بھیا عادل عبدالمھدی۔۔۔ یہ کس جوکھم میں پڑگئے
عادل عبدالمھدی کی قائم کردہ ویب سائٹ پر وزیر بننے کے خواہش مندافراد کو درخواست بھیجنے کے لیے تین دن کی مہلت دی گئی ہے۔
عراق کی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے لیے کمربستہ عادل عبدالمھدی نے اپنی حکومت کے وزراء کا چناؤ کرنے کے لیے ایک انوکھا طریقہ اپنایا ہے۔
انھوں نے ایک ویب سائٹ بنائی ہے، جس پر کسی بھی وزارت کے امیدوار مطلوبہ وزارت سنبھالنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ عادل عبدالمھدی رواں سال ہونے والے انتخابات کے بعد دو اکتوبر کو وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے کام یاب قرار پائے تھے، اور آئین کی رو سے وہ یکم نومبر تک اپنی حکومت تشکیل دینے کے پابند ہیں۔
عادل عبدالمھدی کی قائم کردہ ویب سائٹ پر وزیر بننے کے خواہش مند افراد کو درخواست بھیجنے کے لیے تین دن کی مہلت دی گئی ہے، جو ان سطور کی اشاعت تک پوری ہوچکی ہوگی۔ درخواست گزار کو اپنے ذاتی کوائف دینا ہوں گے، اپنی سیاسی سمت کے بارے میں بتانا ہوگا، اور اگر وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہے تو یہ وابستگی ظاہر کرنا ہوگی۔ جو خواتین وحضرات درخواست دیں ان کا یونی ورسٹی کی سند یا اس کے برابر تعلیمی قابلیت کا حامل ہونا ضروری ہے۔
اپنی پسند کی وزارت کے لیے درخواست دینے والے کو مطلوبہ وزارت کے بارے میں اپنا ویژن اختصار کے ساتھ تحریر کرنے کا پابند کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اسے خود کو ایک کام یاب راہ نما کے ساتھ یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اپنی ٹیم کی سرگرمیوں کو کس طرح مُنَظّم کرے گا؟ اسے مطلوبہ وزارت سے متعلق مسائل کے عملی حل بھی پیش کرنا ہوں گے۔
یوں تو ہمیں ''تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو'' کے سنہری قول پر عمل کرنا چاہیے، لیکن ہم پرائی شادی میں عبداﷲ دیوانہ ہونے پر یقین رکھتے ہیں، پھر معاملہ کسی برادر مسلمان ملک کا ہو تو یہ عبداﷲ کچھ زیادہ ہی دیوانہ ہوجاتا ہے۔ سو ہم ہم عادل عبدالمھدی صاحب سے پوری دردمندی اور اپنائیت کے ساتھ کہیں گے کہ بھیا! کس جوکھم میں پڑگئے، وزیراعظم بنو اور ریوڑیوں کی طرح وزارتیں اپنے حامیوں اور اتحادیوں کے ریوڑ میں بانٹ دو۔ یہ اتنی ساری درخواستیں وصول کرنا، ان میں دیے گئے ویژن اور مسائل کے عملی حل کو پڑھنا، غور کرنا، رائے قائم کرنا۔۔۔۔اتنا جھنجھٹ پالنے کی کیا ضرورت تھی۔
لگتا ہے انتخابات کے دوران بڑے بڑے دعوے اور وعدے نہیں کیے ہوں گے، جنھیں سُنتے ہی عراقی ایمان لے آتے کہ عادل صاحب کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے، اقتدار میں آتے ہی وہ گھمائیں گے اور تباہ حال عراق لمحوں میں الف لیلوی عراق میں بدل جائے گا۔ اگر ایسا کیا ہوتا تو اتنی محنت کی ضرورت نہ پڑتی، ہاں یہ ضرور ہوتا کہ اچانک سر پر آپڑتی، لیکن پریشانی کیسی، جو اپنے سر پر پڑتی وہ اٹھاکر اپنی قوم کے سر پر ڈال دیتے، قوم بے چاری تمھارے وعدوں اور دعوؤں کی موسیقی پر سر دُھنتی رہتی اور منتظر رہتی کہ جادو کی چھڑی اب نکلی کے نکلی، گھومی کے گھومی۔
انھوں نے ایک ویب سائٹ بنائی ہے، جس پر کسی بھی وزارت کے امیدوار مطلوبہ وزارت سنبھالنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ عادل عبدالمھدی رواں سال ہونے والے انتخابات کے بعد دو اکتوبر کو وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے کام یاب قرار پائے تھے، اور آئین کی رو سے وہ یکم نومبر تک اپنی حکومت تشکیل دینے کے پابند ہیں۔
عادل عبدالمھدی کی قائم کردہ ویب سائٹ پر وزیر بننے کے خواہش مند افراد کو درخواست بھیجنے کے لیے تین دن کی مہلت دی گئی ہے، جو ان سطور کی اشاعت تک پوری ہوچکی ہوگی۔ درخواست گزار کو اپنے ذاتی کوائف دینا ہوں گے، اپنی سیاسی سمت کے بارے میں بتانا ہوگا، اور اگر وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہے تو یہ وابستگی ظاہر کرنا ہوگی۔ جو خواتین وحضرات درخواست دیں ان کا یونی ورسٹی کی سند یا اس کے برابر تعلیمی قابلیت کا حامل ہونا ضروری ہے۔
اپنی پسند کی وزارت کے لیے درخواست دینے والے کو مطلوبہ وزارت کے بارے میں اپنا ویژن اختصار کے ساتھ تحریر کرنے کا پابند کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اسے خود کو ایک کام یاب راہ نما کے ساتھ یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اپنی ٹیم کی سرگرمیوں کو کس طرح مُنَظّم کرے گا؟ اسے مطلوبہ وزارت سے متعلق مسائل کے عملی حل بھی پیش کرنا ہوں گے۔
یوں تو ہمیں ''تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو'' کے سنہری قول پر عمل کرنا چاہیے، لیکن ہم پرائی شادی میں عبداﷲ دیوانہ ہونے پر یقین رکھتے ہیں، پھر معاملہ کسی برادر مسلمان ملک کا ہو تو یہ عبداﷲ کچھ زیادہ ہی دیوانہ ہوجاتا ہے۔ سو ہم ہم عادل عبدالمھدی صاحب سے پوری دردمندی اور اپنائیت کے ساتھ کہیں گے کہ بھیا! کس جوکھم میں پڑگئے، وزیراعظم بنو اور ریوڑیوں کی طرح وزارتیں اپنے حامیوں اور اتحادیوں کے ریوڑ میں بانٹ دو۔ یہ اتنی ساری درخواستیں وصول کرنا، ان میں دیے گئے ویژن اور مسائل کے عملی حل کو پڑھنا، غور کرنا، رائے قائم کرنا۔۔۔۔اتنا جھنجھٹ پالنے کی کیا ضرورت تھی۔
لگتا ہے انتخابات کے دوران بڑے بڑے دعوے اور وعدے نہیں کیے ہوں گے، جنھیں سُنتے ہی عراقی ایمان لے آتے کہ عادل صاحب کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے، اقتدار میں آتے ہی وہ گھمائیں گے اور تباہ حال عراق لمحوں میں الف لیلوی عراق میں بدل جائے گا۔ اگر ایسا کیا ہوتا تو اتنی محنت کی ضرورت نہ پڑتی، ہاں یہ ضرور ہوتا کہ اچانک سر پر آپڑتی، لیکن پریشانی کیسی، جو اپنے سر پر پڑتی وہ اٹھاکر اپنی قوم کے سر پر ڈال دیتے، قوم بے چاری تمھارے وعدوں اور دعوؤں کی موسیقی پر سر دُھنتی رہتی اور منتظر رہتی کہ جادو کی چھڑی اب نکلی کے نکلی، گھومی کے گھومی۔