نرسنگ کے نصاب میں ذیابطیس کو بطور مضمون شامل کرنے کا فیصلہ
ہر نرس کے لیے ذیابطیس کے مضون کا تحریری اور عملی امتحاد پاس کرنا لازمی ہوگا
حکومت نے ذیابیطس کنٹرول کے لیے نرسنگ نصاب میں شوگر کو بطور مضمون شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلانے والی بیماری ذیابطیس ہے جس کی کوئی نشاندہی قبل ازوقت نہیں کی جاسکتی ہے، وطن عزیز میں اس کے مریضوں کی غیر معمولی تعداد سامنے آرہی ہے، اس کا ایک اندازہ اس بات سے بھی لگایا گیا ہے کہ ہر اسپتال میں کم از کم ایک ماہ میں 20 ہزار سے زائد مریض رجوع کررہے ہیں، جن میں سے 80 فیصد تعداد نئے مریضوں کی بتائی جارہی ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر میں اس بیماری کی مناسب سے نت نئے پروگرام ترتیب دیئے جارہے ہیں تاکہ عوام کو اس بیماری سے بچایا جاسکے، اسی تناظر میں وطن عزیز میں سرکاری سطح پر یہ طے کیا گیا ہے کہ عوام الناس کو شوگر جیسی خاموش قاتل بیماری سے محفوظ بنانے کے لیے نرسنگ کی خدمات کا فعال بنایا جائے۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ نرسنگ اسٹاف چوبیس گھنٹوں کی بنیاد پر اسپتالوں میں دستیاب رہتا ہے جبکہ ڈاکٹرز ہمہ وقت اپنی موجودگی کو یقینی نہیں بنا سکتے۔
سرکاری اسپتالوں میں نرسنگ نصاب میں ذیابطیس بطور مضمون شامل ہوگا۔ ہر نرس کے لیے ذیابطیس کا مضون پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے جب کہ چار سال کی تعلیم میں ہر مرتبہ شوگر مضمون کو لازمی پڑھا اور پڑھایا جائے گا، جس کا تحریری کے ساتھ ساتھ عملی امتحان بھی لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ذیابطیس ایسی بیماریوں میں شامل ہے جس کی روک تھام مریض کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے یا پھر اگر مریض کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کردیا جائے تو وہ اس پر ازخود بھی کنٹرول کرسکتا ہے۔
دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلانے والی بیماری ذیابطیس ہے جس کی کوئی نشاندہی قبل ازوقت نہیں کی جاسکتی ہے، وطن عزیز میں اس کے مریضوں کی غیر معمولی تعداد سامنے آرہی ہے، اس کا ایک اندازہ اس بات سے بھی لگایا گیا ہے کہ ہر اسپتال میں کم از کم ایک ماہ میں 20 ہزار سے زائد مریض رجوع کررہے ہیں، جن میں سے 80 فیصد تعداد نئے مریضوں کی بتائی جارہی ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر میں اس بیماری کی مناسب سے نت نئے پروگرام ترتیب دیئے جارہے ہیں تاکہ عوام کو اس بیماری سے بچایا جاسکے، اسی تناظر میں وطن عزیز میں سرکاری سطح پر یہ طے کیا گیا ہے کہ عوام الناس کو شوگر جیسی خاموش قاتل بیماری سے محفوظ بنانے کے لیے نرسنگ کی خدمات کا فعال بنایا جائے۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ نرسنگ اسٹاف چوبیس گھنٹوں کی بنیاد پر اسپتالوں میں دستیاب رہتا ہے جبکہ ڈاکٹرز ہمہ وقت اپنی موجودگی کو یقینی نہیں بنا سکتے۔
سرکاری اسپتالوں میں نرسنگ نصاب میں ذیابطیس بطور مضمون شامل ہوگا۔ ہر نرس کے لیے ذیابطیس کا مضون پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے جب کہ چار سال کی تعلیم میں ہر مرتبہ شوگر مضمون کو لازمی پڑھا اور پڑھایا جائے گا، جس کا تحریری کے ساتھ ساتھ عملی امتحان بھی لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ذیابطیس ایسی بیماریوں میں شامل ہے جس کی روک تھام مریض کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے یا پھر اگر مریض کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کردیا جائے تو وہ اس پر ازخود بھی کنٹرول کرسکتا ہے۔