افغانستان میں الیکشن…بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال
افغانستان جیسا جنگ زدہ ملک یہ سسٹم اختیار کر سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔
افغانستان میں گزشتہ روز پارلیمانی انتخابات ہوئے، انتخابات میں پولنگ عمل کے دوران خودکش حملے، فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت 21 افراد مارے گئے جب کہ 100سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ سارے واقعات ایک دن میں ہوئے ہیں لیکن اس قدر پرتشدد واقعات کے باوجود انتخابات کے لیے پولنگ وقفے وقفے سے جاری رہی ۔ طالبان کی طرف سے ان انتخابات کو قبول نہیں کیا گیا۔ افغان دفتر خارجہ کے ترجمان نجیب دانش کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران 32 صوبوں میں 20 ہزار پولنگ اسٹیشنزاور 4900 پولنگ سینٹر قائم کیے گئے ہیں۔
ہفتے کو شروع ہونے والا پولنگ عمل اتوار کو بھی جاری رہا' گو انتخابی عمل کے دوران افغانستان میں پرتشدد واقعات رونما ہوتے ہیں اور ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود انتخابی عمل مکمل ہو گیا جسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جاسکتا ہے۔ افغانستان میں پولنگ کے عمل کی خاص بات بائیو میٹرک سسٹم کو اختیار کرنا تھا' پولنگ کے دوران بائیو میٹرک سسٹم میں خرابیوں کی شکایات بھی آئیں لیکن بہرحال افغانستان کے الیکشن کمیشن نے اس کا تجربہ کر لیا جو یقیناً قابل تحسین بات ہے۔ پاکستان کے الیکشن کمیشن اور حکومت کو چاہیے کہ وہ بھی الیکشن میں بائیو میٹرک سسٹم اختیار کرنے کے لیے اقدامات کرے' اگر افغانستان جیسا جنگ زدہ ملک یہ سسٹم اختیار کر سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔
پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے، اگر بائیومیٹرک سسٹم کے تحت پولنگ ہو تو دھاندلی کلچر کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔افغانستان میں طالبان کی شورش کے باوجود الیکشن ہوئے اور ان میں بائیومیٹرک کا استعمال کم ازکم پاکستان کے لیے سوچنے کا مقام ضرور ہونا چاہیے۔یہ الگ سوال ہے کہ افغانستان میں انتخابات کے نتیجے میں بر سراقتدار آنے والے والے وہاں کی عوام کے حقیقی نمایندے ہیں یا نہیں ہے۔افغانستان میںپائیدار امن اسی وقت ہوسکتا ہے جب طالبان بھی مین اسٹریم کا حصہ بنیں۔ افغانستان میں الیکشن تو ہوگئے ہیں لیکن یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑے گی کہ ابھی اس بدنصیب ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے ۔امریکا اور اس کے اتحادی جب تک افغانستان میں زمینی حقائق کو تسلیم نہیں کرتے ، یہاں امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔
ہفتے کو شروع ہونے والا پولنگ عمل اتوار کو بھی جاری رہا' گو انتخابی عمل کے دوران افغانستان میں پرتشدد واقعات رونما ہوتے ہیں اور ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود انتخابی عمل مکمل ہو گیا جسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جاسکتا ہے۔ افغانستان میں پولنگ کے عمل کی خاص بات بائیو میٹرک سسٹم کو اختیار کرنا تھا' پولنگ کے دوران بائیو میٹرک سسٹم میں خرابیوں کی شکایات بھی آئیں لیکن بہرحال افغانستان کے الیکشن کمیشن نے اس کا تجربہ کر لیا جو یقیناً قابل تحسین بات ہے۔ پاکستان کے الیکشن کمیشن اور حکومت کو چاہیے کہ وہ بھی الیکشن میں بائیو میٹرک سسٹم اختیار کرنے کے لیے اقدامات کرے' اگر افغانستان جیسا جنگ زدہ ملک یہ سسٹم اختیار کر سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔
پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے، اگر بائیومیٹرک سسٹم کے تحت پولنگ ہو تو دھاندلی کلچر کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔افغانستان میں طالبان کی شورش کے باوجود الیکشن ہوئے اور ان میں بائیومیٹرک کا استعمال کم ازکم پاکستان کے لیے سوچنے کا مقام ضرور ہونا چاہیے۔یہ الگ سوال ہے کہ افغانستان میں انتخابات کے نتیجے میں بر سراقتدار آنے والے والے وہاں کی عوام کے حقیقی نمایندے ہیں یا نہیں ہے۔افغانستان میںپائیدار امن اسی وقت ہوسکتا ہے جب طالبان بھی مین اسٹریم کا حصہ بنیں۔ افغانستان میں الیکشن تو ہوگئے ہیں لیکن یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑے گی کہ ابھی اس بدنصیب ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے ۔امریکا اور اس کے اتحادی جب تک افغانستان میں زمینی حقائق کو تسلیم نہیں کرتے ، یہاں امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔