مفادات کا ٹکراؤ ہوا تو جائزہ لیں گے ہر کیس انفرادی طور پر دیکھا جائیگا سبحان احمد
جہاں بھی مفادات کے ٹکراؤ کا شک ہوا، مشاورت سے فیصلہ کرلیا جائے گا، چیف آپریٹنگ آفیسر
پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہا ہے کہ مفادات کا ٹکراؤ ہوا تو جائزہ لیں گے اور اس ضمن میں فیصلے کرتے ہوئے ہر عہدیدار کا کیس انفرادی طور پر دیکھا جائے گا۔
کرکٹ کمیٹی کا اعلان کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سے سوال کیا گیا کہ وسیم اکرم اور مصباح الحق پی ایس ایل کی فرنچائزز سے بھی وابستہ ہیں، ملک میں کرکٹ کے بیشتر امور کی نگرانی کیلیے بنائی جانے والی کمیٹی میں دونوں سابق کپتانوں کی شمولیت سے مفادات کا ٹکراؤ سامنے آسکتا ہے۔
سبحان احمد نے کہا کہ یہ کام پی ایس ایل کی ذمہ داریوں سے الگ اور قطعی مختلف نوعیت کا ہے۔ کمیٹی کو پورے ملک میں کرکٹ کی بہتری کیلیے کام کرتے ہوئے سفارشات مرتب کرنا ہیں، ان کی روشنی میں اہم فیصلے ہونگے، یہ ذمہ داری ایک ایونٹ تک محدود نہیں، بہت سارے معاملات کو دیکھنا ہوگا، اس ضمن میں مفادات کے ٹکراؤ کا خدشہ نہیں،البتہ بورڈ کے تمام معاملات میں کسی بھی موقع پر ایسی صورتحال سامنے آئی تو فیصلے کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی ایک عہدے کو ہدف بنانے کے بجائے ہر عہدیدار کا انفرادی کیس دیکھیں گے، جہاں بھی مفادات کے ٹکراؤ کا شک ہوا، مشاورت سے فیصلہ کرلیا جائے گا۔
کرکٹ کمیٹی کا اعلان کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سے سوال کیا گیا کہ وسیم اکرم اور مصباح الحق پی ایس ایل کی فرنچائزز سے بھی وابستہ ہیں، ملک میں کرکٹ کے بیشتر امور کی نگرانی کیلیے بنائی جانے والی کمیٹی میں دونوں سابق کپتانوں کی شمولیت سے مفادات کا ٹکراؤ سامنے آسکتا ہے۔
سبحان احمد نے کہا کہ یہ کام پی ایس ایل کی ذمہ داریوں سے الگ اور قطعی مختلف نوعیت کا ہے۔ کمیٹی کو پورے ملک میں کرکٹ کی بہتری کیلیے کام کرتے ہوئے سفارشات مرتب کرنا ہیں، ان کی روشنی میں اہم فیصلے ہونگے، یہ ذمہ داری ایک ایونٹ تک محدود نہیں، بہت سارے معاملات کو دیکھنا ہوگا، اس ضمن میں مفادات کے ٹکراؤ کا خدشہ نہیں،البتہ بورڈ کے تمام معاملات میں کسی بھی موقع پر ایسی صورتحال سامنے آئی تو فیصلے کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی ایک عہدے کو ہدف بنانے کے بجائے ہر عہدیدار کا انفرادی کیس دیکھیں گے، جہاں بھی مفادات کے ٹکراؤ کا شک ہوا، مشاورت سے فیصلہ کرلیا جائے گا۔