اپوزیشن جتنا مرضی شور مچائے کوئی این آراو نہیں ملے گا وزیراعظم
سعودی عرب سے زبردست پیکیج مل گیا، آئی ایم ایف سے بڑا قرضہ نہیں لیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب سے زبردست پیکیج مل گیا، اب آئی ایم ایف سے بہت زیادہ قرضہ نہیں لیں گے ۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قرضوں کی اقساط واپس کرنے کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت تھی، اگر قرضے نہ لیتے تو ملک ڈیفالٹ کرجاتا، ہم پر بہت زیادہ دباؤ تھا لیکن سعودی عرب نے ہمیں اچھا پیکیج دے دیا ہے اب ہمیں آئی ایم ایف سے بڑا قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
یمن تنازعہ پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اب ثالثی کا کردار ادا کرے گا، مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے کے لیے کوششیں کریں گے اور یمن جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں دباؤ ڈال کر حکومت سے این آر او لینا چاہتی ہیں یہ جماعتیں کان کھول کر سن لیں یہ جو مرضی کرلیں انہیں کوئی این آر او نہیں دیں گے، یہ جماعتیں احتجاج کریں سڑکوں پر نکلیں ہم انہیں کنٹینر اور سہولیات دیں گے لیکن کسی قسم کے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور ان کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ان لوگوں پر مقدمات نہیں بنائے یہ کیسز تو سابقہ حکومت میں بنے ہیں، ہم تو صرف آڈٹ کروارہے ہیں اور ان مقدمات پر یہ ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم عوام مت گھبرائیں ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور سب کا احتساب کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اداروں کو مضبوط کررہے ہیں اور منی لانڈرنگ روکنے کے معاملات کی خود نگرانی کررہا ہوں ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں سرمایہ کار پاکستان کے دوروں پر آتے تو ان سے پیسہ مانگا جاتا تاہم ہاؤسنگ میں غیرملکی سرمایہ کاری لائیں گےاورغربت کوکم کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں خصوصی پیکیج دیں گے، ہم نوجوانوں کو نوکریاں دینے کیلئے اقدامات کررہے ہیں اور ملک میں 50 لاکھ گھر بنائیں گے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قرضوں کی اقساط واپس کرنے کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت تھی، اگر قرضے نہ لیتے تو ملک ڈیفالٹ کرجاتا، ہم پر بہت زیادہ دباؤ تھا لیکن سعودی عرب نے ہمیں اچھا پیکیج دے دیا ہے اب ہمیں آئی ایم ایف سے بڑا قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
یمن تنازعہ پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اب ثالثی کا کردار ادا کرے گا، مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے کے لیے کوششیں کریں گے اور یمن جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں دباؤ ڈال کر حکومت سے این آر او لینا چاہتی ہیں یہ جماعتیں کان کھول کر سن لیں یہ جو مرضی کرلیں انہیں کوئی این آر او نہیں دیں گے، یہ جماعتیں احتجاج کریں سڑکوں پر نکلیں ہم انہیں کنٹینر اور سہولیات دیں گے لیکن کسی قسم کے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور ان کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ان لوگوں پر مقدمات نہیں بنائے یہ کیسز تو سابقہ حکومت میں بنے ہیں، ہم تو صرف آڈٹ کروارہے ہیں اور ان مقدمات پر یہ ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم عوام مت گھبرائیں ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور سب کا احتساب کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اداروں کو مضبوط کررہے ہیں اور منی لانڈرنگ روکنے کے معاملات کی خود نگرانی کررہا ہوں ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں سرمایہ کار پاکستان کے دوروں پر آتے تو ان سے پیسہ مانگا جاتا تاہم ہاؤسنگ میں غیرملکی سرمایہ کاری لائیں گےاورغربت کوکم کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں خصوصی پیکیج دیں گے، ہم نوجوانوں کو نوکریاں دینے کیلئے اقدامات کررہے ہیں اور ملک میں 50 لاکھ گھر بنائیں گے۔