آج کا نوجوان غلط اردو بول رہا ہےافتخارعارف
مشاعرے تہذیب اور روایت کوزندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں.
معروف شاعر افتخار عارف نے کہا ہے کہ آج کا نوجوان غلط اردو بول رہا ہے مگر کوئی سمجھانے والا نہیں ہے۔
مشاعرہ پاکستان میں تہذیب اور روایت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، ہمارے ثقافتی اداروں کو چاہیے کہ سرکاری سطح پر شعرا اور ادیبوں کے ساتھ تعاون کریں اور باقاعدہ مشاعروں کا انعقاد کریں، ان خیالات کا اظہا انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیا، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے ہاں پاک ٹی ہائوس اور اس طرح کے دیگر ٹھکانے قائم تھے جہاں ادبی لوگ بیٹھا کرتے تھے۔
ان جگہوں پر نوجوان سیکھنے آیاکرتے تھے اور ان کی تربیت ہوتی تھی، کچھ عرصے سے اس کافقدان ہے، ایک سوال کے جواب میں افتخارعارف نے کہا کہ جولوگ یہ مفروضے پیش کرتے ہیں کہ انٹرنیٹ اورکمیونی کیشن ذرائع کے آنے سے ہمارا نوجوان بھٹک گیا ہے تو میں اس کی مخالفت کرتا ہوں، دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔
ہمارے ہاں اس کا بے جااستعمال اگر ہے تو یہ ہماری اپنی غلطی ہے، اگر انھیں سہولیات کو درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو ہم بھی دنیا کے مقابل کھڑے ہوسکتے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے نئے گلوکار بھی اپنے تلفظ پرتوجہ دیں کیونکہ وہ عام عوام کے لیے آئیڈیل ہوتے ہیں۔
مشاعرہ پاکستان میں تہذیب اور روایت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، ہمارے ثقافتی اداروں کو چاہیے کہ سرکاری سطح پر شعرا اور ادیبوں کے ساتھ تعاون کریں اور باقاعدہ مشاعروں کا انعقاد کریں، ان خیالات کا اظہا انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیا، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے ہاں پاک ٹی ہائوس اور اس طرح کے دیگر ٹھکانے قائم تھے جہاں ادبی لوگ بیٹھا کرتے تھے۔
ان جگہوں پر نوجوان سیکھنے آیاکرتے تھے اور ان کی تربیت ہوتی تھی، کچھ عرصے سے اس کافقدان ہے، ایک سوال کے جواب میں افتخارعارف نے کہا کہ جولوگ یہ مفروضے پیش کرتے ہیں کہ انٹرنیٹ اورکمیونی کیشن ذرائع کے آنے سے ہمارا نوجوان بھٹک گیا ہے تو میں اس کی مخالفت کرتا ہوں، دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔
ہمارے ہاں اس کا بے جااستعمال اگر ہے تو یہ ہماری اپنی غلطی ہے، اگر انھیں سہولیات کو درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو ہم بھی دنیا کے مقابل کھڑے ہوسکتے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے نئے گلوکار بھی اپنے تلفظ پرتوجہ دیں کیونکہ وہ عام عوام کے لیے آئیڈیل ہوتے ہیں۔