اسرائیلی وزیراعظم کا عمان کا خفیہ دورہ

اسرائیل واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ ان کا دورہ ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

اسرائیل واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ ان کا دورہ ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ فوٹو: فائل

غیرملکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے سلطنت عمان کا خفیہ دورہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ 20 سال میں یہ اسرائیل کے کسی رہنما کا سلطنت عمان کا پہلا دورہ ہے۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کی عمان کے سلطان قابوس کے ساتھ ملاقات بھی ہوئی ہے تاہم اس ملاقات کو اس وقت تک صیغہ راز میں رکھا گیا جب تک نیتن یاہو واپس اسرائیل نہیں پہنچ گئے۔ یہ ملاقات سب کے لیے حیرت کا باعث تھی کیونکہ دونوں میں سفارتی تعلقات بھی نہیں تھے۔ اسرائیل کے لیے سلطنت عمان کے دورے کی بہت اہمیت ہے کیونکہ وہ عرب ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتاہے ، حالانکہ فلسطین کے محاذ پر بدستور کشیدگی اور تعطل قائم ہے۔

اسرائیل واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ ان کا دورہ ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ اس دورے کی ویڈیو بھی پوسٹ کی گئی ہے جس میں سلطنت عمان میں نیتن یاہوکا استقبال اور ملاقاتوں کا منظر دکھایا گیا ہے۔ نیتن یاہو اور عمان کے سلطان قابوس کے مابین مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔ نیتن یاہو کے ہمراہ ان کی اہلیہ سارا بھی موجود تھیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں جن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفد میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن اور قومی سلامتی کے مشیر بین شابات بھی شامل تھے۔


یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دونوں ملکوں میں ماضی میں بھی رابطے ہوتے رہے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی اس ہفتے عمان کا دورہ کیا ہے۔ یوں اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ خاصا معنی خیز ہے۔

1994ء میں اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابن نے عمان کا دورہ کیا تھا اور ان کے دو سال بعد قائمقام اسرائیلی وزیراعظم شمعون پیریز نے بھی عمان یاترا کی تھی جس میں دونوں ملکوں میں تجارتی نمایندگی کا دفتر کھولنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ البتہ اکتوبر 2000ء میں فلسطینی انتفاضہ کے بعد عمان نے یہ دفتر بند کر دیا تھا۔

اس وقت اسرائیل کے دو عرب ملکوں مصر اور اردن کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم ہیں جب کہ ترکی کے ساتھ بھی اسرائیل کے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ سلطنت عمان نے باقاعدہ طور پر نیتن یاہو کے دورے کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی انکار سامنے آیا ہے۔ بہرحال اس انکشاف نے مشرق وسطیٰ کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کو خاصا حیران کیا ہے۔

 
Load Next Story