سانحہ کوئٹہ کے خلاف صوبے بھر میں سوگ قومی پرچم سرنگوں
صوبائی دارالحکومت پورے دن گزشتہ روز ہونے والے واقعات پر غم کی تصویر بنارہا اور لوگ اپنے گھروں میں محصور رہے۔
ویمن یونیورسٹی کی بس اور بولان میڈیکل کمپلیکس میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کے خلاف بلوچستان بھر میں یوم سوگ جبکہ کوئٹہ میں پر امن ہڑتال کی گئی ۔
گاشتہ روز کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر صوبائی حکیموت کی جانب سے سرکاری سطح پر سوگ منایا گیا، صوبے بھر کی اہم سرکاری ، نیم سرکاری اور نجی عمارتوں نے قومی پرچم سرنگوں رہے۔ جبکہ کوئٹہ سمیت کئی علاقوں میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ صوبائی دارالحکومت پورے دن گزشتہ روز ہونے والے واقعات پر غم کی تصویر بنارہا اور لوگ اپنے گھروں میں محصور رہے۔ کاروباری مراکز، دکانیں اور مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی نہ ہونے کے برابر رہا۔
واضح رہے کہ دہشت گردوں نے گذشتہ روز پہلےسردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی بس کو دھماکے سے تباہ کردیا جس کے نتیجے میں 14 طالبات جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئیں جبکہ دوسرا بم دھماکا بولان میڈیکل کمپلیکس کی ایمرجنسی میں اس وقت ہوا جب طبی عملہ ویمن یونیورسٹی کی زخمی طالبات کو طبی امداد فراہم کررہا تھا، دھماکے سے کچھ ہی دیر قبل چیف سیکریٹری بلوچستان اور آئی جی سمیت کئی اعلیٰ سرکاری حکام زخمیوں کی عیادت کے لئے اسپتال پہنچے تھے تاہم دہشتگردوں کی فائرنگ، دستی بم حملوں میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان کاکڑ اور 4 ایف سی اہلکار جاں بحق جبکہ 9 ایف سی اور 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
گاشتہ روز کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر صوبائی حکیموت کی جانب سے سرکاری سطح پر سوگ منایا گیا، صوبے بھر کی اہم سرکاری ، نیم سرکاری اور نجی عمارتوں نے قومی پرچم سرنگوں رہے۔ جبکہ کوئٹہ سمیت کئی علاقوں میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ صوبائی دارالحکومت پورے دن گزشتہ روز ہونے والے واقعات پر غم کی تصویر بنارہا اور لوگ اپنے گھروں میں محصور رہے۔ کاروباری مراکز، دکانیں اور مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی نہ ہونے کے برابر رہا۔
واضح رہے کہ دہشت گردوں نے گذشتہ روز پہلےسردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی بس کو دھماکے سے تباہ کردیا جس کے نتیجے میں 14 طالبات جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئیں جبکہ دوسرا بم دھماکا بولان میڈیکل کمپلیکس کی ایمرجنسی میں اس وقت ہوا جب طبی عملہ ویمن یونیورسٹی کی زخمی طالبات کو طبی امداد فراہم کررہا تھا، دھماکے سے کچھ ہی دیر قبل چیف سیکریٹری بلوچستان اور آئی جی سمیت کئی اعلیٰ سرکاری حکام زخمیوں کی عیادت کے لئے اسپتال پہنچے تھے تاہم دہشتگردوں کی فائرنگ، دستی بم حملوں میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان کاکڑ اور 4 ایف سی اہلکار جاں بحق جبکہ 9 ایف سی اور 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔