حیدرآباد زکریا ایکسپریس کو بم سے اڑانے کی کوشش ناکام
مخصوص روشنی پڑتی تو بم دھماکے سے پھٹ جاتا،انچارج بم ڈسپوزل اسکواڈ
حیدرآباد میں زکریا ایکسپریس کو بم سے اڑانے کی کوشش معجزانہ طور پر ناکام ہو گئی اورنشے کے عادی شخص کی جانب سے ہاٹ پوٹ میں بنائے گئے بم کو کھولنے کی وجہ سے بارودی مواد پھٹنے سے محفوظ رہا اور ڈیٹونیٹر اور فیوز پھٹنے کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے سے علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا جبکہ اس کے نتیجے میں زخمی ہونے والا نشے کا عادی شخص پراسرار طور پر لاپتہ ہوگیا۔
تھانہ مکی شاہ کے عقب سے گزرنے والی ریلوے ٹریک پرہفتے کی رات دو زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس کے باعث پورے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ جس وقت وہاں دھماکا ہوا علاقے کی بجلی معطل تھی۔ ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکے کے بعد ایک نشے کا عادی شخص ریلوے ٹریک کی طرف سے آیا جس کا ہاتھ زخمی تھا، جس نے لوگوں کو بتایاکہ اس نے ریلوے ٹریک کے قریب پڑے پلاسٹک کے بند برتن کو دیکھ کر یہ سوچ کو کھولا تھاکہ شاید اس میں کھانا ہوگا لیکن وہ کھولتے ہی پہلے ایک دھماکا اور اس کے بعد دوسرا دھماکا ہوا جس سے میرا ہاتھ زخمی ہوگیا۔ نشے کا عادی زخمی شخص کچھ دیرتک قریب واقع ریلوے مکرانی پھاٹک ریلوے چوکی پر بیٹھا رہا جس کے بعد وہاںسے چلا گیا۔
بعدازاں دھماکے کی آواز سن کر لوگوں کی بڑی تعداد اور تھانہ مکی شاہ کے ایس ایچ او جاویدشیخ بھی اپنے اسٹاف کے ہمراہ وہاں پہنچ گئے اور انھوں نے پھٹنے سے بچ جانے والے بارودی مواد کے علاوہ سینسر ڈیوائس، وائر کنکٹنگ، چھوٹی بیٹری کو تحویل میں لے کر تھانے پہنچایا اور بم کی اطلاع ریلوے اور پولیس حکام کو دی جس کے بعد ایس پی ہیڈکوارٹر وسیع حیدر بھی وہاں پہنچ گئے۔ انچارج بم ڈسپوزل اسکواڈ سلیم وسطرو کے مطابق ریلوے ٹریک پر رکھا گیا بم ہاٹ پوٹ میں بنایا گیا تھا جس میں دو کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا لیکن یہ خوش قسمتی ہے کہ بم مکمل طور پر نہیں پھٹا۔
اگر خدانخواستہ اس وقت کوئی ٹرین گزر رہی ہوتی اور اس کی روشنی مخصوص انداز میں ڈیوائس پر پڑتی تویہ بم پھٹ جاتا جس سے ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچتا اور لازمی طور پر ٹریک ٹوٹنے سے ٹرین کو بھی نقصان پہنچتا۔ کچھ دیر بعد ملتان سے کراچی جانے والی زکریا ایکسپریس ٹرین حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر کھڑی تھی اور اسے کچھ دیر بعد ہی کراچی کے لیے روانہ ہونا تھا جبکہ واقعے کے بعد نہ صرف اسے بلکہ پنڈی سے کراچی جانے والی ہزارہ ایکسپریس کو بھی حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر روک لیا گیا ۔
دوسری جانب عینی شاہدین کے برعکس تھانہ مکی شاہ کے ایس ایچ او جاوید شیخ کا کہنا ہے کہ بم سے کسی بھی قسم کا کوئی دھماکا نہیں ہوا جبکہ وہ اس بات سے بھی انکار کررہے ہیں کہ نشے کے عادی شخص نے ہاٹ پوٹ کو کھولا اور وہ زخمی ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے بم خود ناکارہ بنایا ہے۔ بعدازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس کی جانب سے ریلوے ٹریک کی سرچنگ کے بعد آدھے گھنٹے کی تاخیر کے ساتھ تمام ٹرینوں کو روانہ کر دیا گیا۔
تھانہ مکی شاہ کے عقب سے گزرنے والی ریلوے ٹریک پرہفتے کی رات دو زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس کے باعث پورے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ جس وقت وہاں دھماکا ہوا علاقے کی بجلی معطل تھی۔ ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکے کے بعد ایک نشے کا عادی شخص ریلوے ٹریک کی طرف سے آیا جس کا ہاتھ زخمی تھا، جس نے لوگوں کو بتایاکہ اس نے ریلوے ٹریک کے قریب پڑے پلاسٹک کے بند برتن کو دیکھ کر یہ سوچ کو کھولا تھاکہ شاید اس میں کھانا ہوگا لیکن وہ کھولتے ہی پہلے ایک دھماکا اور اس کے بعد دوسرا دھماکا ہوا جس سے میرا ہاتھ زخمی ہوگیا۔ نشے کا عادی زخمی شخص کچھ دیرتک قریب واقع ریلوے مکرانی پھاٹک ریلوے چوکی پر بیٹھا رہا جس کے بعد وہاںسے چلا گیا۔
بعدازاں دھماکے کی آواز سن کر لوگوں کی بڑی تعداد اور تھانہ مکی شاہ کے ایس ایچ او جاویدشیخ بھی اپنے اسٹاف کے ہمراہ وہاں پہنچ گئے اور انھوں نے پھٹنے سے بچ جانے والے بارودی مواد کے علاوہ سینسر ڈیوائس، وائر کنکٹنگ، چھوٹی بیٹری کو تحویل میں لے کر تھانے پہنچایا اور بم کی اطلاع ریلوے اور پولیس حکام کو دی جس کے بعد ایس پی ہیڈکوارٹر وسیع حیدر بھی وہاں پہنچ گئے۔ انچارج بم ڈسپوزل اسکواڈ سلیم وسطرو کے مطابق ریلوے ٹریک پر رکھا گیا بم ہاٹ پوٹ میں بنایا گیا تھا جس میں دو کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا لیکن یہ خوش قسمتی ہے کہ بم مکمل طور پر نہیں پھٹا۔
اگر خدانخواستہ اس وقت کوئی ٹرین گزر رہی ہوتی اور اس کی روشنی مخصوص انداز میں ڈیوائس پر پڑتی تویہ بم پھٹ جاتا جس سے ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچتا اور لازمی طور پر ٹریک ٹوٹنے سے ٹرین کو بھی نقصان پہنچتا۔ کچھ دیر بعد ملتان سے کراچی جانے والی زکریا ایکسپریس ٹرین حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر کھڑی تھی اور اسے کچھ دیر بعد ہی کراچی کے لیے روانہ ہونا تھا جبکہ واقعے کے بعد نہ صرف اسے بلکہ پنڈی سے کراچی جانے والی ہزارہ ایکسپریس کو بھی حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر روک لیا گیا ۔
دوسری جانب عینی شاہدین کے برعکس تھانہ مکی شاہ کے ایس ایچ او جاوید شیخ کا کہنا ہے کہ بم سے کسی بھی قسم کا کوئی دھماکا نہیں ہوا جبکہ وہ اس بات سے بھی انکار کررہے ہیں کہ نشے کے عادی شخص نے ہاٹ پوٹ کو کھولا اور وہ زخمی ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے بم خود ناکارہ بنایا ہے۔ بعدازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس کی جانب سے ریلوے ٹریک کی سرچنگ کے بعد آدھے گھنٹے کی تاخیر کے ساتھ تمام ٹرینوں کو روانہ کر دیا گیا۔