کے قافلے کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا تھا اورپلک جھپکتے ہی خوشیاں ماتم میں بدل گئیں اور 250سے زائد جیالے کارکنان جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔


دوسری جانب پیپلزپارٹی کے سندھ کے صدر نثارکھوڑو ، سیکریٹری جنرل وقارمہدی ، راشد ربانی اور دیگر رہنماؤں صوبائی وزیرسعید غنی، نجمی عالم ، صوبائی وزیر شہلارضا اور دیگرنے پیپلز پارٹی کے جیالے کارکنان کے ہمراہ یادگار شہدا کارساز پرسانحہ میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سانحہ کارساز کے شہدا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے، اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بحالی اور اسے مضبوط بنانے کی جدوجہد کے دوران ان کی پارٹی نے خون کے دریا پار کیے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات و قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ 18 اکتوبر جمہوریت کے سفر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس دن پاکستان پیپلز پارٹی کے لاکھوں کارکنوں نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا وطن واپسی پر استقبال کرکے اور اس سانحہ میں پیپلز پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کردیا کہ ہم ملک میں جمہوریت کے سوا کوئی دوسرا نظام نہیں چاہتے ہیں۔
Load Next Story