دہشتگردی کیخلاف جامع پالیسی بننے کے آثار نہیں غنویٰ بھٹو

نئی حکومت کے دور میں بھی دہشت گردی کے واقعات کا تسلسل برقرار ہے


Staff Reporter June 17, 2013
حکمراں طبقہ اور ان کے بیرونی آقا خطے میں مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ فوٹو: فائل

پیپلزپارٹی (شہیدبھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے بولان میڈیکل کمپلیکس کی طالبات کی بس میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانیوالے بم دھماکے کے نتیجہ میں 14 طالبات کی ہلاکت اور 19کے زخمی ہونے نیز خودکش حملے کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت متعدد فوجی و پولیس اہلکاروں کی جاں بحق ہونے پر اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ 5 سالہ زرداری دور حکومت اور اب نئی حکومت کے دور میں دہشت گردی کے واقعات کا تسلسل برقرار ہے اور دہشت گردی کے خلاف ہنوز جامع منصوبہ اور پالیسی کی تشکیل کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔

70کلفٹن سے جاری ہونے والے اپنے ایک مذمتی بیان میں غنویٰ بھٹو نے کہا کہ یہ امر سب پر واضح ہے کہ دہشت گردی کے اصل اسباب کو جاننے کی کوشش ہی نہیں کی جارہی بلکہ حکمراں طبقہ اور ان کے بیرونی آقا اس خطے میں مذموم عزائم کی تکمیل کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔



غنویٰ بھٹو نے اپنے بیان میںزیارت میں قائد اعظم ریذیڈنسی کو تباہ کرنے پر اپنے شدید غم و افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انھوں نے کوئٹہ میںہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ وہ مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے اور لواحقین کو صبرجمیل عطا کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔