ساحلی مقامات پر تیل کا پھیلائو تشویشناک

کے پی ٹی نے ساحلی علاقوں میں جمع ہونے والے تیل کی صفائی شروع کردی ہے۔


Editorial October 28, 2018
کے پی ٹی نے ساحلی علاقوں میں جمع ہونے والے تیل کی صفائی شروع کردی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان ان بدنصیب ممالک میں سے ایک ہے جہاں قدرت نے اپنی فیاضی کا دل کھول کر مظاہرہ کیا لیکن ان قدرتی خزانوں کو خود وہاں کے باسیوں نے سبوتاژ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ پاکستان میں قدرتی ماحول کو جس حد تک نقصان پہنچایا گیا ایسا تو کوئی دشمن ملک کے ساتھ بھی نہیں کرتا، پاکستانی جنگلات ٹمبر اور لینڈ مافیا کی زد میں آکر سکڑ گئے، فضائی ماحول کو عالمی صحت افزا اصولوں سے ماورا صنعتوں نے پراگندہ کیا، اور سمندر بھی انسانی دستبرد سے محفوظ نہیں رہا۔

سمندری حیات اور ماحول کو خود حضرت انسان کے ہاتھوں شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے محل وقوع میں ایک طویل ساحلی پٹی موجود ہے جو اسے لینڈ لاکڈ ممالک سے ممیز کرتی اور پاکستان کی تجارتی و معاشی مضبوطی کی ضامن ہے۔ لیکن اس سمندری ساحل کو نہ صرف صنعتی فضلے، گٹر کے پانی اور کچرے سے آلودہ کیا جارہا ہے بلکہ ''تیل'' جو آبی حیات کے لیے سخت خطرناک ہے وہ بھی سمندر میں ڈمپ کیا جارہا ہے۔

گزشتہ چند روز سے میڈیا پر پاکستان کے ساحلی مقامات مبارک ولیج سے منوڑہ تک پھیلے تیل کی خبروں نے عوام کو مضطرب کردیا ہے۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں نہ صرف کراچی کے شہری بلکہ ملک بھر سے لوگ تفریح کی غرض سے آیا کرتے ہیں۔ ان ساحلی مقامات پر پھیلے تیل کے بد اثرات آبی حیات پر نمودار ہونا شروع ہوگئے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سبز کچھوئوں اور کیکڑوں سمیت مختلف کئی اقسام کی مچھلیاں مردہ حالت میں پائی گئیں، ٹیکنیکل ڈائریکٹر کے مطابق جس ٹھوس حالت میں یہ تیل سمندر اور آف شور ایریا میں موجود ہے اس کی صفائی دشوار، محنت طلب اور کافی حد تک صبر آزما کام ہے۔

کے پی ٹی نے ساحلی علاقوں میں جمع ہونے والے تیل کی صفائی شروع کردی ہے، علاوہ ازیں سمندری حدود کی حفاظت پر مامور ایجنسیاں سمندر میں تیل پھیلانے کے ذمے داروں کا سراغ لگانے کے لیے سرگرم ہیں۔ سمندر میں تیل کا پھیلائو کا باعث جو بھی ہو وہ قابل مذمت ہے۔

بے شک وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مبارک ولیج کے قریب سمندر میں آلودگی کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی محکمہ ماحولیات کو متعلقہ وفاقی اداروں سے رابطہ کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، لیکن اس حوالے سے ٹھوس تحقیقات اور سدباب کی ضرورت ہے۔ سمندری ماحولیات کی حفاظت نہ صرف ہمارا فرض بلکہ ہماری بقا بھی ہے، اس سلسلے میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔