کیا پی ایس ایل خطرے میں ہے

کوئی اگر یہ سوچ رہا ہے کہ پی ایس ایل اس کے کندھوں پر کھڑی ہے تو یہ اس کی بھول ہوگی


Saleem Khaliq October 18, 2018
احسان مانی کسی سے بلیک میل نہ ہوں جسے جانا ہو جانے دیں۔ فوٹو:فائل














''سیٹھی صاحب چلے گئے، اب پی ایس ایل کاانعقاد ممکن نہیں ہے''

سابق چیئرمین کے ایک ''قریبی صحافی'' نے جب مجھ سے یہ بات کہی تو میں ان کی طرف دیکھ کر مسکرانے لگا، اس پر انھوں نے چڑکر کہا '' ایسے کیوں ہنس رہے ہو دیکھ لینا کیا ہوتا ہے'' میں غیرضروری طور پرکسی سے بحث نہیں کرتا اس لیے خاموشی سے چلا آیا، البتہ یہ بات اب تک سوچ رہا ہوں کہ بعض لوگ کیوں اس کوشش میں لگے ہیں کہ پی ایس ایل نہ ہو یا اگر ہو بھی تو کامیابی سے ہمکنار نہ ہو، کیا یہ نجم سیٹھی کی ذاتی لیگ تھی جو ان کے جانے سے ختم کر دی جائے، یہ تو پاکستان سپر لیگ ہے۔

شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں مگر ادارے بند نہیں ہوتے، بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں للت مودی چلے گئے مگر اس کے باوجود آئی پی ایل کا کامیابی سے انعقاد جاری رہا بلکہ اب تو وہ زیادہ بڑا برانڈ بن گئی ہے، پاکستان میں بھی ایسا ہونا ناممکن نہیں، یہ درست ہے کہ نئے چیئرمین پی سی بی احسان مانی پی ایس ایل کواتنا وقت نہیں دے رہے جتنا دینا چاہیے، شاید اسی لیے فرنچائزز بھی تشویش کا شکار ہیں، ان کو عہدہ سنبھالے ایک ماہ سے زائد وقت گذر چکا اور اب تک ٹیم مالکان سے ایک ہی ملاقات ہوئی ہے، اس وقت بعض معاملات بورڈ کے کنٹرول سے باہر نظر آرہے ہیں مگر احسان مانی تمام مسائل حل کرنے کے اہل ہیں، البتہ اس کے لیے انھیں کام کی رفتار بڑھانا ہوگی۔

گزشتہ دنوں لاہور میں ملاقات کے دوران میں نے ان سے یہی کہا تھا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے انداز سے معاملات چلا رہے ہیں جبکہ دور ٹی ٹوئنٹی کا ہے، اس پر ان کا جواب تھا کہ ''میں کریز پر آکر گارڈ لے چکا اور جلد اپنے اسٹروکس کھیلنا شروع کر دوں گا'' اس سے میں نے تو یہی تاثر لیا کہ آئندہ چند روز میں ان کی جانب سے بڑے فیصلے سامنے آنے والے ہیں،اس وقت سب سے اہم مسئلہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کا ہے، نجم سیٹھی کے جانے کے بعد ان کی قریبی شخصیت نائلہ بھٹی کا بھی پی سی بی میں دل نہیں لگ رہا، وہ استعفیٰ دے چکیں مگر بورڈ نے انھیں مزید ایک ماہ کام جاری رکھنے کا کہا ہے تاکہ پی ایس ایل کی ٹائٹل اسپانسر شپ، براڈ کاسٹنگ و دیگر ڈیلز میں معاونت حاصل رہے، البتہ نائلہ کو بعض ''قریبی شخصیات'' یہی کہہ رہی ہیں کہ ''نہ رکو فوراً گھر جاؤ، غیریقینی کے دور میں پی ایس ایل کو بڑی رقوم ملنے کا امکان نہیں سارا ملبہ تم پر گرا دیا جائے گا۔''

دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے مگر یقینی طور پر یہ معاہدے بورڈ کیلیے ٹیسٹ کیس ہیں، فرنچائزز کی آمدنی کا بڑا انحصار انہی پر ہے، اگر اچھی رقم نہ ملی تو نئے چیئرمین کی ساکھ کیلیے نقصان دہ ثابت ہوگا، یقینی طور پر وہ اس پہلو پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے، اسی کے ساتھ بینک گارنٹی کا معاملہ بھی ان کیلیے درد سر بنا ہوا ہے۔ چند روز قبل تک2 فرنچائزز اس شرط پر عمل نہیں کر پائی تھیں، بار بار کی ڈیڈ لائنز کا بھی انھوں نے اثر نہیں لیا تھا، اس سے بھی یہ تاثر سامنے آیاکہ نئے چیئرمین کو ''ہلکا '' لیا جا رہا ہے، گوکہ وہ سخت ایکشن کا عندیہ دے چکے مگر امکان کم ہی لگتا ہے، ملتان سلطانز کے مالکان نے جوش میں آکر بہت بھاری قیمت پر فرنچائز خرید تولی مگر اب پارٹنر شپ کے باوجود فیس کی ادائیگی کرنا بھی ان کیلیے مشکل ہو گیا ہے۔

دیکھتے ہیں اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے مگر یقینی طور پر بورڈ حکام اس سے پریشان ہیں، ایونٹ میں اب چار ماہ باقی رہ گئے اور ابھی کافی کام باقی ہے، بورڈ کو تیزی دکھانا ہوگی، افسوس کی بات یہ ہے کہ پی ایس ایل کی ٹیم زیادہ تگڑی نہیں، نجم سیٹھی نے اپنے پسندیدہ ناتجربہ کار افراد کو اہم عہدے سونپے لیکن احسان مانی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے، اہم پوسٹ پر تجربہ کار اور اہل شخصیات کا تقرر کرنا مناسب ہوگا۔

کوئی اگر یہ سوچ رہا ہے کہ پی ایس ایل اس کے کندھوں پر کھڑی ہے تو یہ اس کی بھول ہوگی، پی سی بی کے نام پر بھاری رقم دے کرکوئی بھی کسی کھلاڑی کو بلا سکتا ہے، بورڈز سے این او سی لینا بھی ممکن ہے،آپ کے پاس بہت بڑا بجٹ اور سب سے بڑی بات پاکستانی بورڈکا نام ہے، اس لیے احسان مانی کسی سے بلیک میل نہ ہوں، جسے جانا ہو جانے دیں، یہ درست ہے کہ وقت کم اور مقابلہ سخت ہے مگر اہل افراد کا تقرر اب بھی دشوار نہیں، سب سے پہلے فرنچائزز کو اعتماد میں لیں، سب سے الگ الگ ملاقات کریں اور ان کے مسائل سنیں، تجاویز بھی لیں پھر اپنا منصوبہ بنائیں، یہ پاکستان کی لیگ ہے اور ہمیں اسے برباد نہیں ہونے دینا، پہلے سے اچھا انعقاد کرکے یہ ثابت کریں کہ کوئی ہو یا نہیں پی ایس ایل قائم و دائم رہے گی۔












تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔