سرکاری اداروں کے سربراہان کی سلیکشن میں امتیاز برتا جا رہا ہےٹرانسپیرنسی

امیدواروں کیلیے عمر کی حد62 سال جبکہ ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہے، وفاقی وزیر خزانہ کوخط


Press Release June 13, 2013
امیدواروں کیلیے عمر کی حد62 سال جبکہ ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہے، وفاقی وزیر خزانہ کوخط۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے حکومت کی توجہ مختلف سرکاری تنظیموں کے سربراہان کی سلیکشن میں امتیاز برتے جانے کی طرف دلائی ہے۔

ٹی آئی پی کے مشیر سید عادل گیلانی کے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے نام ایک خط میں حال ہی میں 6تنظیموں کے سربراہان کی خالی آسامیوں کیلئے اخبارات میں شائع ہونیوالے ایک اشتہار کا حوالہ دیا گیا ہے، اس اشتہار میں 6 آسامیوں میں سے صرف ایک آسامی یعنی سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کی عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 45 سال رکھی گئی ہے، باقی آسامیوں کیلئے زیادہ سے زیادہ عمر62 سال رکھی گئی ہے، جبکہ ریٹائرمنٹ کی عمر60 سال ہے، 5 آسامیوں کیلیے عمر کی حد 62 سال اور صرف ایک آسامی کیلئے عمر کی حد 45 سال رکھنے کی کوئی لاجک سمجھ میں نہیں آتی، اس سے تو پتہ چلتا ہے کہ تمام 6 امیدوار پہلے ہیچنیکیئے جا چکے ہیں، جن میں سے5 ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور ایک45 سال سے کم عمر کا ہے جو نجی شعبہ سے ہو سکتا ہے۔



ٹی آئی پی کا خیال ہے کہ حکومت کو کمرشل ڈیپارٹمنس چلانے میں ملوث نہیں ہونا چاہیئے، 1971 میں نیشنلائزیشن کے بعد سے جو50 کارپوریشن/ اتھارٹیز حکومت کے کنٹرول میں ہیں، ان تمام کے سربراہان موجودہ یا ریٹائرڈ بیوروکریٹس ہیں، ان کارپوریشنز کے نامزد ڈائریکٹرز جو موجودہ یا ریٹائرڈ بیوروکریٹس ہوتے ہیں بورڈ آف ڈائریکٹرز یا سب کمیٹی کے ایک اجلاس میں شرکت کے 90 ہزار روپے سے زیادہ وصول کرتے ہیں، ان میں سے بعض ماہانہ دس لاکھ روپے اضافی کماتے ہیں اگرچہ ایسٹا کوڈ اس عمل کو سختی سے منع کرتے ہیں،حکومت کے زیرکنٹرول کارپوریشن/ اتھارٹیزکے سربراہان یا ڈائریکٹرز ریٹائرڈ بیوروکریٹس نامزد نہیں کیے جانے چاہیے۔

سابقہ حکومتوں کی اسی پالیسی نے قومی معشیت تباہ کرکے رکھ دی ہے، پی آئی اے 129 ارب، پاکستان سٹیل،110 اور پاکستان ریلوے،100 ارب روپے کے خسارے میں ہیں، اشتہار میں دی گئی تنظیموں کے سربراہاں کیلیے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پیشہ وارانہ تجربہ کے حامل امیدواروں کو ترجیح دینی چاہیے اور ان کی عمر بھی45سال سے کم ہونی چاہیے جیسا کہ ڈی جی ، سنٹرل ڈائریکٹوریٹ اور نیشنل سیونگز ڈپارٹمنٹ کیلیے رکھی گئی ہے، کاپوریشنز کے سربراہان کے چنائو کیلیے ایک آزاد کمیٹی، پبلک سروس کمیشن یا خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ماتحت ہو، پھر تمام منتخب سربراہان کی قومی اسمبلی سے منظوری لی جائے ، اسی طرح میرٹ اور شفافیت برقرار رہ سکتی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں