چیف جسٹس سے وزیراعلی سندھ کی سپریم کورٹ کراچی میں ملاقات
منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں حکومت سندھ کے عدم تعاون کے مسئلے پر بات چیت
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سپریم کورٹ رجسٹری میں ملاقات کی جبکہ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایسے نہیں ہوتا کہ ایک بٹن دباؤ اور سارا ریکارڈ مل جائے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل لارجر بینچ اہم مقدمات کی سماعت کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کے کئی افسران بیرون ملک فرار
چیف جسٹس سے چیمبر میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات کی جس میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں حکومت سندھ کے عدم تعاون کے مسئلے پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعلی کے ہمراہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں صوبے کے مسائل اور منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی کی شکایات پر بات ہوئی، ہمارے کچھ مسائل تھے، جن سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا، معلومات دینا اداروں کا کام ہے، وزیراعلیٰ کا نہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے محکمہ آبپاشی، ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ سے 2 روز میں اکاؤنٹس اور ٹھیکوں کی تفصیلات مانگی تھیں تاہم اتنے کم وقت میں اتنا سارا ڈیٹا کیسے دیا جاسکتا ہے، ایسے نہیں ہوتا کہ ایک بٹن دباؤ اور سارا ریکارڈ مل جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کو غلط معلومات نہیں دیں گے، وزیراعلیٰ سندھ
گزشتہ سماعت میں کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ نے سپریم کورٹ میں شکایت کی تھی کہ سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی، جس پر چیف جسٹس نے مراد علی شاہ کو چیمبر میں طلب کیا تھا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل لارجر بینچ اہم مقدمات کی سماعت کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کے کئی افسران بیرون ملک فرار
چیف جسٹس سے چیمبر میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات کی جس میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں حکومت سندھ کے عدم تعاون کے مسئلے پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعلی کے ہمراہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں صوبے کے مسائل اور منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی کی شکایات پر بات ہوئی، ہمارے کچھ مسائل تھے، جن سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا، معلومات دینا اداروں کا کام ہے، وزیراعلیٰ کا نہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے محکمہ آبپاشی، ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ سے 2 روز میں اکاؤنٹس اور ٹھیکوں کی تفصیلات مانگی تھیں تاہم اتنے کم وقت میں اتنا سارا ڈیٹا کیسے دیا جاسکتا ہے، ایسے نہیں ہوتا کہ ایک بٹن دباؤ اور سارا ریکارڈ مل جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کو غلط معلومات نہیں دیں گے، وزیراعلیٰ سندھ
گزشتہ سماعت میں کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ نے سپریم کورٹ میں شکایت کی تھی کہ سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی، جس پر چیف جسٹس نے مراد علی شاہ کو چیمبر میں طلب کیا تھا۔