مبارک گوٹھ پر تیل سے آبی حیات کا نقصان ذمے داروں کا تعین نہ ہوسکا

تیل مبارک گوٹھ سے دیگر ساحلی علاقوں اور منوڑا تک پھیل کر آبی حیات کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے


ویب ڈیسک October 27, 2018
مبارک گوٹھ میں خام تیل کی وجہ سے ماحولیاتی تباہی اور بحری حیات کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں (فوٹو آصف سندھیلو، ایکسپریس)

دو روز قبل کراچی بلوچستان سرحد پر واقع خوبصورت ساحلی تفریح گاہ مبارک گوٹھ اور اس کے اطراف تیل کے غیرمعمولی بہاؤ کے بعد آبی حیات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے لیکن تیل کے رساؤ کا تاحال سراغ نہیں مل سکا اور نہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکا۔

اس ضمن میں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے علاقائی سربراہ ڈاکٹر بابر خان نے تیل کے بہاؤ کا منبع جاننے کے لیے تمام اداروں کی مشترکہ کوششوں پر زور دیا ہے۔ اب یہ تیل مبارک گوٹھ سے دیگر ساحلی علاقوں اور منوڑا تک پھیل رہا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ماہرین نے اس ضمن میں مبارک گوٹھ اور اس کی اطراف کا جائزہ لیا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سیاہ گاڑھے تیل میں لتھڑے کئی جان دار مردہ پائے گئے ہیں جن میں کیکڑے اور ایک سبز کچھوا بھی شامل ہے کیونکہ سبز کچھووں کے انڈے دینے کا موسم بھی شروع ہوچکا ہے اور ان کی بڑی تعداد انڈے دینے کے لیے مبارک گوٹھ ، بلیجی اور دیگر ساحلی کناروں کا رخ کرتی ہے۔ اس ضمن میں ایک مردہ سبزکچھوا سینڈزپٹ کے پاس بھی دیکھا گیا ہے۔



مقامی ماہی گیروں نے بدھ کے روز چرنا جزیرے کے قریب پہلی مرتبہ تیل کا بہاؤ نوٹ کیا جو ہوا کے دوش پر جمعرات کی صبح تک مبارک گوٹھ کے ساحلوں تک پہنچ گیا ۔ بابر خان نے بتایا کہ گاڑھے تارکول نما مرکب کے نمونے جمع کرلیے گئے ہیں جن کا تجزیہ کرکے تیل کے بہاؤ کے اصل مقام کا پتا لگایا جاسکے گا۔

اس ضمن میں گیس کروموٹا گرافی اور کئی طرح کی اسپیکٹر اسکوپی سے مدد لے کر تیل کے رساؤ کی کھوج ممکن ہوسکے گی۔

ایکسپریس نیوز کی جانب سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تکنیکی مشیر محمد معظم خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ نیشنل انسٹی آف اوشیا نوگرافی (این آئی او) اور ڈبلیو ڈبلیو ایف مل کر تیل کے رساؤ کا اصل ماخذ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔



انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو چرنا جزیرے کے نیچے مونگے (کورال) اور مرجانی چٹانیں ہیں جہاں کا ماحولیاتی نظام بہت حساس ہے۔ مرجانی چٹانیں کئی نایاب بحری جان داروں کا گھر ہیں جن میں سبز کچھوے، ایلز، رنگ برنگی مچھلیاں، لابسٹر، کیکڑے اور دیگر نایاب جاندار شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تیل کے موجودہ زہریلے مرکبات دھیرے دھیرے رس کر اس حیاتیاتی مسکن کو زبردست نقصان پہنچا سکتے ہیں، کھلے سمندر میں تیل کو مزید پھیلنے سے ایک ہی جگہ روکنا ہوگا جبکہ ساحل پر اسے دستی طور پر صاف کرنا ہوگا لیکن دونوں عمل بہت مشکل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل صاف کرنے کے فوری اقدامات شروع کرنا ہوں گے ورنہ یہاں کا حیاتیاتی نظام شدید متاثر ہوگا۔

سمندری پرندے تیل میں بھیگنے کے بعد اڑ نہیں سکتے اور دھیرے دھیرے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں ڈولفن اور وہیل بھی پائی جاتی ہیں جن کے سانس لینے کے سوراخ تیل سے بند ہوکر ان کا دم گھونٹ کر موت کی وجہ بن سکتے ہیں جبکہ چھوٹی مچھلیاں اور ان کے انڈے تیل کی آلودگی سے شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس لیے چھوٹی مچھلیوں کے لیے یہ تیل سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔



اس واقعے کے بعد ڈی جی اینوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) نے بلوچستان کی ماحولیاتی ایجنسی (بی ای اے) کی اجازت کے بغیرچرنا کی سیر کرانے والے اداروں پر وہاں جانے کی پابندی عائد کردی ہے اور کسی بھی ٹور کی ضرورت میں بی ای اے سے اجازت لینا ہوگی۔

واضح رہے کہ مختلف چھوٹے بڑے گروہ چرنا کے اطراف نوجوانوں کو لے جاتے ہیں جہاں وہ اسنارکلنگ اور دیگر سرگرمیاں کرتےہیں۔ ان سرگرمیوں سے چرنا کے اطراف کورالز اور آبی حیات شدید متاثر ہورہی ہیں۔ چرنا سے کودنے والے سیاح براہِ راست مونگے کی چٹانوں پر پاؤں مارتے ہیں جن سے معصوم جانوروں کے گھر ٹوٹ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماحولیاتی تنظیمیں چرنا جزیرے پر ٹور آپریٹرز کے لیے مستقل پابندی کی درخواست کرتی آئی ہیں۔

چرنا جزیرہ اور ماحول دشمن سیاحت

مبارک گوٹھ سے 30 منٹ کی مسافت پر چرنا جزیرہ واقع ہے جس کی اطراف مرجانی چٹانیں اور رنگا رنگ آبی حیات پائی جاتی ہے۔ اس وقت دو درجن سے زائد کمپنیاں سیاحوں کو وہاں تک لے جاتی ہیں جس سے چرنا کی حساس آبی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اس ضمن میں پروفیشنل اسکوبا ڈائیورز کی دو تنظیموں اسکوبا ایڈوینچرز اور کلائمٹ ایکس نے چرنا پر ماحول دوست سیاحت اور کچرے کی صفائی کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ ان تنظیموں سے وابستہ غوطہ خوروں نے اب تک سمندر کی تہہ سے ایک ہزار کلوگرام کچرا جمع کیا ہے جن میں ماہی گیروں کے متروکہ جال، کھانے پینے کی اشیا کے پلاسٹک کا کچرا، زیر جامے، کپڑے ، چپل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ ایک کچھوا جیلی فش اور پلاسٹک تھیلی میں تمیز نہیں کرسکتا اور پلاسٹک نگل کر ہلاک ہوجاتا ہے۔ عین یہی حال دیگر جانداروں کا ہے جو سمندری کچرے سے موت کے شکار ہورہے ہیں۔

پاکستان کی پہلی خاتون اسکوبا ڈائیور روشین خان نے کہا کہ چرنا پر اسنارکلنگ کرنے والے سیاح مرجانی چٹانوں پر کھڑے ہوکر تصاویر کھنچواتے ہیں اور اس نازک حیاتیاتی نظام کو تباہ کررہے ہیں۔ انہوں نے چرنا کو بحری تحفظ گاہ قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ایک اسکوبا ڈائیونگ تنظیم نے کہا ہے کہ مبارک گوٹھ میں تیل کی وجہ ایک مقامی کمپنی ہوسکتی ہے جس کی آئل پائپ لائن یہاں سب سے قریب واقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں