صفورہ چورنگی کے قریب قتل کیا جانیوالا متحدہ کا کارکن سپرد خاک
مقتول شاہ رخ اکلوتا بیٹا تھا اور انٹر کا طالب علم تھا، والد کی ایکسپریس سے گفتگو۔
صفورہ چورنگی عارف آرکیڈ کے قریب فائرنگ سے قتل کیے جانے والامتحدہ کے کارکن کو گبول قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ، نماز جنازہ میں ایم کیو ایم کے عہدیداران وکارکنان سمیت علاقہ مکینوںکی بڑی تعداد شریک ہو ئی۔
مقتول شاہ رخ والدین کا اکلوتا بیٹا اور کمپیوٹر پرکاؤنٹر اسٹرائیک ویڈیو گیم کا چیمپئن تھا ، تفصیلات کے مطابق سچل تھانے کی حدود میں فائرنگ کر کے قتل کیے جانے والے عارف آرکیڈ اپارٹمنٹ کے فلیٹ نمبر C-7 کے رہائشی اور ایم کیوایم گلشن معماراسکیم 33 سیکٹر کے کارکن 18 سالہ شاہ رخ ولد ندیم احمد کی نماز جنازہ سٹی ولاز میں واقع مسجد فاروقیہ میں ادا کی گئی ، نما زجنازہ اور تدفین میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن خالد سلطان، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری ، رکن سندھ اسمبلی شیخ عبداللہ ، کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج و ارکان کے علاوہ متعلقہ سیکٹر کے ذمے داران و کارکنان اورمقتول کے عزیز واقارب نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اس سے قبل جب مقتول شاہ رخ کا عارف آرکیڈ سے جنازہ اٹھا تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔
مقتول کے اہلخانہ، عزیز واقارب اور دوست احباب ایک دوسرے سے گلے لگ کر دہاڑے مار مار روتے رہے، اس موقع ہر شخص غم زدہ اور ہر آنکھ اشکبار تھی،نماز جنازہ کے بعد مقتول کی میت گبول گوٹھ قبرستان لے جائے گی جہاں مقتول کو سپرد خاک کردیا گیا ، مقتول کے والد ندیم احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ کنسٹرکشن کا کام کرتے ہیں جبکہ مقتول شاہ رخ ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور 3 بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول شاہ رخ نے فرسٹ ایئر امتحان دینے کے لیے انٹر بورڈ میں پرائیویٹ امیدوار کے طور پر رجسٹریشن کرائی تھی اورمقتول شاہ رخ کو ورزش کرنا اورکمپوٹر پرگیم کھیلنے کا شوق تھا اور اس ہی وجہ مقتول شاہ رخ نے ورزش کرنے کے لیے جم جوائن کیا ہوا تھا، انھوں نے بتایا کہ مقتول شاہ رخ کاؤنٹر اسٹرائک ویڈیوگیم کا چیمپئن تھا اور اس ہی وجہ سے مقتول کے دوست اکثر اسے گھر سے بلا کر لیے جایا کرتے تھے انھوں نے بتایا کہ متعلقہ افسران اور حکمرانوں سے ان کا کوئی مطالبہ نہیں ہے یہ معاملہ انھوں نے اﷲ پر چھوڑ دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ واقعے کے بعد کسی نہ کسی طریقے سے صبر کرلیا ہے لیکن ان کے لیے سب سے اہم مسئلہ مقتول شاہ رخ کی والدہ اور چھوٹی بہنوں کا ہے جنہیں وہ کیا بتائیں گے اور وہ کیسے صبر کریں گی ، واضح رہے کہ جمعہ کو سچل تھانے کی حدود میں صفورہ چورنگی کے قریب واقع عارف آرکیڈ کے مرکزی دروازے کے قریب رکشے میں بیٹھے ہوئے شاہ رخ ولد ندیم احمد کو موٹر سائیکل سوار دودہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔
مقتول شاہ رخ والدین کا اکلوتا بیٹا اور کمپیوٹر پرکاؤنٹر اسٹرائیک ویڈیو گیم کا چیمپئن تھا ، تفصیلات کے مطابق سچل تھانے کی حدود میں فائرنگ کر کے قتل کیے جانے والے عارف آرکیڈ اپارٹمنٹ کے فلیٹ نمبر C-7 کے رہائشی اور ایم کیوایم گلشن معماراسکیم 33 سیکٹر کے کارکن 18 سالہ شاہ رخ ولد ندیم احمد کی نماز جنازہ سٹی ولاز میں واقع مسجد فاروقیہ میں ادا کی گئی ، نما زجنازہ اور تدفین میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن خالد سلطان، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری ، رکن سندھ اسمبلی شیخ عبداللہ ، کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج و ارکان کے علاوہ متعلقہ سیکٹر کے ذمے داران و کارکنان اورمقتول کے عزیز واقارب نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اس سے قبل جب مقتول شاہ رخ کا عارف آرکیڈ سے جنازہ اٹھا تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔
مقتول کے اہلخانہ، عزیز واقارب اور دوست احباب ایک دوسرے سے گلے لگ کر دہاڑے مار مار روتے رہے، اس موقع ہر شخص غم زدہ اور ہر آنکھ اشکبار تھی،نماز جنازہ کے بعد مقتول کی میت گبول گوٹھ قبرستان لے جائے گی جہاں مقتول کو سپرد خاک کردیا گیا ، مقتول کے والد ندیم احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ کنسٹرکشن کا کام کرتے ہیں جبکہ مقتول شاہ رخ ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور 3 بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول شاہ رخ نے فرسٹ ایئر امتحان دینے کے لیے انٹر بورڈ میں پرائیویٹ امیدوار کے طور پر رجسٹریشن کرائی تھی اورمقتول شاہ رخ کو ورزش کرنا اورکمپوٹر پرگیم کھیلنے کا شوق تھا اور اس ہی وجہ مقتول شاہ رخ نے ورزش کرنے کے لیے جم جوائن کیا ہوا تھا، انھوں نے بتایا کہ مقتول شاہ رخ کاؤنٹر اسٹرائک ویڈیوگیم کا چیمپئن تھا اور اس ہی وجہ سے مقتول کے دوست اکثر اسے گھر سے بلا کر لیے جایا کرتے تھے انھوں نے بتایا کہ متعلقہ افسران اور حکمرانوں سے ان کا کوئی مطالبہ نہیں ہے یہ معاملہ انھوں نے اﷲ پر چھوڑ دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ واقعے کے بعد کسی نہ کسی طریقے سے صبر کرلیا ہے لیکن ان کے لیے سب سے اہم مسئلہ مقتول شاہ رخ کی والدہ اور چھوٹی بہنوں کا ہے جنہیں وہ کیا بتائیں گے اور وہ کیسے صبر کریں گی ، واضح رہے کہ جمعہ کو سچل تھانے کی حدود میں صفورہ چورنگی کے قریب واقع عارف آرکیڈ کے مرکزی دروازے کے قریب رکشے میں بیٹھے ہوئے شاہ رخ ولد ندیم احمد کو موٹر سائیکل سوار دودہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔