قتل کے ملزم کو بے گناہ قرار دینے پر تفتیشی افسر طلب

ورثا کی جانب سے پریس کلب اور فتح چوک پر احتجاجی مظاہرے،خودسوزی کی کوشش


Numainda Express June 16, 2013
ورثا کی جانب سے پریس کلب اور فتح چوک پر احتجاجی مظاہرے،خودسوزی کی کوشش. فوٹو: فائل

سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ نمبر8 کی عدالت نے قتل کیس کے مقدمے میں نامزد پولیس اہلکار عثمان لودھی کو بے گناہ قرار دیکر چھوڑنے پر کیس کے تفتیشی آفیسر ڈی ایس پی چھلگری غازی خان کو 17 جون کو عدالت میں طلب کر لیا ہے۔

جبکہ دوسری طرف مقتولہ کے ورثا نے پولیس اہلکار کو رہا کرنے پر پولیس کے خلاف پریس کلب اور فتح چوک پر الگ الگ احتجاجی مظاہرے کیے جسکے دوران مقتولہ کے بھتیجے بلال کی جانب سے خودسوزی کی کوشش کو پولیس نے ناکام بنا دیا۔ یاد رہے کہ 4 جون کو ہزارہ کالونی میں شمیم نامی خاتون کو اس کے شوہر ساجد محمود اور اس کے دوست نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور گھر میں موجود نقدی اور طلائی زیورات سمیت دیگر قیمتی اشیاء لوٹ کر لے گئے جبکہ شمیم چند گھنٹوں بعد ہی سول اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔



مقتولہ کے بھتیجے احتشام آرائیں نے مقتولہ کے شوہر ساجد محمود اور اس کے دوست پولیس اہلکار محمد عثمان لودھی کے خلاف قتل اور لوٹ مار کا مقدمہ درج کرایاتھا ، ایس ایس پی حیدرآباد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی چھلگری غازی خان کاکا کو شمیم قتل کیس کا انویسٹی گیشن افسر مقررکیا تھا۔

انویسٹی گیشن افسر کی جانب سے انکے ریڈر نے گزشتہ روز سول جج وجوڈیشل مجسٹریٹ نمبر 8 کی عدالت میں کیس کی تفتیشی رپورٹ پیش کی جس میں بتایاگیا کہ مقدمے کی تفتیش کے دوران قتل کیس میں گرفتار تھانہ سٹی کا پولیس اہلکار عثمان لودھی بے گناہ پایا گیا ۔ فاضل عدالت نے قتل کیس میں نامزد پولیس اہلکار عثمان لودھی کو رہا کرنے کے خلاف مقتولہ کی ہمشیرہ تسلیم اختر کی درخواست پر تفتیشی افسرکو 17 جون کو عدالت میں طلب کر لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں