کراچی پاکستان کوارٹرز خالی کرانے پر شدید احتجاج علاقہ میدان جنگ بن گیا
کوارٹرز خالی کرانے کے خلاف رہائشیوں کا پولیس پر پتھراؤ، شدید جھڑپیں اور ہوائی فائرنگ
پاکستان کوارٹرز میں سرکاری رہائش گاہیں خالی کرانے کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کی علاقہ مکینوں پر شیلنگ اور ہوائی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد کراچی کے علاقے پاکستان کوارٹرز کو خالی کرانے پر علاقہ مکین احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے اور داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے راستہ بند کردیا جب کہ مظاہرین نے پولیس آپریشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔
اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن چلانے کے ساتھ شیلنگ کی اور ہوائی فائرنگ بھی کی، بعد ازاں پولیس پاکستان کوارٹر میں داخل ہوگئی تاہم مظاہرین نے گھروں کی چھتوں سے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر پولیس پیچھے ہٹ گئی۔ جوابی کارروائی میں پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کیا جب کہ پولیس کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جائے وقوع سے فوری پولیس واپس بلانے اور پولیس کو لاٹھی چارج روکنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ مکینوں پر پولیس کا لاٹھی چارج ناقابل برداشت ہے، سندھ حکومت پاکستان کوارٹر کے مکینوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی پاکستان کوارٹرز آپریشن 3 ماہ کیلئے موخر کرنے کی ہدایت
دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کے رابطہ کرنے کے بعد پاکستان کوارٹرز میں سرکاری رہائش گاہوں کو خالی کرانے کے لیے کیے جانے والا آپریشن 3 ماہ کے لیے موخر کرنے کی ہدایت کردی۔ رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان کا کہنا ہے کہ ہم نے گورنر سندھ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کی درخواست کی تھی جس کے بعد انہوں نے چیف جسٹس سے رابطہ کیا۔ معاملے پر نظر ثانی کرنے پر ہم گورنر سندھ اور چیف جسٹس آف پاکستان کے بے حد مشکور ہیں۔
پاکستان کوارٹرزمیں مظاہرین سے یکجہتی کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان، کنور نوید جمیل، فاروق ستار بھی موقع پر موجود تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد کراچی کے علاقے پاکستان کوارٹرز کو خالی کرانے پر علاقہ مکین احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے اور داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے راستہ بند کردیا جب کہ مظاہرین نے پولیس آپریشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔
اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن چلانے کے ساتھ شیلنگ کی اور ہوائی فائرنگ بھی کی، بعد ازاں پولیس پاکستان کوارٹر میں داخل ہوگئی تاہم مظاہرین نے گھروں کی چھتوں سے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر پولیس پیچھے ہٹ گئی۔ جوابی کارروائی میں پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کیا جب کہ پولیس کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جائے وقوع سے فوری پولیس واپس بلانے اور پولیس کو لاٹھی چارج روکنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ مکینوں پر پولیس کا لاٹھی چارج ناقابل برداشت ہے، سندھ حکومت پاکستان کوارٹر کے مکینوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی پاکستان کوارٹرز آپریشن 3 ماہ کیلئے موخر کرنے کی ہدایت
دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کے رابطہ کرنے کے بعد پاکستان کوارٹرز میں سرکاری رہائش گاہوں کو خالی کرانے کے لیے کیے جانے والا آپریشن 3 ماہ کے لیے موخر کرنے کی ہدایت کردی۔ رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان کا کہنا ہے کہ ہم نے گورنر سندھ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کی درخواست کی تھی جس کے بعد انہوں نے چیف جسٹس سے رابطہ کیا۔ معاملے پر نظر ثانی کرنے پر ہم گورنر سندھ اور چیف جسٹس آف پاکستان کے بے حد مشکور ہیں۔
پاکستان کوارٹرزمیں مظاہرین سے یکجہتی کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان، کنور نوید جمیل، فاروق ستار بھی موقع پر موجود تھے۔