لندن کی عدالت کا حکومت پاکستان کو آئی پی پیز کو 11 ارب روپے ادا کرنے کا حکم

حکومت کو 11 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے، لندن کی عدالت نے فیصلہ سنایا


حسنات ملک October 23, 2018
این ٹی ڈی سی نے عالمی ٹربیونل کے 11 ارب روپے ادائیگی کے فیصلے خلاف لندن ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا (فوٹو: فائل)

برطانیہ کی عدالت نے 9 آئی پی پیز کے حق میں اربوں روپے کے فیصلے کے خلاف پاکستان کی حتمی اپیل بھی مسترد کر دی، پاکستان نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کا دائرہ اختیار چیلنج کیا تھا۔

آئی پی پیز بجلی پیدا کرکے حکومت پاکستان کی ملکیتی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔ اس مقدمے میں اٹلس پاور، لبرٹی پاور ٹیک، نشاط چونیاں پاور، نشات پاور، حب پاور کمپنی، سیف پاور، اورینٹ پاور کمپنی، سفائر الیکٹرک کمپنی اور ہال مور پاور جنریشن کمپنی شامل ہیں۔

لندن کی ثالثی عدالت نے پچھلے سال حکومت پاکستان کو ان آئی پی پیز کو تقریباً 11ارب روپے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔ این ٹی ڈی سی نے بین الاقوامی ٹربیونل کے 11 ارب روپے ادائیگی کے فیصلے خلاف لندن ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

دو دن کی کارروائی کے بعد این ٹی ڈی سی نے اپنا مقدمہ واپس لے لیا تاہم ہائی کورٹ نے مقدمے کے اخراجات ڈال دیے۔ لندن ہائی کورٹ کے 25 مئی 2018ء کے آرڈرکی تعمیل کرتے ہوئے آئی پی پیز کو جون تک 4 لاکھ برطانوی پاؤنڈ دینے کے حکم پر این ٹی ڈی سی تعمیل بھی کرچکی ہے۔ اس کے بعد این ٹی ڈی سی نے عدالتی اپیل سے رجوع کیا اور لندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت کے آئی پی پیز کے حق میں فیصلے کے اختیار کو چیلنج کیا۔

4 اکتوبر کو عدالتی اپیل نے قرار دیا کہ لندن کی ثالثی عدالت کا فیصلہ درست ہے۔ ایک سینئر وکیل نے 4 اکتوبر کے فیصلے کے حوالے سے رائے دی کہ فیصلے کو پاکستانی عدالت میں چیلنج کرنا برطانوی عدالت کے لیے توہین عدالت ہوگی۔

حکومت پاکستان کو کارکے اور ریکوڈک سمیت متعدد مقدمات میں بین الاقوامی فورمز پر اربوں روپے کی ادائیگی کی قانونی جنگ کا سامنا ہے ۔کارکے رینٹل پاور اور ریکوڈک مقدمات کے فیصلے اگلے سال ہونے ہیں۔ وفاقی حکومت بین الاقوامی سطح پران مقدمات سے نمٹنے کیلئے اب تک کوئی موثر حکمت عملی نہیں بنا سکی۔

پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تقریباً 40 مقدمات کا سامنا ہے جن میں سے زیادہ تر مقدمات آئی پی پیز کے ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے فیصلوں کی وجہ سے ملک کواب بہت بھاری رقوم ادا کرنا پڑے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔