اسٹیٹ بینک نے کھاتے داروں کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دے دی

بائیو میٹرک تصدیق کا فیصلہ بینکاری نظام کو شفاف اور مضبوط بنانے کیلیے کیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک


ویب ڈیسک October 19, 2018
اکاؤنٹ اوپن کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اکاؤنٹ آپریٹ کرنے والوں کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہوگی (فوٹو: فائل)

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 30 جون 2019ء تک تمام بینک اکاؤنٹس ہولڈرز کی بائیو میٹرک تصدیق کو لازمی قرار دے دیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق بائیو میٹرک تصدیق کا فیصلہ بینکاری نظام کو مضبوط اور مستحکم بنانے، کھاتوں کو منی لانڈرنگ، دہشت گردی کے لیے سرمائے کی فراہمی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کیا گیا ہے جس کے تحت اب کھاتوں کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہوگی۔

اسٹیٹ بینک نے مالیاتی اداروں اور بینکوں کو مراسلہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق کھاتے داروں کی بائیو میٹرک تصدیق تین مراحل میں ہوگی، پہلے مرحلے میں سال میں ایک ارب روپے سے زائد مالیت کے ٹرن اوور والے پبلک لمیٹڈ اور لسٹڈ کمپنیوں کے اکاؤنٹس کی تصدیق ہوگی۔

50 کروڑ روپے سے زائد کے ٹرن اوور والی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں سمیت 25 کروڑ روپے ٹرن اوور کے حامل دیگر تمام اکاؤنٹ ہولڈرز کو بھی 30 نومبر 2018ء تک بائیو میٹرک تصدیق کرانا ہوگی۔

مراسلے کے مطابق 50 کروڑ سے ایک ارب روپے مالیت کے ٹرن اوور کی حامل لسٹڈ کمپنیوں اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کو 31 جنوری 2019ء تک اکاؤنٹس کی بائیو میٹرک تصدیق کرانا ہوگی، 25 کروڑ سے 50 کروڑ روپے ٹرن اوور کی پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنیوں کے لیے تصدیق کی تاریخ 31 جنوری 2019 مقرر کی گئی ہے جب کہ 10 کروڑ سے 25 کروڑ روپے ٹرن اوور کی حامل دیگر تمام کمپنیوں کو 31 جنوری 2019ء تک بائیو میٹرک تصدیق کرانا ہوگی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مقررہ ٹرن اوور کی حد کا اطلاق 2016ء اور 2017ء کے علاوہ یکم جنوری 2018ء سے 30 ستمبر 2018ء تک کی مدت پر کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔