ہیش موو ایک پاکستانی نوجوان کا انقلابی کارنامہ

ہیش موو نامی بین الاقوامی پلیٹ فارم سمندر، زمینی اور فضائی راستوں سے سامان کی نقل وحمل میں مددگار ہے

پاکستانی نوجوان نے ہیش موو نامی کمپنی کی بنیاد رکھی ہے جو لاجسٹکس کی دنیا میں ایک نیا تجربہ ہے۔ فوٹو: بشکریہ ہیش موو ویب سائٹ

پاکستانی نوجوانوں نے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کے جھنڈے گاڑے ہیں اورپوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا ہے۔ ایسے ہی ایک نوجوان سرفراز عالم ہیں جنہوں نے ایک انقلابی کمپنی 'ہیش موو' قائم کی ہے جس کی ایپ اور لانچنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

ہیش موو کی انفرادیت پر بین الاقوامی میڈیا میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے لیکن ''جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے، باغ تو سارا جانے ہے'' کے مصداق، ہم پاکستانی ہی اس کاوش سے بے خبر ہیں۔

سامان کی بین الاقوامی نقل و حمل یا لاجسٹک اگر ایک جانب منظم کام ہے تو دوسری جانب افراتفری کا دوسرا نام بھی ہے۔ اس ضمن میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، بلاک چین اور دیگر امور کی مدد ہی سے اس کام کو بطریقِ احسن انجام دیا جاسکتاہے۔ اس امر کو جدید بنانے کےلیے سرفراز عالم نے سلیکان ویلی، کیلیفورنیا اور دبئی کے اعلیٰ دماغوں کو جمع کیا جس کے بعد ہیش موو کی بنیاد رکھی گئی۔

اگرچہ آج کی تیز رفتار دنیا میں لاجسٹکس میں انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہے لیکن حکومتوں، لاجسٹک فراہم کرنے والوں اور شپمنٹ کرنے والے اداروں کے درمیان کسی رکاوٹ کے بغیر اطلاعات اور سامان کی بروقت ترسیل کوئی آسان کام نہیں۔

اگرچہ ٹیکنالوجی کا دائرہ کار پھیل رہا ہے اور سامان کی ترسیل میں ہر ممکن حد تک اسے استعمال بھی کیا جارہا ہے، لیکن مختلف ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی اور سہولیات کا انفراسٹرکچر یکساں نہیں ہوتا؛ اور اسی وجہ سے پورے نظام میں کئی جگہ رکاوٹیں آتی ہیں۔ اسی مشکل کے پیش نظر ہیش موو نے تفصیلی غور و خوص اور تحقیق کے بعد کئی کسٹمائزڈ حل نکالے ہیں جبکہ ساتھ ہی ساتھ انٹرماڈل لاجسٹکس کو متعارف کرایا گیا ہے۔



انٹرماڈل فریٹ ٹرانسپورٹ میں وقت کی بچت ہوتی ہے، سیکیورٹی کے خدشات کم سے کم رہتے ہیں اور سامان کی ترسیل ہموار انداز میں جاری رہتی ہے۔ اس ماڈل میں ریلوے، سڑک، بحری اور فضائی راستوں سمیت رسائی کے تقریباً سارے طریقوں کو مدِنظر رکھ کر سامان کی محفوظ اور فوری ترسیل ممکن بنائی جاتی ہے۔


ہیش موو نے عالمی سطح پر اسی ماڈل کو مؤثر بنا کر استعمال کیا ہے جسے کئی طرح کے انٹرماڈل لاجسٹکس پلیٹ فارمز کا مجموعہ کہا جاسکتا ہے۔ کمپنی کے سی ای او اور شریک بانی سرفراز عالم نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہیش موو ''انٹرماڈل لاجسٹکس کا ایسا پلیٹ فارم ہے جس میں صارف کمپیوٹر پر ایک کلک سے اپنے سامان کی ترسیل شروع کرواسکتا ہے اور اس ضمن میں لمحہ لمحہ اس عمل کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔''

ہیش موو کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس کے ذریعے ہر قسم کی کمپنی اور وینڈر کو شامل کیا جاسکتا ہے خواہ وہ ویب پر موجود ہو یا نہیں۔

آج آن لائن مارکیٹ کا دور ہے اور بین الاقوامی سامان کی نقل و حمل کی مارکیٹ کا دائرہ روز بروز پھیلتا جارہا ہے۔ اس وقت لاجسٹک کی عالمی مارکیٹ کی قدر 7.85 ٹریلین ڈالر ہے اور تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2020 تک اس کے حجم میں 30 فیصد تک اضافہ ہوجائے گا جس کے بعد یہ 11.12 ٹریلین ڈالر تک جاپہنچے گی۔

عالمی لاجسٹکس میں اس وقت مشرقِ بعید کی مارکیٹ کا حصہ سب سے بڑا ہے جو 4.09 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے جس کے بعد چین (2.75 ٹریلین ڈالر)، امریکا (1.4 ٹریلین ڈالر) اور برطانیہ کا حصہ 120 ارب ڈالر ہے۔ اس کے بعد جی سی سی اور افریقہ کا نمبر آتا ہے۔

''لیکن کھربوں روپے کی صنعت ہونے کے باوجود کوئی واحد مارکیٹ پلیس ایسا نہیں جو ایک سرے سے دوسرے سرے (اینڈ ٹو اینڈ) ترسیل کو واضح طور پر دکھاتا ہو خواہ وہ بکنگ کا عمل ہو یا ڈیلیوری کا حتمی یا آخری مرحلہ ہو۔ ہم نے انٹراماڈل لاجسٹک موڈ میں یہ کر دکھایا ہے جو کسی طرح بھی لاجسٹک انقلاب سے کم نہیں۔ ہیش موو کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس نے روایتی صنعت کے ہر گوشے کو بدل کر ہر ایک کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اس ریوینیو سے اپنا حصہ لے سکے،'' سرفراز نے کہا۔

ہیش موو نے اپنے نظام کے تمام فنکشنز کے بی ٹا ٹیسٹ کرلیے ہیں۔ اگلے مرحلے میں اس سے وابستہ کمپنیاں شپنگ کے شعبے سے کام کی ابتدا کریں گی۔ ساتھ ہی فریٹ فارورڈرز، ویئرہاؤس، انشورنس کمپنیوں اور دیگر پلیٹ فارمز سے بھی رابطہ کرکے کام شروع کیا جارہا ہے۔ مزید یہ کہ بڑے اور درمیانے درجے کے بزنس کےلیے اینڈ ٹو اینڈ کولڈ چین لاجسٹک سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ اس کے تحت تمام انتظامات حتمی شکل میں ہیں۔

اس ضمن میں ڈیجیٹل کلچر کا نہ ہونا ایک بڑی رکاوٹ ہے جس سے سروسز میں رکاوٹ، اخراجات میں اضافہ اور دیگر مشکلات آسکتی ہیں۔ تاہم ہیش موو لاجسٹکس اگلے مرحلے میں نہ صرف مختلف زبانوں میں سروس فراہم کرے گی بلکہ صارف کےلیے سروس کی قیمتوں کا موازنہ کرنا بھی ممکن ہوسکے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story