
ذرائع کے مطابق پاکستانی انڈس واٹر کمشنر سید مہرعلی شاہ نے بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا سے پہلے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور دو ماہ قبل لاہور میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایجنڈے کے تحت دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم سمیت دیگر متنازع آبی منصوبوں کے معائنے کے لیے پاکستانی ٹیم کے وزٹ کی بات کی۔ مگر بھارت کی طرف سے وہی پرانی روایت ''میں نہ مانو''کی رٹ، برقرار رہی کہ ابھی معائنہ نہیں کرا سکتے۔ بھارت میں 20 سال کے بعد پنچایتی الیکشن ہو رہے ہیں جن کا بہانہ بناکر بھارت نے پاکستانی ٹیم کو بھارت آکر معائنے سے روک دیا ہے۔
بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہ ملنے پر پاکستانی انڈس واٹر کمشنر نے اس حوالے سے خط بھی لکھ دیا، خط گزشتہ جمعرات کو بھارت بھجوایا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت پاکستان کے دریاؤں پر بنانے جانے والے ڈیمز کا تفصیلی معائنہ کرائے۔
پاکستان نے بھارت سے مزید متنازعہ آبی منصوبوں کا ڈیٹا بھی مانگا تھا جو بھارت نے فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ پاکستان اس مسئلے پر بھی بھارت سے دو ٹوک بات کرے گا۔
پاکستانی ٹیم کو رواں ماہ کے شروع میں بھارت جا کر دریائے چناب پر بنائے گئے متنازعہ ڈیمز کا معائنہ کرنا تھا مگر بھارت نے عین وقت پر معائنہ کرانے سے انکار کردیا تھا۔ پاکستان نے بھارت سے مزید متنازع آبی منصوبوں کا ڈیٹا بھی مانگا تھا جو بھارت نے فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔