جھگڑا مجھ سے ہے پکڑا میرے دوستوں کو جارہا ہے سارا مسئلہ 18ویں ترمیم کا ہے آصف زرداری
حکومت کو گرا کر ان کے مسئلے اپنے گلے ڈالنے میں کوئی دلچسپی نہیں، سابق صدر
ISLAMABAD:
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ جھگڑا مجھ سے ہے اور پکڑا میرے دوستوں کو جارہا ہے دراصل یہ سارا ڈرامہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرانے کے لیے کیا جارہا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ تیس سال سے میری کردار کشی ہو رہی ہے، پرویز مشرف کے دور میں 5 سال جیل میں گزارے، حالیہ عام انتخابات میں بھی مجھ پر حملے کیے گئے، سندھ کو چھیننے کی کوشش کی گئی جس میں ناکام ہوئے، جن دو دوستوں کو ذاتی کام کے لیے فون کیا انہیں اٹھالیا گیا۔
آصف زرداری نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ ایف آئی اے مجھ پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا کیس کیوں ڈال رہی ہے؟ جھگڑا مجھ سے ہے اور پکڑا میرے دوستوں کو جارہا ہے، اب مجھے سمجھ آیا کہ یہ 18ویں ترمیم کا جھگڑا ہے اور یہ ڈرامہ اس لیے کیا جارہا کہ یہ لوگ 18 ویں ترمیم ختم کروانا چاہتے ہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ جو لوگ آمریت کے دور کی ایکٹنگ کر رہے ہیں وہ بہت بڑے اداکار ہیں، یہ لوگ ہوش کے ناخن لیں، یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے، این آر او کی ہمیں نہیں پرویز مشرف کو ضرورت تھی، 18 ویں ترمیم کا سب سے زیادہ فائدہ پنجاب کو ہوا۔
آصف زرداری نے کہا کہ نہ نواز شریف کو میری ضرورت ہے، نہ مجھے ان کی، دونوں کی اپنی جماعتیں ہیں، مجھے نہیں پتا کہ نواز شریف سے ملاقات ہوگی بھی یا نہیں، مولانا فضل الرحمان کوشش کررہے ہیں کہ 31 اکتوبر کو اے پی سی بلائیں، اگر نواز شریف اس میں شریک ہوئے تو شاید ملاقات بھی ہوجائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اے پی سی بلانے کا مقصد ہرگز نہیں کہ حکومت کو گرایا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، حکومت کو گرا کر ان کے مسئلے اپنے گلے ڈالنے میں کوئی دلچسپی نہیں، حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت خود تھک جائے۔
ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں گا؟ میں نے مشرف سے بھی این آر او نہیں مانگا اور اپنے کیسز ویسے ہی جیتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ جھگڑا مجھ سے ہے اور پکڑا میرے دوستوں کو جارہا ہے دراصل یہ سارا ڈرامہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرانے کے لیے کیا جارہا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ تیس سال سے میری کردار کشی ہو رہی ہے، پرویز مشرف کے دور میں 5 سال جیل میں گزارے، حالیہ عام انتخابات میں بھی مجھ پر حملے کیے گئے، سندھ کو چھیننے کی کوشش کی گئی جس میں ناکام ہوئے، جن دو دوستوں کو ذاتی کام کے لیے فون کیا انہیں اٹھالیا گیا۔
آصف زرداری نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ ایف آئی اے مجھ پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا کیس کیوں ڈال رہی ہے؟ جھگڑا مجھ سے ہے اور پکڑا میرے دوستوں کو جارہا ہے، اب مجھے سمجھ آیا کہ یہ 18ویں ترمیم کا جھگڑا ہے اور یہ ڈرامہ اس لیے کیا جارہا کہ یہ لوگ 18 ویں ترمیم ختم کروانا چاہتے ہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ جو لوگ آمریت کے دور کی ایکٹنگ کر رہے ہیں وہ بہت بڑے اداکار ہیں، یہ لوگ ہوش کے ناخن لیں، یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے، این آر او کی ہمیں نہیں پرویز مشرف کو ضرورت تھی، 18 ویں ترمیم کا سب سے زیادہ فائدہ پنجاب کو ہوا۔
آصف زرداری نے کہا کہ نہ نواز شریف کو میری ضرورت ہے، نہ مجھے ان کی، دونوں کی اپنی جماعتیں ہیں، مجھے نہیں پتا کہ نواز شریف سے ملاقات ہوگی بھی یا نہیں، مولانا فضل الرحمان کوشش کررہے ہیں کہ 31 اکتوبر کو اے پی سی بلائیں، اگر نواز شریف اس میں شریک ہوئے تو شاید ملاقات بھی ہوجائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اے پی سی بلانے کا مقصد ہرگز نہیں کہ حکومت کو گرایا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، حکومت کو گرا کر ان کے مسئلے اپنے گلے ڈالنے میں کوئی دلچسپی نہیں، حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت خود تھک جائے۔
ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں گا؟ میں نے مشرف سے بھی این آر او نہیں مانگا اور اپنے کیسز ویسے ہی جیتے ہیں۔