ایچ آر سی پی کی گلگت بلتستان واقعے کی شدید مذمت
کمیشن نے کہا "ایچ آر سی پی کو اس بات کا افسوس ہے کہ،دہشت گرد بنا...
CHAPEL HILL:
پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن نے جمعرات کو گلگت بلتستان جانے والی بس حادثہ میں 25 شیعہ،اور کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے 3 شیعہ، کےخلاف شدید مذمت کی ہے،اور یہ مطالبہ کیا ہے"حکومت اس کی وضاحت کرے کہ قاتل اس طرح آزاد کیوں گھوم رہے ہیں،اور حکومت کی طرف سے ہائی سیکورٹی کے باوجود لوگوں کو مذہبی تعصب کا کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے"۔
کمیشن نے اپنے بیان میں کہا"ایچ آر سی پی کو اس بات کا افسوس ہے کہ،دہشت گرد بنا کسی مشکل کے اپنی سازش میں ایک بار پھر کامیاب ہوگئے،جب شیعہ مسلمان گلگت بلتستان جارہے تھے۔ جمعرات کو ہونے والا واقعہ،فروری میں کوہستان میں ہونے والے واقعے کی نوعیت کا ہی ہے۔ایک دفعہ پھر ملٹری لباس پہنے شخص نے بس کو روک کر شیعہ مسلمانوں کو الگ کیا اور نشانہ بنایا۔ فروری کے واقعے کے بعد کئی ٹرانسپورٹرز نے کراکورم ہائی وے کے بجائے مانسہرہ-ناران-جلکہد روٹ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔جمعرات کو ہونے والا واقعہ اسی روٹ پر پیش آیا۔ طالبان نے ذمہ داری قبول تو کرلی، لیکن حکام کے پاس اب بھی کوئی خاص شواہد نہیں ہیں کہ حملہ کرنے والے کون تھے اور انکو آئندہ کیسے روکا جائے"۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ان تین شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے سے،شیعہ مسلمانوں کے لیے پاکستان میں خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔ بد قسمتی سے مذہبی تعصب کا نشانہ بنانے کی روایت اب پاکستان میں عام ہوچکی ہے۔تاہم ایچ آر سی پی کے مطابق انہیں یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ یہ واقعہ اسی لیے پیش آیا کیونکہ کوہستان اور کوئٹہ میں کیے جانے والے حملوں کے ملزمان اب تک پکڑے نہیں جاسکے ہیں۔
یقیناً اس طرح کے حملے پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش ہے،لیکن ملزمان کا نہ پکڑے جانا بھی اس طرف ہوا دے رہا ہے۔ اسی دن کامرہ ایئر بیس پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے"حکام کو عوام کے سامنے یہ بتانا چاہیے کہ وہ اس طرح کی کاروئی میں ملوث ملزمان کو پکڑنے،اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کیوں ناکام رہے ہیں۔انھیں عوام کو بتانا چاہیے کہ انھوں نے آئندہ اس طرح کی کاروائی سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں"۔ ایچ آر سی پی نے مزید کہا" شیعہ مسلمانوں کوسیکورٹی فراہم کرنی چاہیے".
پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن نے جمعرات کو گلگت بلتستان جانے والی بس حادثہ میں 25 شیعہ،اور کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے 3 شیعہ، کےخلاف شدید مذمت کی ہے،اور یہ مطالبہ کیا ہے"حکومت اس کی وضاحت کرے کہ قاتل اس طرح آزاد کیوں گھوم رہے ہیں،اور حکومت کی طرف سے ہائی سیکورٹی کے باوجود لوگوں کو مذہبی تعصب کا کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے"۔
کمیشن نے اپنے بیان میں کہا"ایچ آر سی پی کو اس بات کا افسوس ہے کہ،دہشت گرد بنا کسی مشکل کے اپنی سازش میں ایک بار پھر کامیاب ہوگئے،جب شیعہ مسلمان گلگت بلتستان جارہے تھے۔ جمعرات کو ہونے والا واقعہ،فروری میں کوہستان میں ہونے والے واقعے کی نوعیت کا ہی ہے۔ایک دفعہ پھر ملٹری لباس پہنے شخص نے بس کو روک کر شیعہ مسلمانوں کو الگ کیا اور نشانہ بنایا۔ فروری کے واقعے کے بعد کئی ٹرانسپورٹرز نے کراکورم ہائی وے کے بجائے مانسہرہ-ناران-جلکہد روٹ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔جمعرات کو ہونے والا واقعہ اسی روٹ پر پیش آیا۔ طالبان نے ذمہ داری قبول تو کرلی، لیکن حکام کے پاس اب بھی کوئی خاص شواہد نہیں ہیں کہ حملہ کرنے والے کون تھے اور انکو آئندہ کیسے روکا جائے"۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ان تین شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے سے،شیعہ مسلمانوں کے لیے پاکستان میں خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔ بد قسمتی سے مذہبی تعصب کا نشانہ بنانے کی روایت اب پاکستان میں عام ہوچکی ہے۔تاہم ایچ آر سی پی کے مطابق انہیں یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ یہ واقعہ اسی لیے پیش آیا کیونکہ کوہستان اور کوئٹہ میں کیے جانے والے حملوں کے ملزمان اب تک پکڑے نہیں جاسکے ہیں۔
یقیناً اس طرح کے حملے پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش ہے،لیکن ملزمان کا نہ پکڑے جانا بھی اس طرف ہوا دے رہا ہے۔ اسی دن کامرہ ایئر بیس پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے"حکام کو عوام کے سامنے یہ بتانا چاہیے کہ وہ اس طرح کی کاروئی میں ملوث ملزمان کو پکڑنے،اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کیوں ناکام رہے ہیں۔انھیں عوام کو بتانا چاہیے کہ انھوں نے آئندہ اس طرح کی کاروائی سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں"۔ ایچ آر سی پی نے مزید کہا" شیعہ مسلمانوں کوسیکورٹی فراہم کرنی چاہیے".