دفاع کے لیے ہر قسم کے وسائل فراہم کیے جانے چاہئیں

وزیر اعظم نے آرمی چیف کو مسلح افواج کی تمام تر ضروریات پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیر اعظم نے مسلح افواج کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر عسکری فورسز کی مادر وطن کے اندرونی و بیرونی دفاع کے لیے ان کی بیش بہا قربانیوں پر قوم کو فخر ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے جمعرات کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی ، چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم اور پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل طاہر رفیق بٹ نے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

پی ایم ہاؤس کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف کے مابین وزیر اعظم آفس میں ہونے والی ملاقات میں وطن عزیز کی ملکی سلامتی کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیاء کے خطے کی عمومی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں دہشتگردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کے علاقوں کے علاوہ بلوچستان کی صورتحال بھی زیر غور آئی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ملکی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا اور وطن عزیز کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے مسلح افواج کی تمام ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے مسلح افواج کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر عسکری فورسز کی مادر وطن کے اندرونی و بیرونی دفاع کے لیے ان کی بیش بہا قربانیوں پر قوم کو فخر ہے۔ دہشت گردی کے عفریت کا ذکر کرتے ہوئے جناب وزیر اعظم نے کہا کہ وہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے قابل عمل اقدامات کریں گے۔ وزیر اعظم نے آرمی چیف کو مسلح افواج کی تمام تر ضروریات پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ سالانہ میزانیہ میں بھی دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے' بہر حال یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کو اپنے دفاع پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


اس وقت پاکستان تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ماضی میں پاکستان کی مشرقی سرحد پر خطرات ہوتے تھے یا کشمیر میں کنٹرول لائن کا معاملہ ہوتا تھا' اب شمال مغرب میں بھی خطرات عملی صورت میں ظہور پذیر ہو چکے ہیں۔ پاک افغان سرحد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ نے پاکستان کے بہت سے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ افغانستان میں ایساف فورسز بھی موجود ہیں اور اب امریکا سے تعاون سے افغان فوج بھی تیار کر دی گئی ہے'یہ صورت حال پاکستان کے لیے خاصی تشویش ناک ہے اور اس امر کا تقاضا کر رہی ہے کہ افغان سرحد پر زیادہ توجہ دی جائے۔

ادھر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گرد گروپ مسائل پیدا کر رہے ہیں' پاک فوج قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں اور شرپسندوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ اس لڑائی میں پاک فوج کا جانی نقصان بھی ہو رہا ہے لیکن وہ مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ سوات کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح جنوبی وزیرستان سے بھی تحریک طالبان کا کنٹرول ختم ہو گیا ہے لیکن خطرات ختم نہیں ہوئے۔بلوچستان میں بھی قانون شکن عناصر ریاست کے لیے مسائل پیدا کرتے رہتے ہیں۔ان لوگوں سے نمٹنے کے لیے بھی پاک فوج ہر وقت تیار رہتی ہے۔

دہشت گرد مسلسل پاکستانی علاقوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ادھر مشرقی سرحدوں پر بھی گاہے بگاہے بھارتی فوج مسائل پیدا کرتی رہتی ہے۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی فوج کو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ وسائل کی ضرورت ہے کیونکہ آج کے حالات بہت مختلف ہو گئے ہیں۔ یہ امر خوش آیند ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت مسلح افواج کی تمام ضروریات پوری کرے گی' یہ وقت کا تقاضا ہے۔ پاک فوج پاکستان کی سرحدوں کی محافظ ہے' اگر یہ کمزور ہو گی تو ملک کمزور ہوگا۔ لہٰذا پاک فوج کو وہ تمام وسائل فراہم کیے جانے چاہئیں' جو اس کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔
Load Next Story