سندھ حکومت میں شمولیت الطاف حسین کی رابطہ کمیٹی کو ملک گیر ریفرنڈم کرانے کی ہدایت
ایم کیو ایم اور الطاف حسین کو اس مقام پر نہ لے جایا جائے جہاں سے واپسی کا امکان نہ ہو ،الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو پیپلز پارٹی کی دعوت پر سندھ حکومت میں شمولیت کے لئے 3 دن کے اندر ملک گیر ریفرنڈم کرانے کی ہدایت کی ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کے دوران الطاف حسین نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملک میں کئی المناک واقعات ہوئے، گزشتہ روز زیارت میں قائد اعظم کی رہائش گاہ پر حملہ کرکے اسے جلاکر راکھ کردیا گیا اور اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد کوئٹہ میں ویمن یونیورسٹی کی طالبات کو نشانہ بنایا گیا۔ حالات کا جو تجزیہ وہ کررہے ہیں ہوسکتا ہے وہ غلط ہو لیکن اس سے ملک کی اسٹیبلشمنٹ بوکھلاہٹ کا شکار ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کمپلیکس پر حملے کے دن پولیس،ایف سی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلے کی خبریں آتی رہیں لیکن ان کے تجزیئے کے مطابق اسپتال میں ایک بھی دہشت گرد نہیں ماراگیا، آپریشن سے قبل ہی اسپتال سے تمام دہشت گرد بھاگ گئے یا پھر انہیں بھگا دیا گیا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایک فوجی کے اغوا پر کراچی میں اردو بولنے والوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، اسلحے کی تلاش میں ایک ایک مہاجر کا گھر اجاڑ دیا گیا ،بھائی اور بھیتجے کو قتل کرکے ان پر ملک کا پہلا خودکش حملہ کیا گیا حالانکہ ان کا سیاست سے کوئی واسطہ نہیں تھا اور آج بھی کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل عام کیا جارہا ہے،وہ کارکنوں کے ماورائے آئین قتل پر اقوام متحدہ میں درخواست دیں گے اور چیف جسٹس سے بھی اپیل کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں جرائم پیشہ افراد نے رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو قتل کیا ان کی گردنیں کاٹ دیں ، معصوم افراد کے سروں سے فٹ بال کھیلی گئی، اردو بولنے والوں کو بسوں سے اتار کر ان کے ساتھ بدفعلی تک کی گئی اس کے باوجود فوج اور رینجرز لیاری میں داخل تک نہیں ہوئی،پیپلز پارٹی کی حکومت نے جرائم پیشہ افراد کو شناختی کارڈ کی ضمانت پر رہا کردیا، ایم کیو ایم دہائی دیتی رہی لیکن اس کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی، قائم علی شاہ نے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد لیاری میں ان ہی جرائم پیشہ افراد سے ملاقات کرکے مبارکبادیں وصول کیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدکا مذید کہنا تھا کہ ایک جانب خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے، لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی اور جماعت الدعوہ آزاد اور دوسری جانب ایم کیو ایم کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل، انہیں ایسا کسی بھی صورت قبول نہیں، جس دن ان سے پاکستانیت چھین لی گئی اس دن پاکستان کے خاتمے کا اعلان ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین کو اس مقام پر نہ لے جایا جائے جہاں سے واپسی کا امکان نہ ہو ۔
الطاف حسین نے اجلاس میں موجود ارکان پارلیمنٹ، رابطہ کمیٹی کے ارکان اور مختلف شعبوں کے ذمہ داران سے سندھ حکومت میں شمولیت کے لئے پیپلز پارٹی کی دعوت پر رائے طلب کی جس پر وہاں موجود کارکنوں اور رہنماؤں نے اپوزیشن میں بیٹھنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔ جس کے بعد الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو اس سلسلے میں3 دن کے اندر ملک گیر ریفرنڈم کرانے کیا ہدایت کردی۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کے دوران الطاف حسین نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملک میں کئی المناک واقعات ہوئے، گزشتہ روز زیارت میں قائد اعظم کی رہائش گاہ پر حملہ کرکے اسے جلاکر راکھ کردیا گیا اور اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد کوئٹہ میں ویمن یونیورسٹی کی طالبات کو نشانہ بنایا گیا۔ حالات کا جو تجزیہ وہ کررہے ہیں ہوسکتا ہے وہ غلط ہو لیکن اس سے ملک کی اسٹیبلشمنٹ بوکھلاہٹ کا شکار ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کمپلیکس پر حملے کے دن پولیس،ایف سی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلے کی خبریں آتی رہیں لیکن ان کے تجزیئے کے مطابق اسپتال میں ایک بھی دہشت گرد نہیں ماراگیا، آپریشن سے قبل ہی اسپتال سے تمام دہشت گرد بھاگ گئے یا پھر انہیں بھگا دیا گیا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایک فوجی کے اغوا پر کراچی میں اردو بولنے والوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، اسلحے کی تلاش میں ایک ایک مہاجر کا گھر اجاڑ دیا گیا ،بھائی اور بھیتجے کو قتل کرکے ان پر ملک کا پہلا خودکش حملہ کیا گیا حالانکہ ان کا سیاست سے کوئی واسطہ نہیں تھا اور آج بھی کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل عام کیا جارہا ہے،وہ کارکنوں کے ماورائے آئین قتل پر اقوام متحدہ میں درخواست دیں گے اور چیف جسٹس سے بھی اپیل کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں جرائم پیشہ افراد نے رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو قتل کیا ان کی گردنیں کاٹ دیں ، معصوم افراد کے سروں سے فٹ بال کھیلی گئی، اردو بولنے والوں کو بسوں سے اتار کر ان کے ساتھ بدفعلی تک کی گئی اس کے باوجود فوج اور رینجرز لیاری میں داخل تک نہیں ہوئی،پیپلز پارٹی کی حکومت نے جرائم پیشہ افراد کو شناختی کارڈ کی ضمانت پر رہا کردیا، ایم کیو ایم دہائی دیتی رہی لیکن اس کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی، قائم علی شاہ نے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد لیاری میں ان ہی جرائم پیشہ افراد سے ملاقات کرکے مبارکبادیں وصول کیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدکا مذید کہنا تھا کہ ایک جانب خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے، لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی اور جماعت الدعوہ آزاد اور دوسری جانب ایم کیو ایم کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل، انہیں ایسا کسی بھی صورت قبول نہیں، جس دن ان سے پاکستانیت چھین لی گئی اس دن پاکستان کے خاتمے کا اعلان ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین کو اس مقام پر نہ لے جایا جائے جہاں سے واپسی کا امکان نہ ہو ۔
الطاف حسین نے اجلاس میں موجود ارکان پارلیمنٹ، رابطہ کمیٹی کے ارکان اور مختلف شعبوں کے ذمہ داران سے سندھ حکومت میں شمولیت کے لئے پیپلز پارٹی کی دعوت پر رائے طلب کی جس پر وہاں موجود کارکنوں اور رہنماؤں نے اپوزیشن میں بیٹھنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔ جس کے بعد الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو اس سلسلے میں3 دن کے اندر ملک گیر ریفرنڈم کرانے کیا ہدایت کردی۔