پنجاب اور پختونخوا کے بجٹ بھی آج پیش کیے جائیں گے
ساڑھے 12 ایکڑ اراضی رکھنے والوں کو شمسی توانائی سے ٹیوب ویل چلانے کا سسٹم دیا جائیگا
MOHALI:
پنجاب کابجٹ برائے مالی سال 2013-14آج (سوموار) شام4.30بجے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبٰی شجاع الرحمان بجٹ پیش کریں گے۔ وہ بطور وزیر خزانہ تیسرابجٹ پیش کریں گے، اس سے پہلے وہ گزشتہ اسمبلی میں دو مرتبہ بجٹ پیش کرچکے ہیں۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ شہباز شریف کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کے اجلاس میں871ارب روپے مالیت کے بجٹ کی منظوری دی جائیگی۔ اے پی پی نے ذرائع کے حوالے سے بتا یا کہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے280ارب، تعلیم33ارب، صحت21ارب، پولیس کیلئے77ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ پنجاب کو این ایف سی کے تحت708ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔ صوبائی محاصل اور غیر محاصل کا تخمینہ163ارب روپے ہے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلیے قرضہ اسکیم متعارف کرائی جائے گی، لیپ ٹاپ اسکیم جاری رہے گی، پنجاب میں بھی جی ایس ٹی کی شرح16سے بڑھا کر 17فیصد کرنے کا امکان ہے۔
وصولی کا ہدف50ارب روپے کے قریب ہے، زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کا ہدف ایک ارب سے زائد ہوگا۔ تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافے کا اعلان بھی متوقع ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران حکومت کی زیادہ تر توجہ انرجی سیکٹر پر ہوگی۔ ساڑھے12ایکڑ اراضی کے حامل کاشتکاروں کو ٹیوب ویل چلانے کیلیے شمسی توانائی کے پلانٹ فراہم کرنے، نہری نظام پر چھوٹے ہائیڈل پلانٹس کی تنصیب اور سستی بجلی کی پیداوار حکومتی ترجیحات کے تحت ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کا حجم2کھرب 80 ارب روپے رکھا گیا ہے۔جس میں سے ایک کھرب3ارب روپے پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں، ایک کھرب20ارب نئے ترقیاتی پروگراموں، 17ارب روپے ضلع حکومتوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رکھے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا کا بجٹ بھی آج پیش کیا جائیگا۔
پنجاب کابجٹ برائے مالی سال 2013-14آج (سوموار) شام4.30بجے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبٰی شجاع الرحمان بجٹ پیش کریں گے۔ وہ بطور وزیر خزانہ تیسرابجٹ پیش کریں گے، اس سے پہلے وہ گزشتہ اسمبلی میں دو مرتبہ بجٹ پیش کرچکے ہیں۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ شہباز شریف کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کے اجلاس میں871ارب روپے مالیت کے بجٹ کی منظوری دی جائیگی۔ اے پی پی نے ذرائع کے حوالے سے بتا یا کہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے280ارب، تعلیم33ارب، صحت21ارب، پولیس کیلئے77ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ پنجاب کو این ایف سی کے تحت708ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔ صوبائی محاصل اور غیر محاصل کا تخمینہ163ارب روپے ہے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلیے قرضہ اسکیم متعارف کرائی جائے گی، لیپ ٹاپ اسکیم جاری رہے گی، پنجاب میں بھی جی ایس ٹی کی شرح16سے بڑھا کر 17فیصد کرنے کا امکان ہے۔
وصولی کا ہدف50ارب روپے کے قریب ہے، زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کا ہدف ایک ارب سے زائد ہوگا۔ تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافے کا اعلان بھی متوقع ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران حکومت کی زیادہ تر توجہ انرجی سیکٹر پر ہوگی۔ ساڑھے12ایکڑ اراضی کے حامل کاشتکاروں کو ٹیوب ویل چلانے کیلیے شمسی توانائی کے پلانٹ فراہم کرنے، نہری نظام پر چھوٹے ہائیڈل پلانٹس کی تنصیب اور سستی بجلی کی پیداوار حکومتی ترجیحات کے تحت ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کا حجم2کھرب 80 ارب روپے رکھا گیا ہے۔جس میں سے ایک کھرب3ارب روپے پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں، ایک کھرب20ارب نئے ترقیاتی پروگراموں، 17ارب روپے ضلع حکومتوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رکھے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا کا بجٹ بھی آج پیش کیا جائیگا۔