بیڈ ریس… زمین ہی نہیں پانی میں بھی دوڑنا ہو گا
کھیل شروع ہونے سے آدھا گھنٹے قبل ججز کو بیڈ کا معائنہ کروانا ضروری ہے۔
SAN FRANCISCO:
بیڈ ریس... گزشتہ صدی کے تقریباً اواخر میں شروع ہونے والی گیم ہیں۔
1966ء میں پہلے پہل یہ کھیل صرف امریکی فوج کے لئے مخصوص تھا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پہنچ گیا اور پھر یہ صرف فوجیوں تک بھی محدود نہیں رہا بلکہ اس میں عام شہری بھی شرکت کرنے لگے۔ اس گیم میں ہر ٹیم کے 5 ممبر ہوتے ہیں، تاہم بعض ممالک میں ٹیم ممبرز کی تعداد 6 بھی ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ کھیل دیگر دوڑوں کی طرح ہی ہے، لیکن اس کے قواعد و ضوابط ان سے کچھ مختلف ہیں۔ مخصوص رنگ کا لباس پہنے ہر ٹیم کے پانچ ممبرز ہوں گے، جن میں سے ایک بیڈ پر ہوتا ہے جبکہ باقی چار اس بیڈ پر نصب ہینڈلز کو پکڑ کر دوڑ لگاتے ہیں۔
چار پہیوں پر بنایا گیا یہ بیڈ خوبصورت انداز میں سجا ہوتا ہے اور اس سجاوٹ کا اختیار متعلقہ ٹیم کے پاس ہوتا ہے، جس کے ذریعے اپنی ٹیم کی تشہیر تو کی جا سکتی ہے، لیکن کسی اور چیز یا ادارے کی پروموشن نہیں۔ پہیوں میں یہ استعداد بھی ہونی چاہیے کہ وہ تیرنے میں بھی آسانی پیدا کریں کیوں کہ گیم کی آخری سٹیج پر بیڈ سمیت دریا بھی عبور کرنا ہوتا ہے۔ 3 فٹ چوڑائی، 6فٹ لمبائی اور 8فٹ تک اونچے بیڈ میں کسی قسم کی کوئی مشین استعمال نہیں ہو گی۔
کھیل شروع ہونے سے آدھا گھنٹے قبل ججز کو بیڈ کا معائنہ کروانا ضروری ہے۔ ایک بیڈ دو سے زائد بار گیم کے لئے استعمال نہیں ہو سکے گا۔ تمام کھلاڑیوں کے لئے مخصوص بند جوتے پہننا لازمی ہیں۔ دوڑ کے دوران کسی قسم کا ممنوعہ مشروب استعمال کرنا یا دوسری ٹیم کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے سے آپ کی ٹیم کو ڈِس کوالیفائی کر دیا جائے گا۔ دوڑ کے دوران گیم میں حصہ لینے والی ٹیموں کو پانچ طرح کے ٹاسک دیئے جاتے ہیں، یعنی انہوں نے پانچ مختلف مقامات پر دوڑ لگانا ہوتی ہے، کبھی سیدھے ٹریک، پہاڑی تو کبھی بیڈ سمیت دریا عبور کرنا ہوتا ہے۔
سب سے کم وقت میں تمام ٹاسک مکمل کرنے والی ٹیم فاتح قرار پاتی ہے۔ مجموعی طور پر ٹریک کا فاصلہ 3 کلو میٹر بنتا ہے۔ بیڈ ریس کو ایج گروپ کے اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، بڑی عمر والوں کے کھیل میں تمام کھلاڑی 18سال یا اس سے زائد عمر کے ہوں گے جبکہ نوجوانوں کی گیم میں حصہ لینے والوں کی عمر 12سے 17 سال تک ہونی چاہیے۔ گزشتہ برس برطانیہ میں ہونے والی بیڈ ریس میں 90 ٹیموں نے حصہ لیا، جس سے ہزاروں پاؤنڈ جمع ہوئے اور ریس منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ رقم فلاحی کاموں پر خرچ کی جائے گی۔
بیڈ ریس... گزشتہ صدی کے تقریباً اواخر میں شروع ہونے والی گیم ہیں۔
1966ء میں پہلے پہل یہ کھیل صرف امریکی فوج کے لئے مخصوص تھا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پہنچ گیا اور پھر یہ صرف فوجیوں تک بھی محدود نہیں رہا بلکہ اس میں عام شہری بھی شرکت کرنے لگے۔ اس گیم میں ہر ٹیم کے 5 ممبر ہوتے ہیں، تاہم بعض ممالک میں ٹیم ممبرز کی تعداد 6 بھی ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ کھیل دیگر دوڑوں کی طرح ہی ہے، لیکن اس کے قواعد و ضوابط ان سے کچھ مختلف ہیں۔ مخصوص رنگ کا لباس پہنے ہر ٹیم کے پانچ ممبرز ہوں گے، جن میں سے ایک بیڈ پر ہوتا ہے جبکہ باقی چار اس بیڈ پر نصب ہینڈلز کو پکڑ کر دوڑ لگاتے ہیں۔
چار پہیوں پر بنایا گیا یہ بیڈ خوبصورت انداز میں سجا ہوتا ہے اور اس سجاوٹ کا اختیار متعلقہ ٹیم کے پاس ہوتا ہے، جس کے ذریعے اپنی ٹیم کی تشہیر تو کی جا سکتی ہے، لیکن کسی اور چیز یا ادارے کی پروموشن نہیں۔ پہیوں میں یہ استعداد بھی ہونی چاہیے کہ وہ تیرنے میں بھی آسانی پیدا کریں کیوں کہ گیم کی آخری سٹیج پر بیڈ سمیت دریا بھی عبور کرنا ہوتا ہے۔ 3 فٹ چوڑائی، 6فٹ لمبائی اور 8فٹ تک اونچے بیڈ میں کسی قسم کی کوئی مشین استعمال نہیں ہو گی۔
کھیل شروع ہونے سے آدھا گھنٹے قبل ججز کو بیڈ کا معائنہ کروانا ضروری ہے۔ ایک بیڈ دو سے زائد بار گیم کے لئے استعمال نہیں ہو سکے گا۔ تمام کھلاڑیوں کے لئے مخصوص بند جوتے پہننا لازمی ہیں۔ دوڑ کے دوران کسی قسم کا ممنوعہ مشروب استعمال کرنا یا دوسری ٹیم کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے سے آپ کی ٹیم کو ڈِس کوالیفائی کر دیا جائے گا۔ دوڑ کے دوران گیم میں حصہ لینے والی ٹیموں کو پانچ طرح کے ٹاسک دیئے جاتے ہیں، یعنی انہوں نے پانچ مختلف مقامات پر دوڑ لگانا ہوتی ہے، کبھی سیدھے ٹریک، پہاڑی تو کبھی بیڈ سمیت دریا عبور کرنا ہوتا ہے۔
سب سے کم وقت میں تمام ٹاسک مکمل کرنے والی ٹیم فاتح قرار پاتی ہے۔ مجموعی طور پر ٹریک کا فاصلہ 3 کلو میٹر بنتا ہے۔ بیڈ ریس کو ایج گروپ کے اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، بڑی عمر والوں کے کھیل میں تمام کھلاڑی 18سال یا اس سے زائد عمر کے ہوں گے جبکہ نوجوانوں کی گیم میں حصہ لینے والوں کی عمر 12سے 17 سال تک ہونی چاہیے۔ گزشتہ برس برطانیہ میں ہونے والی بیڈ ریس میں 90 ٹیموں نے حصہ لیا، جس سے ہزاروں پاؤنڈ جمع ہوئے اور ریس منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ رقم فلاحی کاموں پر خرچ کی جائے گی۔