سپریم کورٹ کا 15 روز میں کراچی سے تجاوزات کے مکمل خاتمے کا حکم
فٹ پاتھوں پرغربا کو کھانا کھلانے والے رفاہی اداروں کو بھی ہٹانے کا حکم
سپریم کورٹ نے شہر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ ٹیم کو 15 دن کی مہلت دے دی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں شہر میں تجاوزات کے خاتمے سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، میئر کراچی وسیم اختر، ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالتی استفسار پر ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے بتایا کہ ہم تجاوزات کے خاتمے کے لیے انتظامیہ سے مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔ میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ ایمپریس مارکیٹ 70 فیصد صاف ہوچکی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صرف ایمپریس مارکیٹ نہیں اطراف کاعلاقہ بھی صاف کرائیں۔
عدالت نے میئر کراچی سمیت انتظامیہ کو شہر بھر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام فٹ پاتھوں سے تجاوزات کو ختم کیا جائے، رفاہی ادارے فٹ پاتھوں پرغربا کو کھانا کھلاتے ہیں، انہیں بھی ہٹایا جائے، میئر کراچی غریبوں کو کھانا کھلانے کے لیے متبادل جگہ دیں۔ جس پر میئر کراچی نے کہا کہ میرے پاس میجسٹریل پاور نہیں ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کاحکم موجود ہے، اب کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز اور رینجرز کو تجاوزات کے خلاف انتظامیہ سے تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کو قانون کے مطابق نمٹایا جائے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں شہر میں تجاوزات کے خاتمے سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، میئر کراچی وسیم اختر، ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالتی استفسار پر ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے بتایا کہ ہم تجاوزات کے خاتمے کے لیے انتظامیہ سے مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔ میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ ایمپریس مارکیٹ 70 فیصد صاف ہوچکی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صرف ایمپریس مارکیٹ نہیں اطراف کاعلاقہ بھی صاف کرائیں۔
عدالت نے میئر کراچی سمیت انتظامیہ کو شہر بھر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام فٹ پاتھوں سے تجاوزات کو ختم کیا جائے، رفاہی ادارے فٹ پاتھوں پرغربا کو کھانا کھلاتے ہیں، انہیں بھی ہٹایا جائے، میئر کراچی غریبوں کو کھانا کھلانے کے لیے متبادل جگہ دیں۔ جس پر میئر کراچی نے کہا کہ میرے پاس میجسٹریل پاور نہیں ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کاحکم موجود ہے، اب کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز اور رینجرز کو تجاوزات کے خلاف انتظامیہ سے تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کو قانون کے مطابق نمٹایا جائے۔