ڈالر میں اضافے نے کسانوں کے لیے مشکلات کھڑی کردیں

اگرزرعی پیداواری لاگت کم نہ ہوئی توفصلوں کی کاشت کم ہوجائے گی جس کا اثرملکی ایکسپورٹ پرپڑے گا، زرعی ماہر مغل ابراہم


آصف محمود October 24, 2018
صرف کھادوں کی مد میں کسانوں پر100 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

ڈالرکی قیمت میں اضافے اورمہنگائی کی وجہ سے جہاں زندگی کے دیگرشعبے متاثرہوئے ہیں وہیں کسانوں کےلئے بھی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔

پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں زرعی پیداواری لاگت ہمسایہ ممالک میں سب سے زیادہ ہے اوراب ڈالرکی قیمت میں اضافے سے فصلوں کی پیداواری لاگت میں اوراضافہ ہوگیا ہے ، زرعی ماہرین کے مطابق مہنگائی کی وجہ سے کسانوں کو صرف یوریا اورڈی اے پی کھادوں کی مد میں 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا، دوسری طرف پاکستان ایگری کلچرل ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹریوسف ظفرنے بتایا کہ حکومت کاشتکاروں کو کھادوں پرمزیداضافی سبسڈی دے گی۔

ڈالرکی قیمت میں اضافے اورمہنگائی کی وجہ سے جہاں زندگی کے دیگرشعبے متاثرہوئے ہیں وہیں کسانوں کےلئے بھی مشکلات بڑھ گئی ہیں ، فصلوں کی پیداواری لاگت میں خطرناک حدتک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ، زرعی ماہرین کے مطابق پاکستان میں سالانہ 12 کروڑ بوری یوریا استعمال ہوتی ہے جس کی قیمت 1300 روپے سے بڑھ کر1800 روپے تک پہنچ چکی ہے ، اسی طرح 4 کروڑ بوری ڈی اے پی استعمال کی جاتی ہے اس کی قیمت 2600 روپے سے بڑھ کرساڑھے تین ہزار روپے تک جاپہنچی ہے، صرف کھادوں کی مد میں کسانوں پر100 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

زرعی ماہرابراہم مغل نے بتایا کہ پاکستان میں زرعی پیداواری لاگت تمام ہمسایہ ملکوں سے زیادہ بلکہ دوگنا ہے ایسے میں مزید اٖضافہ کاشتکاروں کی کمرتوڑدے گا اورکسان فصلیں کاشت کرنے کی بجائے کھیت خالی چھوڑنے پرمجبورہوجائیں گے ۔ انہوں نے تجویزدی کہ ہماری امپورٹ اورایکسپورٹ میں جو 20 ارب روپے کا فرق ہے زرعی پیداوارمیں اضافہ کرکے اس پرقابوپایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے بتایا ہماری ایکسپورٹ 25 ارب سے کم ہوکر20 ارب ڈالرتک آگئی ہے اوراگرزرعی پیداواری لاگت کم نہ ہوئی توفصلوں کی کاشت کم ہوجائے گی جس کا اثرملکی ایکسپورٹ پرپڑے گا،پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹریوسف ظفرکہتے ہیں کہ حکومت کو کھادوں پراضافی سبسڈی دے کرکسانوں کو اس مشکل سے بچانا ہوگا۔

ایکسپریس نیوزسے بات کرتے ہوئے ڈاکٹریوسف ظفرنے کہا یہ حقیقت ہے کہ حالیہ مہنگائی سے کسان اورکاشتکارمتاثرہوں گے لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ کھادوں کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کسانوں تک نہ پہنچنے دیئے جائیں اس حوالے سے حکومت نے ڈی اے پی پرسبسڈی مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، زرعی ماہرین کے مطابق حکومت زرعی ادویات تیارکرنے والی کمپنیوں کو مقامی سطح پرپروڈکشن کی اجازت دے اوران کمپنیوں کومختلف مراعات دے کر بھی ادویات کی قیمتیں کم کروائی جاسکتی ہیں اسی طرح کسانوں کو زرعی ٹیوب ویلوں کےلئے بجلی کے نرخوں کوبھی کم کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں