پاکستان کے اشتہاری ملزم
آج کے اشتہاری بہت دیدہ دلیری سے کام لیتے ہیں اور ہر وقت پولیس کے سامنے رہتے ہیں
ایک زمانہ تھا جب کسی سے کوئی جرم ہوتا تھا یا اسے کسی الزام میں پھنسایا جاتا تھا تو وہ پولیس کے ڈر سے یا اپنی عزت کے خوف سے یا کسی دوسری وجہ کی بنیاد پر پولیس کے سامنے نہیں آنا چاہتا تھا۔ وہ چھپ جاتا تھا، بلکہ اس زمانے میں وہ اپنا شہر تو کیا اپنا صوبہ بھی چھوڑ جاتا تھا تاکہ پولیس اسے پکڑ نہ سکے؛ اور پولیس بھی اپنی پوری کوشش کرتی کہ اسے دوسرے شہر سے یا صوبے سے گرفتار کر کے لائے۔ وہ اکثر اپنا حلیہ بدل لیتا تھا تاکہ پہچانا بھی نہ جاسکے، بالکل اسی طرح جیسے فلموں میں ٹھگ اپنا حلیہ تبدیل کرکے بار بار لوٹتے ہیں۔ مگر آج زمانہ تیز ہو گیا ہے، وقت بدل گیا ہے۔ پولیس اور چوروں کی اخلاقیات اور تقاضے بھی بدل گئے ہیں۔
ہمارے آج کے اشتہاری بہت دیدہ دلیری سے کام لیتے ہیں اور ہر وقت پولیس کے سامنے رہتے ہیں۔ اِدھر عدالت نے کسی کو اشتہاری قرار دیا اور اُدھر وہ کسی اینکر کی آڑ لے کر کسی نیوز چینل پر آن بیٹھتا ہے۔ اب اینکر کو اس کا ساتھی کہیں یا قانون کا احترام کرنے والا؟ میرے خیال میں اینکر زیادہ تر قانون شکنی کرنے والوں کا ساتھ دیتے ہیں اور ان کےلیے دعا بھی کرتے ہیں کہ وہ بچ جائیں تاکہ ان کے وسیلے سے ان کی ریٹنگ میں اضافہ ہوسکے۔
آج کا اشتہاری ملزم نہ تو اپنا شہر چھوڑتا ہے اور نہ ہی صوبہ۔ ہاں، اگر ضرورت پڑ جائے تو وہ پولیس کی مدد سے ملک ضرور چھوڑ سکتا ہے۔ عدالت اشتہاری قرار دے کر اس ملزم کے گھر کے باہر نوٹس چسپاں کرواتی ہے؛ اور وہ ملزم اسی گھر کے اندر اے سی کمرے میں آرام فرما رہا ہوتا ہے یا پھر کسی جلسہ عام سے خطاب کر رہا ہوتا ہے... بلکہ اپنے جلسے میں قانون اور انصاف ہی کی بات کررہا ہوتا ہے۔ ایسے اشتہاری دنیا میں شاید ہی کہیں اور ملتے ہوں جو نہ تو پولیس سے چھپتے ہوں اور نہ ہی انہیں کسی عدالت کا ڈر ہو۔
ہمیں عجیب لگتا تھا مگر اب ہم ایسے اشتہاریوں کے عادی ہو گئے ہیں؛ کیونکہ ایسے اشتہاری اب ہر صوبے میں موجود ہیں۔ کوئی دھرنا دیئے بیٹھا ہوتا ہے تو کوئی میئر کا الیکشن لڑ رہا ہوتا ہے۔ کوئی رکن سازی کی مہم پر نکلا ہوتا ہے تو کوئی بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب فرما رہا ہوتا ہے۔ اگر آپ عدالت سے اشتہاریوں کی فہرست لے کر اس پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو آپ نہ صرف ورطہ حیرت میں پڑ جائیں گے بلکہ تب آپ کی پریشانی کی انتہا ہی نہ رہے گی جب آپ ان ہی اشتہاریوں کو بڑے بڑے عہدوں پر کام کرتا دیکھیں گے۔
ابھی سابقہ الیکشن میں ہم سے ووٹ مانگنے کےلیے جو صاحب تشریف لائے، وہ بھی اشتہاری تھے۔ ہم نے استفسار کیا کہ سر آپ دن دیہاڑے ووٹ مانگ رہے ہیں، آپ تو اشتہاری تھے ناں؟ تو موصوف بولے کہ جناب اشتہاری اشتہاری کا فرق ہوتا ہے۔ ہمارے لیے اشتہاری کا مطلب ہے کہ جس کےلیے اشتہار چھپے ہوں، اس کی پبلسٹی کےلیے، اسے شہرت دوام دینے کےلیے۔ ہمیں گرفتار کرنے کےلیے تھوڑا ہی اشتہار دیا جاتا ہے۔ ہاں! اگر کبھی اتنی سختی ہو کہ پکڑنے کےلیے اشتہار دیں تو ہمیں اشتہار دینے سے پہلے بارڈر پار کروا دیتے ہیں اور بعد میں ہمیں اشتہاری قرار دے دیتے ہیں۔ ہم بھی حکومت کی تبدیلی کا انتظار کرتے ہیں اور موقع محل دیکھ کر ہمارے خیر خواہ ہمارے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیتے ہیں اور ہم آپ کے سامنے ووٹ مانگنے آ جاتے ہیں۔
ہم نے ٹھانی کہ ان کی اس بات کی تصدیق ضرور کریں گے۔ ہم ایک بڑے پولیس آفیسر کے پاس جا دھمکے اور اسی معاملے پر بات شروع کردی۔ ہمیں اس بھلے مانس پولیس آفیسر نے لاجواب کرکے گھر لوٹا دیا۔ وہ صاحب بولے کہ بھائی اب اشتہاری ہم سے نہیں، بلکہ ہم اشتہاریوں سے چھپتے ہیں کہ کہیں یہی نہ کہہ دیں کہ ہم آپ کے سامنے ہیں، ہمیں عدالت لے چلیے۔ ہم کنی کترا کر نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں کیونکہ ہمیں حکومت کا ساتھ بھی تو دینا ہوتا ہے؛ اور یہ اشتہاری کل حکومت میں ہی آئے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
ہمارے آج کے اشتہاری بہت دیدہ دلیری سے کام لیتے ہیں اور ہر وقت پولیس کے سامنے رہتے ہیں۔ اِدھر عدالت نے کسی کو اشتہاری قرار دیا اور اُدھر وہ کسی اینکر کی آڑ لے کر کسی نیوز چینل پر آن بیٹھتا ہے۔ اب اینکر کو اس کا ساتھی کہیں یا قانون کا احترام کرنے والا؟ میرے خیال میں اینکر زیادہ تر قانون شکنی کرنے والوں کا ساتھ دیتے ہیں اور ان کےلیے دعا بھی کرتے ہیں کہ وہ بچ جائیں تاکہ ان کے وسیلے سے ان کی ریٹنگ میں اضافہ ہوسکے۔
آج کا اشتہاری ملزم نہ تو اپنا شہر چھوڑتا ہے اور نہ ہی صوبہ۔ ہاں، اگر ضرورت پڑ جائے تو وہ پولیس کی مدد سے ملک ضرور چھوڑ سکتا ہے۔ عدالت اشتہاری قرار دے کر اس ملزم کے گھر کے باہر نوٹس چسپاں کرواتی ہے؛ اور وہ ملزم اسی گھر کے اندر اے سی کمرے میں آرام فرما رہا ہوتا ہے یا پھر کسی جلسہ عام سے خطاب کر رہا ہوتا ہے... بلکہ اپنے جلسے میں قانون اور انصاف ہی کی بات کررہا ہوتا ہے۔ ایسے اشتہاری دنیا میں شاید ہی کہیں اور ملتے ہوں جو نہ تو پولیس سے چھپتے ہوں اور نہ ہی انہیں کسی عدالت کا ڈر ہو۔
ہمیں عجیب لگتا تھا مگر اب ہم ایسے اشتہاریوں کے عادی ہو گئے ہیں؛ کیونکہ ایسے اشتہاری اب ہر صوبے میں موجود ہیں۔ کوئی دھرنا دیئے بیٹھا ہوتا ہے تو کوئی میئر کا الیکشن لڑ رہا ہوتا ہے۔ کوئی رکن سازی کی مہم پر نکلا ہوتا ہے تو کوئی بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب فرما رہا ہوتا ہے۔ اگر آپ عدالت سے اشتہاریوں کی فہرست لے کر اس پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو آپ نہ صرف ورطہ حیرت میں پڑ جائیں گے بلکہ تب آپ کی پریشانی کی انتہا ہی نہ رہے گی جب آپ ان ہی اشتہاریوں کو بڑے بڑے عہدوں پر کام کرتا دیکھیں گے۔
ابھی سابقہ الیکشن میں ہم سے ووٹ مانگنے کےلیے جو صاحب تشریف لائے، وہ بھی اشتہاری تھے۔ ہم نے استفسار کیا کہ سر آپ دن دیہاڑے ووٹ مانگ رہے ہیں، آپ تو اشتہاری تھے ناں؟ تو موصوف بولے کہ جناب اشتہاری اشتہاری کا فرق ہوتا ہے۔ ہمارے لیے اشتہاری کا مطلب ہے کہ جس کےلیے اشتہار چھپے ہوں، اس کی پبلسٹی کےلیے، اسے شہرت دوام دینے کےلیے۔ ہمیں گرفتار کرنے کےلیے تھوڑا ہی اشتہار دیا جاتا ہے۔ ہاں! اگر کبھی اتنی سختی ہو کہ پکڑنے کےلیے اشتہار دیں تو ہمیں اشتہار دینے سے پہلے بارڈر پار کروا دیتے ہیں اور بعد میں ہمیں اشتہاری قرار دے دیتے ہیں۔ ہم بھی حکومت کی تبدیلی کا انتظار کرتے ہیں اور موقع محل دیکھ کر ہمارے خیر خواہ ہمارے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیتے ہیں اور ہم آپ کے سامنے ووٹ مانگنے آ جاتے ہیں۔
ہم نے ٹھانی کہ ان کی اس بات کی تصدیق ضرور کریں گے۔ ہم ایک بڑے پولیس آفیسر کے پاس جا دھمکے اور اسی معاملے پر بات شروع کردی۔ ہمیں اس بھلے مانس پولیس آفیسر نے لاجواب کرکے گھر لوٹا دیا۔ وہ صاحب بولے کہ بھائی اب اشتہاری ہم سے نہیں، بلکہ ہم اشتہاریوں سے چھپتے ہیں کہ کہیں یہی نہ کہہ دیں کہ ہم آپ کے سامنے ہیں، ہمیں عدالت لے چلیے۔ ہم کنی کترا کر نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں کیونکہ ہمیں حکومت کا ساتھ بھی تو دینا ہوتا ہے؛ اور یہ اشتہاری کل حکومت میں ہی آئے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔