لاہور میں رواں برس کم عمر بچوں سے زیادتی کے 162 واقعات رپورٹ ہوئے

بچوں سے درندگی کے سب سے زیادہ واقعات لاہور کے کینٹ ڈویژن میں رپورٹ ہوئے


عمر یعقوب October 18, 2018
درندگی کا نشانہ بنائے گئے بچوں میں 82 لڑکے جب کہ 80 لڑکیاں ہیں فوٹو: فائل

پنجاب کے دارالحکومت میں رواں برس کم عمر بچوں سے زیادتی کے 162واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ جیلوں میں قید 147ملزموں کی تفتیش ناکافی شواہد کی وجہ سے التوا کا شکار ہے۔

لاہور کی سینٹرل اور کوٹ لکھپت جیل میں 147 ایسے قیدی موجود ہیں جوکم عمربچوں (لڑکے اور لڑکیوں) کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانےکےالزام میں سزاکاٹ رہےہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات کے دفتر سے ملنے والے ریکارڈ کے مطابق تمام ملزمان نے 2018 کے دوران لاہور میں 14سال سے کم عمر 82 لڑکوں اور 80 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

بچیوں سےزیادتی کے واقعات میں لاہورکا کینٹ ڈویژن سرفہرست ہے، جہاں 32 مقدمات درج ہوئے۔ دوسرے نمبر پر 18 مقدمات ماڈل ٹاون ڈویژن میں درج ہوئے، سٹی ڈویژن میں 12 جنسی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ صدر ڈویژن میں 11، سول لائنزمیں 5 اور 2 مقدمات اقبال ٹاون میں درج کئےگئے۔

اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں میں 82 کم عمر بچے درندہ صفت انسانوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکارہوئے۔ درندگی کےسب سے زیادہ 24 واقعات کینٹ ڈویژن میں رپورٹ ہوئے۔ دوسرے نمبر پر صدر ڈویژن میں 21، ماڈل ٹاون میں 17، اقبال ٹاؤن میں 9، سٹی ڈویژن میں 7 جب کہ سول لائنز میں 4مقدمات درج کئے گئے۔ متعدد مقدمات کی تفتیش میں ناکافی شواہد اور گواہوں کی عدم دستیابی کے باعث ملزموں کو ضمانت مل چکی ہے جبکہ باقی مقدمات کی تفتیش جاری ہے۔

پولیس تفتیش کے مطابق درندہ صفت ملزموں نے زیادہ تر بچوں کو اس وقت جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ پارکوں میں کھیل رہے تھے یا پھر اکیلے بازار سے سودا سلف لینے نکلے۔ گرفتارملزموں میں متعدد بچوں کے رشتےدار ہیں۔ کچھ افراد نے غربت اور بدنامی کی وجہ سے اپنے بچوں سے ہونے والی زیادتی کے واقعات کو پولیس میں رپورٹ ہی نہیں کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔