ڈنگی بخار میں مبتلا ایک اور مریض دم توڑ گیا
ڈنگی سیل غیر فعال ہونے کے باوجود سربراہ نے حکومت سے فنڈمانگ لیا ، 50 لاکھ کی ڈنگی کٹس بھی من پسند فرم سے خریدلیں
کراچی میں ڈنگی بخارمیں مبتلا ایک اور مریض چل بسا ، ڈاکٹروں کے مطابق متا ثرہ مریض کی جان بچانے کی کوشش کے باوجودمریض جانبر نہ ہوسکا۔
رواں سال کے دوران ڈنگی وائرس سے2 افراد جاں بحق ہوگئے، ادھر ڈنگی سیل غیرفعال ہونے کے باوجود سیل کے سربراہ نے حکومت سے مزید فنڈز مانگ لیا ، 50 لاکھ روپے مالیت کی ڈنگی کٹس بھی من پسند فرم سے خریدی گئی ہیں،کسی بھی اسپتال میں ڈنگی وائرس یونٹ قائم نہیں کیا جاسکا ، متاثرہ مریضوںکی تعداد نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہوگئی،مریض پلیٹ لیٹ اور میگا یونٹ خود خریدنے پر مجبور ہیں، کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیرعلاج گلستان جوہر کا رہا ئشی 34سالہ فرحان جمعرات کو چل بسا ، متوفی کے لبلبے نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جبکہ ڈنگی وائرس کی وجہ سے اسے مختلف پیچیدگیوںکا بھی سامنا تھا۔
ڈاکٹروں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود فرحان جاں بحق ہوگیا، رواں سال میں ڈنگی وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 2 ہوگئی،متاثرہ مریضوںکی تعداد 256 بتا ئی گئی ہے، حکومت سے فنڈز حاصل کرنے والا ڈنگی سرویلنس سیل کی کارکردگی صفر ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں ڈنگی یونٹس بھی قائم نہیں کیے جا سکے، ڈنگی سیل کے ارکان کسی اسپتال کا دورہ کرتے ہیں اور نہ ہی ڈنگی کٹس اوردیگر سامان فراہم کرتے ہیں، ڈنگی سیل نے متا ثرہ مریضوںکو پلیٹ لیٹ کی فراہمی کیلیے کوئی اقدامات نہیںکیے ، ڈنگی وائرس کی تشخیص کرنے والی کٹس بھی کسی بھی اسپتال کو فراہم نہیںکی جا سکی،مریضوں کے علاج کے حوالے سے کوئی گائیڈلائن بھی فراہم نہیں کی جاسکی ۔
ڈنگی سرویلنس سیل نے حکومت سے غریب مریضوںکے علاج کے نام پر مزید فنڈز طلب کرنے کی درخواست دیدی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت صوبے میں ڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مچھروںکی افزائش نسل کا موسم شروع ہوگیا ہے، ایڈیزایچپٹی کے انڈوں سے لاروے نکلنے کا بہترین وقت بارشوں کا موسم ہوتا ہے جس میں تیزی سے افزائش نسل ہوتی ہے ، ڈنگی وائرس سے ہر سال ملک بھر میں ہزاروں افراد متا ثر اور درجنوں جاں بحق ہوجاتے ہیں کراچی میں ڈنگی سیل نے کسی بھی اسپتال میں متاثرہ افراد کے علاج کے حوالے سے کوئی گا ئیڈ لائن فراہم کی اور نہ ہی ڈنگی یونٹس کے قیام کو یقینی بنایا ،یہی وجہ ہے کہ متاثرہ مریض نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہیں ۔
رواں سال کے دوران ڈنگی وائرس سے2 افراد جاں بحق ہوگئے، ادھر ڈنگی سیل غیرفعال ہونے کے باوجود سیل کے سربراہ نے حکومت سے مزید فنڈز مانگ لیا ، 50 لاکھ روپے مالیت کی ڈنگی کٹس بھی من پسند فرم سے خریدی گئی ہیں،کسی بھی اسپتال میں ڈنگی وائرس یونٹ قائم نہیں کیا جاسکا ، متاثرہ مریضوںکی تعداد نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہوگئی،مریض پلیٹ لیٹ اور میگا یونٹ خود خریدنے پر مجبور ہیں، کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیرعلاج گلستان جوہر کا رہا ئشی 34سالہ فرحان جمعرات کو چل بسا ، متوفی کے لبلبے نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جبکہ ڈنگی وائرس کی وجہ سے اسے مختلف پیچیدگیوںکا بھی سامنا تھا۔
ڈاکٹروں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود فرحان جاں بحق ہوگیا، رواں سال میں ڈنگی وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 2 ہوگئی،متاثرہ مریضوںکی تعداد 256 بتا ئی گئی ہے، حکومت سے فنڈز حاصل کرنے والا ڈنگی سرویلنس سیل کی کارکردگی صفر ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں ڈنگی یونٹس بھی قائم نہیں کیے جا سکے، ڈنگی سیل کے ارکان کسی اسپتال کا دورہ کرتے ہیں اور نہ ہی ڈنگی کٹس اوردیگر سامان فراہم کرتے ہیں، ڈنگی سیل نے متا ثرہ مریضوںکو پلیٹ لیٹ کی فراہمی کیلیے کوئی اقدامات نہیںکیے ، ڈنگی وائرس کی تشخیص کرنے والی کٹس بھی کسی بھی اسپتال کو فراہم نہیںکی جا سکی،مریضوں کے علاج کے حوالے سے کوئی گائیڈلائن بھی فراہم نہیں کی جاسکی ۔
ڈنگی سرویلنس سیل نے حکومت سے غریب مریضوںکے علاج کے نام پر مزید فنڈز طلب کرنے کی درخواست دیدی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت صوبے میں ڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مچھروںکی افزائش نسل کا موسم شروع ہوگیا ہے، ایڈیزایچپٹی کے انڈوں سے لاروے نکلنے کا بہترین وقت بارشوں کا موسم ہوتا ہے جس میں تیزی سے افزائش نسل ہوتی ہے ، ڈنگی وائرس سے ہر سال ملک بھر میں ہزاروں افراد متا ثر اور درجنوں جاں بحق ہوجاتے ہیں کراچی میں ڈنگی سیل نے کسی بھی اسپتال میں متاثرہ افراد کے علاج کے حوالے سے کوئی گا ئیڈ لائن فراہم کی اور نہ ہی ڈنگی یونٹس کے قیام کو یقینی بنایا ،یہی وجہ ہے کہ متاثرہ مریض نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہیں ۔