احتساب کے نام پر سیاستدانوں کے خلاف کارروائیاں نقصان دہ ہوں گی سعد رفیق
جب بھی حکومت بدلتی ہے مجھے جیل یاترا کرنا پڑتی ہے، رہنما مسلم لیگ (ن)
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر سیاستدانوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں نقصان دہ ہوں گی۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، ہمارا ضمیر مطمئن اور ہاتھ صاف ہیں، میرا جرم اپنا موقف دینا اور نظریاتی ہونا ہے، جب بھی حکومت بدلتی ہے مجھے جیل یاترا کرنا پڑتی ہے، نیب کی جانب سے طلب کیے گئے 18سال پرانے ریکارڈ کو بھی پیش کرنے کو تیار ہیں، مگر احتساب کو انتقام نہیں بنانا چاہیے، احتساب کے نام پر سیاستدانوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں نقصان دہ ہوں گی۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی درخواست پر سماعت کی، خواجہ برادران عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ درخواست گزاران کی جانب سے بتایا گیا کہ نیب نے جو ریکارڈ مانگا وہ فراہم کیا ہے، خدشہ ہے کہ نیب کی جانب سے گرفتار کرلیا جائے گا۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 23 اکتوبر کو ہائی کورٹ میں جواب داخل کرادیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے خلاف 3 جب کہ سلمان رفیق کے خلاف ایک کیس زیر سماعت ہے۔
خواجہ برادران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی ٹیم بلاتی کسی اور کیس میں اور گرفتار کسی اور کیس میں کر لیتی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد خواجہ برادران کی حفاظتی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری سے روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، ہمارا ضمیر مطمئن اور ہاتھ صاف ہیں، میرا جرم اپنا موقف دینا اور نظریاتی ہونا ہے، جب بھی حکومت بدلتی ہے مجھے جیل یاترا کرنا پڑتی ہے، نیب کی جانب سے طلب کیے گئے 18سال پرانے ریکارڈ کو بھی پیش کرنے کو تیار ہیں، مگر احتساب کو انتقام نہیں بنانا چاہیے، احتساب کے نام پر سیاستدانوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں نقصان دہ ہوں گی۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی درخواست پر سماعت کی، خواجہ برادران عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ درخواست گزاران کی جانب سے بتایا گیا کہ نیب نے جو ریکارڈ مانگا وہ فراہم کیا ہے، خدشہ ہے کہ نیب کی جانب سے گرفتار کرلیا جائے گا۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 23 اکتوبر کو ہائی کورٹ میں جواب داخل کرادیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے خلاف 3 جب کہ سلمان رفیق کے خلاف ایک کیس زیر سماعت ہے۔
خواجہ برادران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی ٹیم بلاتی کسی اور کیس میں اور گرفتار کسی اور کیس میں کر لیتی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد خواجہ برادران کی حفاظتی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری سے روک دیا۔