سیاسی بیورو کریسی اور پولیس ہمارا کام خراب کر رہی ہے وزیراعظم

انتظامی سطح پر ہمارے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں، عمران خان


ویب ڈیسک October 20, 2018
بیورو کریسی میں پرانی حکومت کے لوگ ہر جگہ بیٹھے ہیں، عمران خان فوٹو:فائل

وزیراعظم عمران خان نے بیوروکریسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامی سطح پر ہمارے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔

وزیراعظم سے اسلام آباد میں صحافیوں نے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ انتظامی سطح پر ہمارے لئے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں، بیورو کریسی میں پرانی حکومت کے لوگ ہر جگہ بیٹھے ہیں، سیاسی بیورو کریسی اور پولیس ہمارا کام خراب کر رہی ہے، لیکن 22 سال کی جدوجہد سے یہاں آیا ہوں اس لیے دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت ہے۔

عمران خان نے قرض کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے قرضہ کو 36 ٹریلین تک پہنچادیا ہے، اگلے دو ماہ میں اگر حکومت پیسے نہ لیتی تو ملک دیوالیہ ہوجاتا، آئی ایم ایف کا اصل مسئلہ ان کی شرائط ہیں، آئی ایم ایف آخری آپشن ہے اور مزید ذرائع سے بھی استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، چین اور سعودی عرب سے اچھے پیغامات آرہے ہیں، دونوں ممالک سے مالی امداد کے حوالے سے بات ہو چکی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کو پتہ ہے کرپشن کے الزام میں ان میں سے کوئی نہیں بچے گا، اس لئے وہ شور مچا رہی ہے، پارلیمنٹ کے پہلے سیشن سے ہی انہوں نے شور مچانا شروع کردیا تھا، ہماری نیب میں براہ راست کوئی مداخلت نہیں ہے اور نیب کا کوئی کیس ہمارے دور میں شروع نہیں ہوا، پاکستان میں پیسہ تب آئے گا جب استحکام ہوگا، لوٹی دولت واپس لانے کے اعلان پر قائم ہیں اور جنہوں نے ڈاکے ڈالے ہم نے ان تک پہنچنا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، گردشی قرضہ بارہ سو ارب تک پہنچ گیا ہے، موجودہ حالات میں ڈالر کی قدر گرانے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے، وقت ثابت کرے گا کہ یہ اقدامات عارضی ہیں، منی لانڈرنگ روکنے کے لئے ایف آئی اے کو فعال کیا ہے، دبئی اور برطانیہ میں پاکستانیوں کی دس ہزار جائیدادیں ہیں، دونوں ممالک سے ہمارا پیسہ واپس کرنے کا کہا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگلے ہفتہ سے پاکستان میں غربت ختم کرنے کے لیے منصوبہ شروع کر رہے ہیں، 'پچاس لاکھ گھر' کو ہر صورت کامیاب کریں گے، آئی ایم ایف کے قرضے کے بعد مزید قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔