کراچی سفاری پارک کے قریب بس پر حملہ2 افراد جاں بحق 19 زخمی
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنازیشن ( آئی ایس او) کے طلبا یوم القدس ریلی...
جامعہ کراچی سے یوم القدس کی ریلی میں شرکت کے لیے جانے والی بس کے قریب دھماکہ، بس میں سوار 19 سے زائد افراد زخمی اور دو افراد جاں بحق ہو گئے۔
ایکسپریس نیو کے بیورو چیف اکبر علی کے مطابق جامعہ کراچی میں نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنازیشن ( آئی ایس او) کے طلبا یوم القدس ریلی میں شرکت کے لئے جارہے تھے، سفاری پارک کے سامنے سے روڈ پر نصب بم پھٹنے سے بس کو شدید نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں کراچی یونیورسٹی کے 19 سے زائد طلباء زخمی ، جبکہ دو افرادجاں بحق ہو گئے۔
زخمیوں کو دار الصحت اور پٹیل اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دھاکے کی نوعیت کا ابھی تک اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔
ریلی کے شرکاء تبت سینٹر پرالقدس ریلی کی شرکت میں جارہے تھی۔ اس حملے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، اور ریلی میں شریک باقی بسوں کو روک دیا گیا ہے، جب تک پولیس کلیرئنس نہیں دی جائی گئی، بسیں آگے نہیں بڑ سکتی۔
ایکسپریس نیوز کے رپورٹر محمد واثق کے مطابق دھماکے کے بعد ایدھی فاؤنڈیشن امدادی کاروائیوں کے فوری طور پر موجود تھی، جس نے زخمیوں کو جناح اور گلستان جوہر کے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق زخموں کے جسم بارودی زراعت کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
ایس ایس پی جاوید مہر کے مطابق پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ سیکیورٹی کی صورت حال پر قابو پالیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے نمائندے آفتاب خان کے مطابق ریلی کا آغاز نماز جمعہ کے بعد پر امن طور پر کیا گیا تھا۔ لیکن اس دھماکے کی وجہ سے بد انتظامی ہوگئی ہے، اطلاعات کے مطابق ریلی دوبارہ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگئی ہے۔
سڑکوں پر احتجاج کرنے والے لوگوں نے اس بس حملے کو شیاؤں کے خلاف کھلی سازش قرار دی ہے۔
ایکسپریس نیو کے بیورو چیف اکبر علی کے مطابق جامعہ کراچی میں نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنازیشن ( آئی ایس او) کے طلبا یوم القدس ریلی میں شرکت کے لئے جارہے تھے، سفاری پارک کے سامنے سے روڈ پر نصب بم پھٹنے سے بس کو شدید نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں کراچی یونیورسٹی کے 19 سے زائد طلباء زخمی ، جبکہ دو افرادجاں بحق ہو گئے۔
زخمیوں کو دار الصحت اور پٹیل اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دھاکے کی نوعیت کا ابھی تک اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔
ریلی کے شرکاء تبت سینٹر پرالقدس ریلی کی شرکت میں جارہے تھی۔ اس حملے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، اور ریلی میں شریک باقی بسوں کو روک دیا گیا ہے، جب تک پولیس کلیرئنس نہیں دی جائی گئی، بسیں آگے نہیں بڑ سکتی۔
ایکسپریس نیوز کے رپورٹر محمد واثق کے مطابق دھماکے کے بعد ایدھی فاؤنڈیشن امدادی کاروائیوں کے فوری طور پر موجود تھی، جس نے زخمیوں کو جناح اور گلستان جوہر کے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق زخموں کے جسم بارودی زراعت کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
ایس ایس پی جاوید مہر کے مطابق پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ سیکیورٹی کی صورت حال پر قابو پالیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے نمائندے آفتاب خان کے مطابق ریلی کا آغاز نماز جمعہ کے بعد پر امن طور پر کیا گیا تھا۔ لیکن اس دھماکے کی وجہ سے بد انتظامی ہوگئی ہے، اطلاعات کے مطابق ریلی دوبارہ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگئی ہے۔
سڑکوں پر احتجاج کرنے والے لوگوں نے اس بس حملے کو شیاؤں کے خلاف کھلی سازش قرار دی ہے۔