نصرت فتح علی کی آواز نے میوزک انڈسٹری میں ہلچل مچادی

موسیقی کا نیا انداز متعارف کرایا، بالی وڈ اور ہالی وڈ والے بھی گرویدہ ہوگئے

13اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، 16 اگست 1997ء کو انتقال کرگئے۔ فوٹو: فائل

استاد نصرت فتح علی خان موسیقی کا وہ معتبر نام ہے جس نے پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد سے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر انھوں نے بین الاقوامی میوزک انڈسٹری میں ایسی ہلچل مچائی کہ ہر طرف پاکستان اور نصرت فتح علی خان کا نام گونجنے لگا۔

میوزک انڈسٹری کی یہ سحر انگیز شخصیت کا جادو ایسا سر چڑھ کر بولنے لگا کہ بالی وڈ تو کیا ہالی وڈ والے بھی اس کے گرویدہ ہوگئے۔استاد نصرت فتح علی خان نے عارفانہ اورصوفیانہ کلام کو مشرقی اورمغربی موسیقی کے حسین امتزاج سے ایک نیا انداز متعارف کرایا ،جسے پاکستان سمیت پوری دنیائے موسیقی میں پسند کیا گیا۔یہ عظیم گلوکار وموسیقار 13 اکتوبر 1948ء میں فیصل آباد کے قوال گھرانے میں پیدا ہوئے۔

ان کے والد استاد فتح علی خان اسے اعلیٰ تعلیم دلوانا چاہتے تھے لیکن نصرت فتح علی خان کو موسیقی سے لگاؤ تھا۔موسیقی کی ابتدائی تربیت والد محترم سے حاصل کرنے لگے ان کی وفات کے بعد چچا مبارک علی خان اور سلامت علی خان نے موسیقی کے اسراروموز سکھانے کی ذمے داری لی۔1979ء میں ان کی اپنی فرسٹ کزن ناہید سے شادی ہوگئی۔ بحثیت قوال 125 آڈیو البم ریلیز ہوئیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے ۔


ان البمز میں ''دم مست قلندر مست ''، ''علی مولا علی ' '، ''یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے''، ''میرا پیاگھر آیا''،''اللہ ہو اللہ ہو''، کینا سوہنا تینوں رب نے بنایا'' سمیت کئی یادگار قوالیاں اور گیت شامل ہیں۔ نصرت فتح علی خاں کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ بالی وڈ انڈسٹری کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹرز اپنی فلموں کے میوزک کے لیے رابطے کرنے لگے۔ جس پر انھوں نے بھارتی فلموں '' اور پیار ہوگیا''،''کچے دھاگے'' اور ''کارتوس''کی موسیقی ترتیب دینے کے ساتھ آواز کا جادو بھی جگایا۔ ۔ ''دھڑکن''،''دل لگی'' کے لیے بھی گانے ریکارڈ کرائے۔



ان فلموں کا میوزک ہٹ ہوتے ہی استاد نصرت فتح علی خان کے پاس نئے پراجیکٹس کی لائنیں لگ گئیں لیکن انھوں نے منتخب کام کرنے کو ہی ترجیح دی۔ بالی وڈ کے معروف ڈائریکٹر اے آر رحمان نے بھی استاد نصرت فتح علی خان کی آواز میں ''بندے ماترم'' البم کے لیے ''گرو آف پیس'' ریکارڈ کیا جو بھارت کی 50ویں یوم آزادی پر ریلیز کیا گیا ، اس کے علاوہ ہالی وڈ کے موسیقار پیٹرگبرئیل نے 1985ء میں ہالی وڈ فلم ''دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ'' کے لیے ان کی آواز میں گانا ریکارڈ کیا۔

انھوں نے کینیڈین موسیقار مائیکل بروک کے ساتھ دو آڈیو البمز ''مست مست'' اور ''نائٹ سانگ'' جب کہ کینیڈین سنگر پرل جم اور ایڈی ویڈر کے ساتھ دو گانے ''ڈیڈ مین واکنگ'' اور ''نیچرل برن کلرز'' بھی ریکارڈ کرائے۔ پیٹرگرئیبل استاد نصرت فتح علی خان کے زبردست مداح تھے ۔ استاد نصرت فتح علی خان کے فن کی تعریف نورجہاں ، مہدی حسن اور لتا منگیشکر نے بھی کی۔ وہ حقیقی معنوں میں پاکستان کے بہترین سفیر تھے۔ نصرت فتح علیخاں جگر اور گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے ، عظیم موسیقار وگلوکار 16اگست 1997ء کو انتقال کرگئے۔
Load Next Story