قانونی ترسیلات زر اوورسیز پاکستانیوں کیلیے جامع مراعاتی پیکیج کا اعلان
اسٹیٹ بینک اوردیگرکمرشل بینکوں کو غیرملکی لین دین کے اداروں کے ذریعے بی ٹو سی اورسی ٹو بی ٹرانزیکشنزکی اجازت دیدی گئی۔
وفاقی حکومت نے بیرون ممالک سے قانونی طریقے سے ترسیلات زر بھجوانے کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے جامع مراعاتی پیکیج کا اعلان کر دیا ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلیے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجازڈیلرز(کمرشل بینکس) کو غیرملکی لین دین کے اداروں کے ذریعے بزنس ٹوکنزیومر (بی ٹو سی) اور کنزیومر ٹو بزنس(سی ٹو بی) ٹرانزیکشنزکرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ بیرون ممالک خصوصاً مڈل ایسٹ میں کام کرنیوالے اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں سروے کروانے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ منظوری گذشتہ روز(پیر)وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے اعلی سطع کے اجلاس میں دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر،وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حْسین،وزیراعظم کے مشیر برائے اوور سیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سید ذوالفقارعباس بخاری،وزیراعظم کے مشیر افتخار درانی گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور متعلقہ اداروں کے حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں اوور سیز پاکستانیوں کے لیے بیرون ممالک سے قانونی طریقے سے ترسیلات زر پاکستان بھجوانے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے اور انھیں اس کے لیے مراعات دینے کا جائزہ لیا گیا۔ تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم نے جامع مراعاتی پیکیج کی منظوری دی جس کے تحت اوور سیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجازڈیلرز(کمرشل بینکس) کو غیر ملکی لین دین کے اداروں کے ذریعے بزنس ٹو کنزیومر(بی ٹو سی) اورکنزیومر ٹو بزنس(سی ٹو بی) ٹرانزیکشنز (لین دین)کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور اوور سیز پاکستانیز اسٹیٹ بینک کی موجودہ ترسیلات زر ایجنسی کے انتظامات کے تحت غیر ملکی کرنسی پاکستان بھجوانے والے دوسرے اداروں کے ذریعے بزنس ٹوکنزیومر(بی ٹو سی) اور کنزیومر ٹو بزنس(سی ٹو بی) ٹرانزیکشن کے ذریعے اپنے پیسے پاکستان بھجواسکیں گے۔ یہ پیسے بھی ان اداروں کے ذریعے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجاز و بااختیار ڈیلرز(بینکوں)کے ذریعے کرسکیں گے۔ ان اداروں کے ذریعے اوور سیز پاکستانیز اپنے پیسے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجاز و با اختیار بینکوں میں رقوم بھجواسکیں گے۔
وزیراعظم کی جانب سے قانونی طریقے سے پاکستان ترسیلات زر بھجوانے کی حوصلہ افزائی کے لیے منظور کردہ مراعات کے تحت بزنس ٹو کنزیومر ٹرانزیکشن کے ذریعے 1500 ڈالر فی کس ماہانہ تک بھجوانے کے لیے فری لانس اینڈ انفارنیشن سروس کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ کمپیوٹر اور انفارمیشن سروس کے علاوہ دوسری سروسز کے ذریعے بھی ماہانہ 1500ڈالر تک کی ٹرانزیکشن کی اجازت ہوگی جبکہ اب پنشنرز بھی اڑھائی لاکھ روپے ماہانہ تک رقوم وصول کرسکیں گے۔
مراعاتی پیکیج کے تحت اوور سیز پاکستانیزکنزیومر ٹو بزنس ٹرانزیکیشن کے لیے اوور سیز پاکستانیز پاکستان سے یوٹیلٹی بلوںکی ادائیگی،ہائر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شْدہ تعلمی اداروں کی فیسوں کی ادائیگی، سْپر اسٹورز، انشورنس کمپنیوں ،کریڈٹ کارڈ پیمنٹس سمیت دیگر اقسام کی ادائیگیوں کے لیے براہ راست وصولیاں کی جاسکیں گی۔
اس کے علاوہ اچھی ساکھ کے حامل ریئل اسٹیٹ بلڈرز، ڈیولپرز اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو اوور سیز پاکستانیوں سے رہائشی و کمرشل پلاٹس،مکانات و عمارات وجائیداد کی خریداری کے لیے بھی وصولیاں کرنے کی اجازت ہوگی تاہم ریئل اسٹیٹ بلڈرز، ڈیولپرز اور ہاؤسنگ سوسائٹیاں اپنے اداروں میں شراکت داری اور ایکویٹی کے لیے اوور سیز پاکستانیوں سے رقم نہیں منگوا سکیں گی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نے ترسیلات زر بھجوانے کے لیے موبائل والٹ کے استعمال پرکی جانے والی ادائیگیوں میں بھی مراعات دینے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت موبائل والٹ کے ذریعے ایک ڈالرکی ٹرانزیکشن پر ایئرٹائم کے طور پر دی جانے والی مراعات ایک روپے سے بڑھاکر 2 روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ پچھلے سال کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ترسیلات زرلانے والے مجاز بینکوں، ایکسچینج کمپنیوں کو بھی ایک ڈالر ٹرانزیکشن پر ایک روپے کی مراعات کا فائدہ ملے گا اوران مراعات کے نتیجے میں ترسیلات زر بڑھانے میں مدد ملے گی۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بیرون ممالک خصوصاً مڈل ایسٹ میں مقیم اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں سروے کرانے کی بھی منظوری دی ہے اور اس سروے میں ترسیلات زر پاکستان بھجوانے کے لیے درکار سہولیات و پراسیس کو مزید بہتر وآسان بنانے کے لیے ان اوور سیز پاکستانیوں سے فیڈ بیک لیا جائے گا۔سیز پاکستانیوں کے بارے میں سروے کروانے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ منظوری گذشتہ روز(پیر) وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے اعلی سطع کے اجلاس میں دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر،وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حْسین،وزیراعظم کے مشیر برائے اوور سیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سید ذوالفقارعباس بخاری،وزیراعظم کے مشیر افتخار درانی گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور متعلقہ اداروں کے حکام شریک ہوئے۔
اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلیے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجازڈیلرز(کمرشل بینکس) کو غیرملکی لین دین کے اداروں کے ذریعے بزنس ٹوکنزیومر (بی ٹو سی) اور کنزیومر ٹو بزنس(سی ٹو بی) ٹرانزیکشنزکرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ بیرون ممالک خصوصاً مڈل ایسٹ میں کام کرنیوالے اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں سروے کروانے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ منظوری گذشتہ روز(پیر)وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے اعلی سطع کے اجلاس میں دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر،وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حْسین،وزیراعظم کے مشیر برائے اوور سیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سید ذوالفقارعباس بخاری،وزیراعظم کے مشیر افتخار درانی گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور متعلقہ اداروں کے حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں اوور سیز پاکستانیوں کے لیے بیرون ممالک سے قانونی طریقے سے ترسیلات زر پاکستان بھجوانے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے اور انھیں اس کے لیے مراعات دینے کا جائزہ لیا گیا۔ تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم نے جامع مراعاتی پیکیج کی منظوری دی جس کے تحت اوور سیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجازڈیلرز(کمرشل بینکس) کو غیر ملکی لین دین کے اداروں کے ذریعے بزنس ٹو کنزیومر(بی ٹو سی) اورکنزیومر ٹو بزنس(سی ٹو بی) ٹرانزیکشنز (لین دین)کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور اوور سیز پاکستانیز اسٹیٹ بینک کی موجودہ ترسیلات زر ایجنسی کے انتظامات کے تحت غیر ملکی کرنسی پاکستان بھجوانے والے دوسرے اداروں کے ذریعے بزنس ٹوکنزیومر(بی ٹو سی) اور کنزیومر ٹو بزنس(سی ٹو بی) ٹرانزیکشن کے ذریعے اپنے پیسے پاکستان بھجواسکیں گے۔ یہ پیسے بھی ان اداروں کے ذریعے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجاز و بااختیار ڈیلرز(بینکوں)کے ذریعے کرسکیں گے۔ ان اداروں کے ذریعے اوور سیز پاکستانیز اپنے پیسے اسٹیٹ بینک اور اس کے مجاز و با اختیار بینکوں میں رقوم بھجواسکیں گے۔
وزیراعظم کی جانب سے قانونی طریقے سے پاکستان ترسیلات زر بھجوانے کی حوصلہ افزائی کے لیے منظور کردہ مراعات کے تحت بزنس ٹو کنزیومر ٹرانزیکشن کے ذریعے 1500 ڈالر فی کس ماہانہ تک بھجوانے کے لیے فری لانس اینڈ انفارنیشن سروس کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ کمپیوٹر اور انفارمیشن سروس کے علاوہ دوسری سروسز کے ذریعے بھی ماہانہ 1500ڈالر تک کی ٹرانزیکشن کی اجازت ہوگی جبکہ اب پنشنرز بھی اڑھائی لاکھ روپے ماہانہ تک رقوم وصول کرسکیں گے۔
مراعاتی پیکیج کے تحت اوور سیز پاکستانیزکنزیومر ٹو بزنس ٹرانزیکیشن کے لیے اوور سیز پاکستانیز پاکستان سے یوٹیلٹی بلوںکی ادائیگی،ہائر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شْدہ تعلمی اداروں کی فیسوں کی ادائیگی، سْپر اسٹورز، انشورنس کمپنیوں ،کریڈٹ کارڈ پیمنٹس سمیت دیگر اقسام کی ادائیگیوں کے لیے براہ راست وصولیاں کی جاسکیں گی۔
اس کے علاوہ اچھی ساکھ کے حامل ریئل اسٹیٹ بلڈرز، ڈیولپرز اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو اوور سیز پاکستانیوں سے رہائشی و کمرشل پلاٹس،مکانات و عمارات وجائیداد کی خریداری کے لیے بھی وصولیاں کرنے کی اجازت ہوگی تاہم ریئل اسٹیٹ بلڈرز، ڈیولپرز اور ہاؤسنگ سوسائٹیاں اپنے اداروں میں شراکت داری اور ایکویٹی کے لیے اوور سیز پاکستانیوں سے رقم نہیں منگوا سکیں گی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نے ترسیلات زر بھجوانے کے لیے موبائل والٹ کے استعمال پرکی جانے والی ادائیگیوں میں بھی مراعات دینے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت موبائل والٹ کے ذریعے ایک ڈالرکی ٹرانزیکشن پر ایئرٹائم کے طور پر دی جانے والی مراعات ایک روپے سے بڑھاکر 2 روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ پچھلے سال کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ترسیلات زرلانے والے مجاز بینکوں، ایکسچینج کمپنیوں کو بھی ایک ڈالر ٹرانزیکشن پر ایک روپے کی مراعات کا فائدہ ملے گا اوران مراعات کے نتیجے میں ترسیلات زر بڑھانے میں مدد ملے گی۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بیرون ممالک خصوصاً مڈل ایسٹ میں مقیم اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں سروے کرانے کی بھی منظوری دی ہے اور اس سروے میں ترسیلات زر پاکستان بھجوانے کے لیے درکار سہولیات و پراسیس کو مزید بہتر وآسان بنانے کے لیے ان اوور سیز پاکستانیوں سے فیڈ بیک لیا جائے گا۔سیز پاکستانیوں کے بارے میں سروے کروانے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ منظوری گذشتہ روز(پیر) وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے اعلی سطع کے اجلاس میں دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر،وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حْسین،وزیراعظم کے مشیر برائے اوور سیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سید ذوالفقارعباس بخاری،وزیراعظم کے مشیر افتخار درانی گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور متعلقہ اداروں کے حکام شریک ہوئے۔