
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں ڈیموکریٹس سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو دھماکا خیز مواد سے بھرے پیکٹس موصول ہونے کے بعد خوف وہراس پھیل گیا ہے تاہم خفیہ اداروں کی جانب سے یہ پیکٹس اہم سیاسی شخصیات تک پہنچنے سے پہلے ہی روک لیے گئے۔
دھماکا خیز مواد سے بھرا پیکٹ سابق امریکی صدر اوباما کو بھیجا گیا لیکن امریکی سیکریٹ سروس کی جانب سے پیکٹ کی اسکرینگ کے بعد اسے روک لیا گیا جب کہ دوسرا پیکٹ سابق وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کے گھر بھی بھیجا گیا تاہم دونوں رہنماؤں کو براہ راست یہ پیکٹس موصول نہیں ہوا۔
سابق اٹارنی جنرل ایریک ہولڈرز، ارب پتی تاجر جارج سورس، ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی سابق چیئرپرسن ڈیبی واسرمین شولز اور سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن کو بھی ایسے ہی دھماکا خیز مواد سے بھرے پیکٹس موصول ہوئے تاہم ان کی وجہ سے کسی قسم کا کوئی جانی ومالی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
ایسا ہی ایک پیکٹ بم امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے دفتر میں بھی بھیجا گیا جس کے بعد وہاں کام کرنے والے ملازمین میں خوف وہراس پھیل گیا اور چند ہی منٹ میں پوری عمارت خالی کرادی گئی۔
We condemn the attempted attacks against fmr Pres Obama, the Clintons, @CNN & others. These cowardly actions are despicable & have no place in this Country. Grateful for swift response of @SecretService, @FBI & local law enforcement. Those responsible will be brought to justice.
— Vice President Mike Pence Archived (@VP45) October 24, 2018
دوسری جانب امریکا کے نائب صدر مائیک پنس نے اپنے ٹوئٹ میں واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے بزدلانہ واقعات کے ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں جب کہ ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔
The safety of the American People is my highest priority. I have just concluded a briefing with the FBI, Department of Justice, Department of Homeland Security, and the U.S. Secret Service... pic.twitter.com/nEUBcq4NOh
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 24, 2018
امریکی صدر نے بھی ایک بیان میں واقعے کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کریں گے جب کہ امریکی شہریوں کی حفاظت میری پہلی ترجیح ہے تاہم اس موقع پر ہم سب کو متحدہ ہوکر یہ پیغام دینا ہوگا کہ امریکا میں اس قسم کے پرتشدد واقعات کی کوئی جگہ نہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔